اہم خبریں

سیدنا فاروق اعظمؓ ، فتوحات،سادگی،کارنامے اورخدمات

خلیفہ دوم امیرالمومنین فاروقِ اعظمؓ حضرت عمربن الخطاب کادورِحکومت دس سال چھ مہینے اورپانچ دن رہا، حکومتوں کے عروج وزوال کے لئے یہ کوئی بڑی مدت نہیں ، مگرحضرت عمربن خطاب ؓنے اس مختصرعرصے میں اسلامی حکومت کوایک جانب ایشیاء اوردوسری جانب افریقہ کے قلب تک پہنچادیااسلامی فتوحات کاایک سیلاب تھاجس کے آگے بندباندھناکسی کے بس میں نہیں تھا،قادسیہ اوریرموک جیسی تاریخی جنگیں اسی دورمیں لڑی گئیں جن کے نتیجے میں ہمیشہ کے لئے دنیا کاجغرافیہ ہی بدل گیا۔ ساڑھے دس برس کی اس مختصر مدت میں حضرت عمربن خطاب ؓ نے جوعلاقے فتح کئے ان کارقبہ ساڑھے بائیس لاکھ مربع میل سے کچھ زیادہ تھاایک لاکھ چھتیس ہزارشہرفتح ہوئے ،جن میں چارہزار مساجد تعمیرکی گئیں ۔ یوں بہت بڑے پیمانے پراللہ کی اس سرزمین پراللہ کے دین کابول بالاہوااوراہلِ ایمان کوایسی بے مثال اور یادگار عظمت ورِفعت نصیب ہوئی جس کی مثال اس کے بعدچشمِ فلک نے کبھی نہیں دیکھی، اس قدربے مثال فتوحات اورعظیم الشان کارناموں کے باوجودسادگی اورزہدوتقویٰ کایہ عالم تھا کہ فرشِ خاک پرہی لیٹتے،کسی پتھرکواپناتکیہ بنالیتے،پیوندلگے ہوئے کپڑے پہنتے، اکثرکسی سالن کے بغیرصرف زیتون کے تیل کے ساتھ ہی خشک روٹی کھالیتے۔

