اہم خبریں

مونال سمیت نیشنل پارک کے ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم ، چیئرمین سی ڈی اے طلب

اسلام آباد (نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس کی تمام لیز کالعدم قرار دیتے ہوئے مونال سمیت نیشنل پارک کے ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مونال گروپ کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے 11 جنوری 2022 کو دیئے گئے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت عدالت نے سی ڈی اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ا سی ڈی اے کے اعلی افسران کو انگریزی کی کلاسز کرانا پڑے گی، سی ڈی اے سے مونال کے ساتھ دیگر ریسٹورنٹس کی تفصیل مانگی تھی۔سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے مارگلہ نیشنل پارک میں تمام تعمیرات کی تفصیلات پر رپورٹ دی ہے، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سی ڈی اے کی رپورٹ میں اسپورٹس کلب پاک چائنہ سینٹر بھی شامل آرٹ کونسل نیشنل مانومنٹ کا نام بھی شامل کردیا ۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیشنل مانومنٹ سپورٹس کمپلکس کو گرانے کا حکم دے دیں، یہ سی ڈی اے کی ایمانداری ہے، کیا سپریم کورٹ کی عمارت بھی نیشنل پارک میں آتی ہے۔سی ڈی اے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مجھے اس سوال کے جواب کے لیے نقشہ دیکھنا پڑے گا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہے مونال کے ساتھ مزید کتنے ریسٹورنٹس ہیں، نہیں معلوم تو سی ڈی اے کو معلوم نہیں، کیا سی ڈی اے اپنا دفتر بھی نیشنل پارک میں ہے، پھر سی ڈی اے کا آفس بھی گرانے کا حکم دے دیں۔چیف جسٹس پاکستان نے مرگلہ ہل پر آتشزدگی سے متعلق استفسار کیا کہ کیا مارگلہ کے پہاڑوں پر سی ڈی اے والے خود آگ لگاتے ہیں؟ جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ کچھ کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس کی تمام لیزیں کالعدم قرار دیتے ہوئے مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹ بند کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس 3 ماہ میں مکمل ختم کیے جائیں، متاثرہ ریسٹورنٹ کو نیشنل پارک سے باہر کہیں بھی لیز مقصود ہو تو متاثرہ ترجیح دی جائے، نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ خیبر پختونخوا کے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیاں بند کردیں۔

متعلقہ خبریں