جہاں ایک طرف بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، وہیں پارٹی کی دیگر قیادت عوام کو متحرک کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ بیرسٹر سیف نے پشاور میں ایک بیان میں کہا کہ “جعلی حکومت” نے اسلام آباد کو بند کر دیا ہے، اور اس احتجاج کی کامیابی پر انہوں نے مزید زور دیا کہ اسلام آباد کا ملک بھر سے رابطہ منقطع کر دیا گیا ہے۔
دوسری طرف، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک کسی بھی حد تک جائیں گے۔ پی ٹی آئی کی بانی بشریٰ بی بی نے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، اور اب احتجاج کی قیادت علی امین گنڈاپور اور دیگر پارٹی رہنما کریں گے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی ایک غیر سیاسی شخصیت ہیں۔
بیرسٹر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ “چور حکومت” کو عوام کی زندگی اجیرن کرنے کا کوئی حق نہیں، اور انہیں عوام کے حقوق واپس کرنے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج میں موٹروے اور پنجاب کی شاہراہوں کو بند کرنا کامیابی کی علامت ہے، اور اگر ضروری ہو تو ہوٹلوں، تعلیمی اداروں، ہاسٹلز اور لاری اڈوں کو بھی بند کیا جائے گا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت اپنی جعلی حکمرانی کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
بیرسٹر سیف نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ وہ وزراء کہاں ہیں جو یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ 50 افراد بھی نہیں نکلیں گے، لیکن آج پورا پاکستان بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے حکومت کچھ بھی کرے، ان کی جدوجہد جاری رہے گی اور حکومت کا خاتمہ لازمی ہوگا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پی ٹی آئی کی بانی بشریٰ بی بی اور پارٹی کارکنان کی جنگ صرف اپنی نہیں بلکہ پاکستان کی جنگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہر حد تک جائیں گے تاکہ ان کے مطالبات کی منظوری حاصل کی جا سکے، جن میں بشریٰ بی بی اور دیگر کارکنان کی رہائی اور آئینی ترمیم کی واپسی شامل ہے۔