Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

سپریم کورٹ کا بڑا حکم آگیا

اسلام آباد(محمد بشارت راجہ) صحافیوں کی تنقید پرکسی بھی قسم کی کارروائی نہیں ہو گی سپریم کورٹ کا بڑا حکم آگیا عدالت نے صحافیوں پرتشدد کیخلاف دوہفتے میں رپورٹ بھی طلب کرلی چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ تنقید پرکوٸی مقدمہ درج نہ کیا جائے نہ ہی گرفتاری کی جائے۔ کہا کہ تنقید روک کرمیرا نقصان کررہے ہیں ، تنقید روکنے کے سخت خلاف ہوں تشدد اور انتشار پھیلانےکا معاملہ الگ ہے یہاں مٹی پاؤ نظام چل رہا ہے جب تک کسی کو قابل احتساب نہیں ٹھہرائیں گے ایسا ہوتا رہے گا چیف جسٹس نے آئندہ سماعت پرارشد شریف کیس بھی سننے کا عندیہ دے دیا دیکھتے ہیں چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےصحافیوں کوحراساں کرنے سے متعلق نوٹسزکی سماعت کی. چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صحافیوں کی ہی نہیں ججزکی بھی آزادی اظہار رائے ہوتی ہے سپریم کورٹ نے کیس نمٹانے کے بجائے 2021 سے سرد خانے میں رکھ دیا، باربار کہہ رہا ہوں کب تک ماضی کی غلطیوں کو دہرائیں گے، ہم توغلطیاں تسلیم کرنے کےلئے تیارہیں، یہاں توبس موقع دیکھا جاتا ہے۔۔۔ میں سب غلطیاں اپنے سر بالکل نہیں اُٹھائوں گا۔ مجھ سے غلطی ہوئی ہے تومجھ پر تنقید کریں اگرتنقید نہیں ہوگی تو اصلاح نہیں ہوگی چیف جسٹس نے کہاکہ عدلیہ کا مذاق اڑاٸیں گے توملک کا نقصان ہوگا، فیصلوں پرتنقید صحافی اورعام شہری کرسکتے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہرنے صحافیوں اوریوٹیوب سے متعلق کئی سوالات اٹھاتے ہوئے کہاکہ زبان کا استعمال محتاط ہوناچاہیے، جوکچھ یوٹیوب کے تھمب نیل میں ہوتا ہے وہ ویڈیو میں نہیں ہوتا، چیف جسٹس بولے کہ تنقید روکنے کے سخت خلاف ہوں گالی گلوچ الگ بات ہے اگرکوئی صحافی تشدد پراکسائے تو الگ بات ہے عدالت نےآج کی سماعت کے حکم نامے میں کہاکہ تنقید کرنا ہر شہری اور صحافی کا حق ہےمعاملہ صرف تنقید تک ہے توکسی کیخلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے، اٹارنی جنرل نے کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی۔عدالت نے اٹارنی جنرل ور ڈی جی ایف آئی اے کو صحافیوں کیساتھ ملاقات کرنے کی ہدایت بھی کی اورصحافیوں پر تشدد کیخلاف رپورٹ دوہفتے میں طلب کرلی۔