اہم خبریں

مختصر تبصرات

(گزشتہ سے پیوستہ) (۲۷ مارچ ۲۰۲۳ء) تاجِ برطانیہ کے دور میں جو ریاستیں نیم خودمختار حیثیت سے نوآبادیاتی نظام کا حصہ تھیں وہ اپنے داخلی، قانونی، عدالتی نظام کو شریعتِ اسلامیہ کے مطابق چلانے میں آزاد تھیں جیسے قلات، بہاولپور، سوات وغیرہ۔ آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کم ازکم صوبائی سطح پر تو اس کی گنجائش ہونی چاہیے۔ (۲۶ مارچ ۲۰۲۳ء) قرآن کریم پڑھنا اور سننا باعثِ برکت ہے مگر اس کے ساتھ اسے سمجھنا اور اس کے احکام پر عمل پیرا ہونا ہم سب کی دینی ذمہ داری اور نجات و فلاح کا ذریعہ ہے۔
(۲۴ مارچ ۲۰۲۳ء) خلافتِ عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد مسلم اُمہ کے پاس کوئی ایسی مرکزیت موجود نہیں رہی جس کی طرف وہ اپنے ملی مسائل کیلئے رجوع کرسکے۔ او آئی سی (اسلامی سربراہ کانفرنس / اسلامی تعاون تنظیم) قائم ہونے پر کسی درجہ میں یہ امید قائم ہوئی تھی مگر اس کا کردار ’’نشستند و گفتند و برخاستند‘‘ سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ (۲۱ مارچ ۲۰۲۳ء) ہمارے ہاں حفاظ کرام جو باری باری ایک دوسرے کو قرآن کریم سناتے ہیں تاکہ یاد رہے، جسے ہم دور یا تکرار کہتے ہیں، یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت جبریل علیہ السلام کی سنتِ مبارکہ ہے کہ دونوں رمضان المبارک میں روزانہ عصر سے مغرب تک ایک دوسرے کو قرآن کریم سنایا کرتے تھے۔ (۱۸ مارچ ۲۰۲۳ء) اگر ریاستی اداروں کی بے توقیری قابلِ گرفت ہے تو ان میں گروہ بندی، اختیارات کا تجاوز اور سیاست میں بے لچک رویوں کا فروغ بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے، اس پر ہم سب کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ (۱۵ مارچ ۲۰۲۳ء) مسلم ممالک کے حکمران طبقات کا اگر یہ خیال ہے کہ وہ مسلم معاشروں کو ’’شناخت‘‘ بہتر بنانے کے نام پر مغربی فلسفہ و ثقافت کے سامنے سرنڈر کیلئے تیار کرلیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے، اس لیے کہ مسلمانوں کے عقائد و اقدار کی فکری اساس قرآن و سنت پر ہے جو اصلی اور محفوظ حالت میں موجود ہیں۔ (۱۲ مارچ ۲۰۲۳ء) عالمِ اسلام کی موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی صورتحال اس وقت برزخی کیفیت سے دوچار ہے کیونکہ نہ تو اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر وہ اسلامی معاشرہ کہلانے کی حقدار ہے اور نہ ہی وہ مغربی فلسفہ و ثقافت کو ہضم کر پا رہی ہے۔ (۸ مارچ ۲۰۲۳ء)یہ غلط فہمی عام پائی جاتی ہے کہ مہر تب دینا ہوتا ہے جب علیحدگی اور طلاق کی نوبت آجائے۔ حالانکہ اس کا تعلق طلاق سے نہیں بلکہ نکاح سے ہے کہ میاں بیوی گھر میں آباد ہو جائیں تو مہر واجب ہو جاتا ہے۔ بیوی کا مہر قرض کی حیثیت رکھتا ہے اور اسے کسی دباؤ کے ذریعے ’’معاف‘‘ کرانا بھی غلط ہے۔ (۶ مارچ ۲۰۲۳ء) وما اٰتیتم من رباً لیربو فی اموال الناس فلا یربوا عند اللہ (الروم ۳۹) ’’اور جو سود پر تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے سو اللہ کے ہاں وہ نہیں بڑھتا‘‘۔ انسانی معیشت کے اب تک کے تجربات نے اس ارشادِ ربانی کی واضح تصدیق کر دی ہے جس کی عملی تطبیق ہی معاشی بحرانوں کا حل ہے۔ (۳ مارچ ۲۰۲۳ء) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کو سیّد الایام قرار دیا ہے اور اس روز تعلیمی اداروں میں چھٹی کا رواج خلیفۂ ثانی حضرت عمرؓ کے دور میں ہی ہو گیا تھا۔ تابعین میں قرآن کریم کے ایک استاد ابن مجاہدؒ نے کسی صحتمند شخص کو دیکھ کر کہا کہ وہ ایسے بوجھل ہے جیسے ہفتہ کا دن بچوں کیلئے بوجھل ہوتا ہے۔ (۲ مارچ ۲۰۲۳ء) دی وائس آف امریکہ کے مطابق پاکستان کو اپنے بجٹ میں 10 ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے، ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے کم از کم 3 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، آئی ایم ایف کی مذاکرات پر آمادگی کیلئے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے 28 فیصد مہنگائی بڑھی ہے،اور ملکی معیشت کا درآمدات پر انتہائی زیادہ انحصار ہے۔ (یکم مارچ ۲۰۲۳ء) قرآن کریم پڑھنے اور سننے سے زندگی میں برکتیں حاصل ہوتی ہیں، بیماریوں سے شفا ملتی ہے، رفتگان کو ایصالِ ثواب ہوتا ہے، قلب و ذہن کو اطمینان ملتا ہے، اور آخرت کے اجر و ثواب میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ لیکن قرآن کریم کا اصل مقصدکیا ہے؟ یہ ’’ھُدًی لِلنّاس‘‘ یعنی راہنمائی اور عمل کی کتاب ہے۔

متعلقہ خبریں