اسلام آباد(اے بی این نیوز) آئی ایم ایف حکام نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے پیشکئے گئے وفاقی بجٹ کو معاشی بحالی کا موقع ضائع کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے مستردکردیا۔رپورٹکے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات کے باعث مہنگائی اور قرضوں پر انحصار میں کمی، اور ڈیفالٹ کے امکانات کم ہونے تھے لیکن وفاقی حکومت نے معاشی بحالی کا یہ موقع گنوا دیا ،پاکستان کا نیٹ ریونیو 6,887 ارب روپے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 14,460 ارب روپے لگایا گیا جس کا کوئی جواز نہیں بنتا، اخراجات میں کمی کیلئے حکومت کو دفاعی، تنخواہوں، پینشن اور وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں کمی کرنی ہوگی، لیکن حکومت نے بجٹ میں ان اخراجات میں 20 فیصد اضافہ کردیا ہے، مہنگائی میں کمی کرنا ہوگی جو کہ 1957 سے بھی بلند سطح پر پہنچ چکی ہے اور مزید اضافے کا امکان ہے۔ترسیلات زر، ایکسپورٹس اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ذرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنا ضروری ہے، تاہم ابھی بھی معاشی بحران کو کچھ طریقے اختیار کرکے ٹالا جاسکتا ہے، جیسا کہ حکومت کو آمدنی اور خرچ میں توازن لانا ہوگا۔ایکسپورٹ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی کا رجحان برقرار ہے، جس میں اضافے کیلیے مزید اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے، کرنسی کی قدر میں ریکارڈ 80 فیصد گراوٹ کے باجود اس میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔درآمدی ٹیرف کے نظام کو درست کرنے کی بھی ضرورت ہے، اگرچہ بجٹ میں بیجوں، سولر ایکوپمنٹس، خام مال اور ذرعی مشینری پر ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، لیکن برآمدات کو بڑھانے کیلیے ضروری ہے کہ درآمدی ٹیرف میں مزید اصلاحات کی جائیں۔