زندگی ہرقسم کے کروفر نمودونمائش اورٹھاٹ باٹ سے خالی مگرجلال ایساکہ کوئی شہنشاہ بھی اس کی تاب نہ لاسکتاتھاعبادتِ الٰہی میں اپنی مثال آپ تھے، خشیتِ الہیہ کاہمیشہ غلبہ رہتااورمزاج پراکثررقت طاری رہتی تھی۔ فتح بیت المقدس کے انتہائی یادگاراورتاریخی موقع پرجب مدینہ منورہ میں حضرت علیؓ بن ابی طالب کواپنا نائب مقررکرنے کے بعدبیت المقدس کی جانب عازمِ سفرہوئے توکیفیت یہ تھی کہ اس طویل سفرکے لئے بیت المال سے محض ایک اونٹ حاصل کیاگیاجس پروہ خود اورخادم باری باری سواری کرتے رہے۔اس وقت روئے زمین کی دونوں طاقتورترین سلطنتوں یعنی فارس اورروم کے مقابلے میں فتح ونصرت کے جھنڈے گاڑنے اورپھراسی کے نتیجے میں فتح بیت المقدس کے اس تاریخی موقع پررومیوں کاایک جمعِ غفیروہاں امڈآیاتھاتاکہ مسلمانوں کے فرمانروا اوراس عظیم ترین فاتح کی محض ایک جھلک دیکھ سکیں جس نے بیک وقت قیصروکسریٰ کاغرور ہمیشہ کے لئے خا ک میں ملادیاتھاجس کے ہاتھوں ان کی شان وشوکت کاسورج ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیاتھا، جس کی قیادت میں مٹھی بھرکلمہ گوصحرانشیں آندھی اورطوفان کی مانند ہرطرف چھاگئے تھے تب ان سب نے اپنی کھلی آنکھوں سے یہ عجیب وغریب اورناقابلِ یقین منظردیکھاکہ یہ عظیم الشان فاتح وکشورکشاعظیم اسلامی سلطنت کاوالی وفرمانرواطویل سفر طے کرنے کے بعداب بیت المقدس میں داخل ہوتے وقت اس کی کیفیت یہ ہے کہ خودپاپیادہ جبکہ خادم اونٹ پرسوارمزیدیہ کہ اس کے جسم پر جو لباس ہے اس میں ایک دونہیں چودہ پیوندلگے ہوئے ہیں اورجب اس موقع پرکسی نے لباس تبدیل کرنے کامشورہ دیاتھاتب اس عظیم فرمانروانے آبِ زرسے لکھے جانے کے قابل ان تاریخی الفاظ میں مختصراوردوٹوک جواب دیتے ہوئے یوں کہاتھا نحن قوم اعزنا اللہ بِالاِسلام یعنی: اللہ نے ہمیں جوعزت دی ہے وہ صرف اسلام کی بدولت دی ہے اوربس امیرالمومنین حضرت عمر فاروقؓ نے اس وسیع وعریض اسلامی سلطنت کانظم ونسق بحسن وخوبی چلانے کی غرض سے متعددبنیادی اقدامات کئے جن کی اہمیت وافادیت وقت کے ساتھ ساتھ خوب نمایاں ہوتی چلی گئی۔مثلاً ہجری اسلامی کیلنڈرکاآغاز۔عمالِ حکومت یعنی مختلف علاقوں کے سرکاری عہدے داروں کاہمیشہ سختی کے ساتھ محاسبہ اوران پرکڑی نگاہ رکھنا۔مفتوحہ علاقوں میں بہت سے نئے شہروں کی تعمیر۔مفتوحہ علاقوں میں حفاظتی اقدام کے طورپرمتعددنئی فوجی چھائونیاں تعمیرکی گئیں جن میں سے ہرچھائونی میں ہمہ وقت کم ازکم چارہزارگھوڑے جنگی مقاصدکے لئے تیاررہتے تھے۔ دفاع کومضبوط وموثربنانے کی غرض سے متعددنئے قلعے تعمیرکروائے۔ پہلی بار باقاعدہ فوج اورپولیس کامحکمہ قائم کیاگیا۔ سرحدی علاقوں میں گشت کی غرض سے مستقل سرحدی حفاظتی فوج تشکیل دی گئی۔مستقل احتیاطی فوج تشکیل دی گئی جس میں تیس ہزارگھوڑے تھے۔فوجیوں کے لئے باقاعدہ وظیفہ اورتنخواہیں مقررکی گئیں ۔ہرفوجی کے لئے ہرچھ ماہ بعدباقاعدہ چھٹی کی سہولت مہیاکی گئی۔باقاعدہ عدالتی نظام رائج کیاگیا نیزقاضی مقررکئے گئے۔بیت المال قائم کیاگیا۔رقبوں اورسڑکوں کی پیمائش کی گئی۔مردم شماری کی گئی۔کاشتکاری کانظام قائم کیاگیا، اس مقصدکے لئے متعددنہریں کھدوائیں ملک کے طول وعرض میں آبپاشی کے نظام کوبہتربنایاگیا۔مفتوحہ علاقوں میں چارہزارنئی مساجدتعمیرکی گئیں ۔مساجدمیں روشنی کا انتظام کیاگیا۔اماموں موذنوں اورخطیبوں کے لئے باقاعدہ وظائف مقررکئے گئے۔معلمین اورمدرسین کے لئے باقاعدہ وظائف مقررکئے گئے۔نظامِ وقف قائم کیاگیا۔ غلہ واناج ودیگرغذائی اجناس کی حفاظت کی غرض سے ملک کے طول وعرض میں متعددبڑے بڑے گودام تیار کئے گئے۔اسلامی ریاست کاباقاعدہ سکہ جاری کیاگیا۔ ٭ملکی نظم ونسق سے متعلق ان شاندار کارناموں بے مثال خدمات اوریادگاراقدامات کے علاوہ مزیدیہ کہ : ٭نمازِتراویح میں مسلمانوں کوایک امام کی اقتدا میں متحداوریکجاکیاگیا ٭تاریخِ اسلام میں پہلی بارامیرالمومنین کالقب استعمال کیاگیا۔

متعلقہ خبریں