ماسکو(نیوزڈیسک)روسی صدر ولادی میر پوٹن نے امریکی پالیسیوں پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا پر کہ مشرق وسطیٰ میں جنگی صورتحال کا ذمہ داری جوبائیڈن انتظامیہ ہے ۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ سے ثابت ہوا کہ مشرق وسطی میں امریکی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں، فلسطینیوں کےمفادات کو نظر انداز کیا گیا ۔ تاہم روس امن کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا، روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیسکوو نے یہ نہیں بتایا کہ روس یہ کوشش کیسے کرے گا۔ماسکو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پوٹن اور ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اس تنازعے میں عام شہریوں کی اموات میں تباہ کن اضافے کی مذمت کی ہے.روس کے وزیر خارجہ سرگئی لیوروو نے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے گفتگو میں مشرق وسطی میں جلد جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔یاد رہے کہ صدر بائیڈن نے حماس عسکریت پسندوں کے غزہ سے سرحد پار کرکے اسرائیلی شہریوں پر حملے کے بعد ردعمل میں کہا تھا کہ دہشت گرد جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔روسی صدر نے خبردار کیا کہ یہ تنازعہ دیگر ممالک تک بھی پھیلنے کا اندیشہ ہے۔عراقی وزیر اعظم محمد شیا ع السوڈانی کے ساتھ بات چیت میں پوٹن نے الزام لگایا کہ امریکہ کی کئی سالوں سے پالیسی مشرق وسطی میں تشدد کی لہر میں اضافے کی ذمہ دار ہے اور کہا کہ بہت سے لوگ اس سے اتفاق کریں گے۔ رائٹرز کے مطابق پوٹن نے کہا کہ امریکہ نے قیام امن کی کوششوں پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی اور بقول انکےہ واشنگٹن قابل عمل سمجھوتے کے حصول میں ناکام رہا۔ روسی صدر پوٹن نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کےعمل کے سلسلے میں روس کے کردار کاکوئی ذکر نہیں کیا۔خیال رہے کہ روس چار ارکان پر مشتمل اس چار فریقی گروپ کا رکن ہے جس میں امریکہ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین شامل ہیں اور جس کو سن 2002 میں قیام کے بعد اس تنازعہ میں ثالثی کا کردار ادا کرنا ہے۔اسرائیل نے حماس کے حملے کے جواب میں کارروائیاں تیز کرنے کا عہد کیا ہے جب کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے تل ابیب کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ کوئی بھی اس صورت حال سے فائدہ نہ اٹھائے۔