میکسیکو(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ کے ججوں نے حکومت کی جانب سے عدلیہ میں متنازعہ اصلاحات لانے پر استعفیٰ دے دیا۔ترجمان سپریم کورٹ آف میکسیکو کا کہنا ہے کہ میکسیکو کی سپریم کورٹ کے 11 ججوں میں سے آٹھ نے متنازعہ عدالتی اصلاحات کے بعد اپنے استعفے پیش کر دیئے ۔
میکسیکو دنیا کا واحد ملک بننے کیلئے تیار ہے جو ووٹرز کو اگلے سال سے ہر سطح پر تمام ججز کے انتخاب کی اجازت دے گا۔آٹھ ججز بشمول صدر نورما پینا نے جون 2025 میں الیکشن میں کھڑے ہونے سے انکار کر دیا، ایک بیان میں کہا گیا کہ استعفوں کا اطلاق ایک نومبر میں اور باقی اگلے اگست میں نافذ ہو گا۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب میکسیکو کی سپریم کورٹ ججوں اور مجسٹریٹس کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کی تجویز پر غور کرنے کی تیاری کر رہی ہے.سپریم کورٹ نےکہا کہ میکسیکو کی سپریم کورٹ کے 11 ججوں میں سے آٹھ نے متنازعہ عدالتی اصلاحات کے بعد اپنے استعفیٰ پیش کر دیے ہیں۔
حکومتی متنازعہ اقدام کیخلاف، عدالتی تناؤ میں اضافہ کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں نے سڑکوں پر مظاہروں کیلئے نکلنے کی تیاری شروع کردی، میکسیکو دنیا کا واحد ملک بننے کے لیے تیار ہے جو ووٹرز کو اگلے سال سے ہر سطح پر تمام ججوں کا انتخاب کرنے کی اجازت دے گا۔
سابق صدر اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور، جنہوں نے ستمبر میں عہدہ چھوڑنے سے پہلے اصلاحات نافذ کیں، دلیل دی کہ سیاسی اور اقتصادی اشرافیہ کے مفادات کی خدمت کرنے والی “سڑی ہوئی” عدلیہ کو صاف کرنے کیلئے تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
ناقدین کو خدشہ ہے کہ منتخب ججز سیاست سے متاثر ہو سکتے ہیں اور منشیات کے طاقتور کارٹلز کے دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں جو حکام کو متاثر کرنے کے لیے باقاعدگی سے رشوت اور دھمکی کا استعمال کرتے ہیں۔
اپنے چھ سال کے عہدے کے دوران، لوپیز اوبراڈور نے اکثر سپریم کورٹ پر تنقید کرتے رہے ، جس نے توانائی اور سلامتی جیسے شعبوں میں ان کی کچھ پالیسیوں میں رکاوٹ ڈالی۔یکم اکتوبر کو میکسیکو کی پہلی خاتون صدر بننے والی لوپیز اوبراڈور کے قریبی ساتھی شین بام نے عدالتی اصلاحات کی بھرپور حمایت کی۔
تبدیلیوں نے ریاستہائے متحدہ اور کینیڈا کے ساتھ سفارتی تنازعہ کو بھی جنم دیا، مالیاتی منڈیوں کو پریشان کر دیا اور عدالتی کارکنوں اور دیگر مخالفین نے احتجاج کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا بڑا اقدام،3200 صحافیوں کو پلاٹ دینے کا اعلان