معیشت،اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ جاری

کراچی ( اے بی این نیوز    )سٹیٹ بینک آف پاکستان ملکی معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ جاری ،جاری سالانہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ملکی معیشت کو متعدد چیلنجز کا سامنا رہا مہنگائی بڑھی اور مالیاتی عدم توازن وسیع ہوا، رواں سال مہنگائی میں کمی آئے گی، روس یوکرین تنازع سے مالی سال 22ء کی دوسری ششماہی میں معیشت کو چیلنجز کا سامنا رہا ،سیلاب سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہوئیں، رپورٹ کے مطابق مالیاتی عدم توازن وسیع ہوا اور اوسط مہنگائی کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ خاطر خواہ کم ہوا، بیرونی رقوم کی آمد میں کمی سے سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں کمی آئی،مالی سال 23-2022 کے آخر میں معیشت میں بہتری کے آثار نمودار ہونا شروع،آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر ملنے سے بیرونی شعبے کے خطرات کم کرنے میں مدد ملی، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی کارکردگی مالیاتی وسائل پر بوجھ ہے، درآمدات پر انحصار کم کرنے اور قیمتوں میں استحکام کے لیے زرعی شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہےکپاس اور چاول کی پیداوار میں متوقع بحالی سے مالی سال 24 ء کے دوران زرعی نمو میں مدد ملے گی سٹیٹ بینک نے رواں مالی سال میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 2 سے 3 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ، فصلوں کی پیداوار میں اضافے سے مہنگائی کم ہوکر 20 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے،مالی سال 2024 میں درآمدات 52 ارب اور برآمدات 29 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے، جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کے 7 سے 8 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے،سٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال میں اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا حجم 26 ارب ڈالر رہے گا۔