جے سالک کا آئی ایم ایف کے قرضوں کو معاف کرانے کی مہم شروع کرنے پر قومی ریفرنڈم کا مطالبہ

واشنگٹن(نیوزڈیسک) کنوینر ورلڈ مینارٹیز الائنس (WMA) اور سابق وفاقی وزیر برائے بہبود آبادی جےسالک نے ترقی پذیر ممالک کے ذمہ واجب الاداء بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے قرضوں کو معاف کرانے کی مہم کیلئے واشنگٹن میں پاکستان کے سفارت خانے کی پرانی عمارت کے استعمال کی اجازت دینے کے حوالے سے قومی ریفرنڈم کا مطالبہ کیا ہے۔واشنگٹن ڈی سی سے جاری ہونے والے ایک بیان میں جے سالک نے کہا کہ حکومت واشنگٹن ڈی سی میں سفارت خانے کی پرانی عمارت کو فروخت کرنے جا رہی ہے کیونکہ اسے اب سفارتی حیثیت حاصل نہیں ہے اور اس پر ڈالروں میں ٹیکس کی بھاری رقم قومی خزانے کو پڑ رہی ہے۔سالک نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ کے سنگین خطرے کا سامنا ہے اور اس کی معاشی بحالی کے لیے فوری علاج کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی سفارت خانے کی پرانی عمارت سے آئی ایم ایف کے قرضے معاف کرنے کی عالمی مہم شروع کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں جسے پاکستانی حکومت فروخت کرنا چاہتی ہے، جہاں پاکستان کا جھنڈا ابھی تک لہرا رہا ہے،جے سالک نے استفسار کیا کہ آج اگر اسے فروخت کیا جائے تو کیا اس سے پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہوں گے؟ اس عمارت کا ایک تاریخی پس منظر بھی ہے۔ امریکہ میں پاکستان کے پہلے سفیر ابوالحسن اصفہانی اس کے مالک تھے کیونکہ یہ ان کا ذاتی گھر تھا، جو کئی سالوں تک امریکہ (واشنگٹن ڈی سی) میں پہلا سفارت خانہ رہا۔”جے سالک نے صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی کابینہ کے اراکین سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اس پرانے سفارت خانے کو فروخت کرنے کے بجائے اسے ورلڈ مینارٹیز الائنس کو ایک دفتر کے طور پر دیا جائے تاکہ تمام غریب ممالک اور پاکستان کے تمام قرضے اتارنے کی مہم چلائی جا سکے۔ ،” سالک نے کہا۔انہوں نے کہا کہ اب بھی وہ یہ مہم یونائیٹڈ سٹیٹس آف امریکہ (USA) میں چلا رہے ہیں، اور بااثر بین الاقوامی شخصیات سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے سربراہوں کو خط لکھ رہے ہیں۔سالک نے کہا کہ سفارت خانے کی اس پرانی عمارت میں ورلڈ مینارٹیز الائنس کا دفتر بنانے سے عالمی طاقتوں اور عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری میں اپنے سافٹ امیج کے ذریعے اپنے اور دنیا کے غریب ممالک کے بہت سے مسائل حل کرنے کے قابل ہے۔