Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

ججز کے خلاف کاروائی کوئی اور ادارہ نہیں کر سکتا ،سپریم کورٹ

اسلام آباد(محمد بشارت راجہ) سپریم جوڈیشل کونسل ایک بار کارروائی شروع کردے تو استعفے یا ریٹائرمنٹ کی صورت میں کارروائی ختم نہیں ہو سکتی جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لاجر بینچ نے 4 ایک کے تناسب سے محفوظ فیصلہ سنا دیا. جسٹس حسن اظہر رضوی نے اکثریتی فیصلہ سے اختلاف کیا ہے سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی.

مزید پڑھیں :آڈیولیکس انکوائری، سپریم کورٹ کے حکم پر کمیشن نے مزید کارروائی روک دی

عدالتی معاونین اور اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا،، 30 منٹ فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد اوپن کورٹ میں فیصلہ پڑھ کر سنایا گیا. فیصلہ میں کہا گیا کہ کونسل کی کاروائی کے دوران کوئی جج ریٹائرڈ ہو جائے یا وہ مستعفی ہوجائے تو بھی سپریم جوڈیشل کونسل کاروائی جاری رکھ سکتی ہےآج کی عدالتی کاروائی میں اٹارنی جنرل منصور عثمان نے اپنے دلائل میں کہا کہ جج کے دوران سروس کیے گئے مس کنڈکٹ پر کاروائی کرنا سپریم جوڈیشل کونسل کا ہی اختیار ہے، عدلیہ، عوام اور حکومت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرتی ہے، عدلیہ کی آزادی کے لیے ججز کا احتساب لازم ہے، جج ریٹائرمنٹ کے بعد چیف الیکشن کمشنر، شریعت کورٹ کے ججز یا ٹریبیونلز جیسے آئینی عہدوں پر مقرر ہوتے ہیں، ضروری ہے کہ جج کے اوپر لگے الزام پر کونسل اپنی رائے دے، تاکہ آئینی عہدوں پر تعیناتی ہو سکے، ججز کے خلاف کاروائی کوئی اور ادارہ نہیں کر سکتاسپریم کورٹ کے حاضر سروس جج جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کے کاروائی کے دوران استعفی دے دیا تھا جس کے بعد سوال پیدا ہو گیا تھا کہ کونسل کاروائی جاری رکھ سکتا ہے یا نہیں