٭ …سٹیٹ بنک: آئی ایم ایف کے ایک ارب 20 کروڑ، عرب امارات ایک ارب اور سعودی عرب سے دو ارب ڈالر آ جانے سے زرمبادلہ کے ذخائر9 ارب83 کروڑ ڈالر ہو گئےO واشنگٹن میں پاکستان کے پرانے سفارت خانے کی عمارت 71 لاکھ ڈالر میں فروخت، پاکستانی تاجر نے خرید لیO وزیراعظم شہباز شریف، روزانہ نئے منصوبوں کا افتتاح، چشمہ بیراج 1200 میگا واٹ بجلی کا منصوبہ!O گلگت بلتستان، پی ڈی ایم کے امیدوار حاجی دِلبر خان بلامقابلہ وزیراعلیٰ منتخب، تین امیدواروں کا بائیکاٹ، گل بر خان کو 33 میں سے19 ووٹ ملے، 13 غیرحاضر!O ڈی آئی خان سابق وفاقی وزیرعلی امین 12 لاکھ کے نادہندہ، گھر کی بجلی کٹ گئیO کراچی: احتساب عدالت: صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن، غیرقانونی اثاثوں پر 19 جولائی کو فرد جرم!O پرویزخٹک: ’’میں عمران کو میانوالی سے لایا، اسے سیاست سکھائی‘‘ O عدالت کی برہمی کے باوجود پرویزالٰہی جیل سے رہا نہ ہوئے، نئے مقدمے میں گرفتارO استحکام پارٹی، انتخابی نشان ’’عقاب‘‘O مریم نواز17 جولائی کوواپس آئیں گیO سرکاری پاکستان ٹیلی ویژن، پانچ ارب، 50 کروڑ روپے منافعO سعودی عرب: 90 سالہ ناصر رحیم نے 5 ویں شادی کر لیO شمالی وز یرستان، درجنوں گھوسٹ سکول، سینکڑوں فرضی ملازمین کا انکشاف 14 سکول بند ڈھائی کروڑ روپے بچ گئےO لاہور، تنخواہوں میں معمولی اضافہ پر سرکاری ملازمین کے مظاہرے، ایکسائز کے تمام دفاتر بند، پشاور، اساتذہ کے مظاہرے پر پولیس کا لاٹھی چارج متعدد زخمی، 60 گرفتارO گلگت بلتستان اسمبلی، وزیراعلیٰ کا ایک امیدوار اشتہاری نکلاO پاکستان 2035ء تک ایک کھرب ڈالر زرمبادلہ کا مالک ہو گا: احسن اقبال
٭ …سٹیٹ بنک میں زرمبادلہ کے ذخائر9 ارب 83 کروڑ ڈالر ہو گئے۔ خوشی کی بات ہے مگر اس بات کا خود وزیراعظم کے پاس جواب نہیں، کہ اگلے برس28 ارب کے قرضے کس طرح واپس کئیجائیں گے؟ اب تک 25 ارب ڈالر کی ادائیگی کا مسئلہ تھا، سعودی عرب، عرب امارات اور آئی ایم ایف کے چار ارب 83 کروڑ کے مزید قرضوں سے یہ تعداد29 ارب سے بڑھ جائے گی! یہ کون ادا کرے گا؟ ویسے میں وزیراعظم کی صاف گوئی کا معترف ہوں۔ وہ کسی لگی لپٹی کے بغیر صاف الفاظ میں مسئلہ بیان کر رہے ہیں مثلاً یہ کہ آئی ایم ایف کے بہت ترلے منتیں کرنا پڑیں۔ انہوں نے آئندہ آئی ایم ایف سے نجات حاصل کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔ ان کی حکومت کی رخصتی میں صرف ایک ماہ باقی رہ گیا ہے۔ پتہ نہیں،آئندہ کس کی حکومت آتی ہے؟ آتی ہے یا نہیں؟ 1958ء میں جنرل ایوب خان کی ہوس پرستی کے ہاتھوں مارشل لا نے جمہوریت کا ایسا حشر نشر کیا کہ موصوفہ آج تک بحال نہ ہو سکی۔ جنرل ایوب، جنرل یحییٰ، جنرل ضیا، جنرل پرویز مشرف، جنرل باجوہ! اور خود وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق آئی ایم ایف کی موجودہ امداد موجودہ آرمی چیف کے تعاون سے حاصل ہوئی ہے!! شریف خاندان جنرل ضیاء الحق اور جنرل جیلانی نے دریافت کیا۔ پیپلزپارٹی کی 71ء میں اقتدار کی ابتدا ہی مارشل لا سے ہوئی۔ ذوالفقار علی بھٹو 1958ء میں ایوب خان کی مارشل لا حکومت کے وزیر قدرتی وسائل سے شروع ہوئے ایوب خان کی فوجی مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل اور وزیرخارجہ بنے، 71ء میں چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے طور پر ’’جمہوریت‘‘ کا آغاز کیا، اقتدار کے چھ برسوں میں آئین کو نافذ کیا مگر ملک میں ایمرجنسی ختم نہ کی، 6 برس بلدیاتی انتخابات نہ ہونے دیئے، ڈیفنس آف پاکستان رولز آخر تک برقرار رہے۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں نوازشریف کے گھر جنرل جیلانی کا آنا جانا شروع ہوا، انعام میں پہلے پنجاب کے وزیرخزانہ، پھر وزارت اعلیٰ ملی اور بات تین بار وزیراعظم کے عہدے تک پہنچ گئی۔ بہت آگے آئیں۔ آصف زرداری نے ٹیلی ویژن پر پورا منہ کھول کر آخری حد تک بلند اشتعال انگیز انداز میں ’’جرنیلوں کی اینٹ سے اینٹ بجانے اور کراچی سے طورخم تک پاکستان کو بند کرنے‘‘ کا اعلان کیا۔ میں نے پہلی بار زرداری صاحب کو پورا منہ کھلا دیکھا! پھر ان کی ہمیشہ کی کامیاب سیاست نے کام دکھایا اور وہ، اس کے بعد عمران خان ’’امپائر‘‘ کی انگلی اٹھ جانے پر برسراقتدار آ گئے۔ مولانا فضل الرحمان، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے عمران کے سلیکٹڈ وزیراعظم کے بار بار نعرے لگائے اور پھر خود ’سلیکٹ‘ ہو گئے! عمران خان شور مچاتا رہ گیا۔ اب انتخابات کا بار بار ذکر! الیکشن کمیشن صاف کہہ رہا ہے کہ اس سال نہیں ہو سکتے! یادماضی بھی کیا عذاب ہے، کوئی اچھی خوش گوار بات یاد نہیں آتی۔ بھارت میں 47ء سے63ء تک صرف ایک وزیراعظم (نہرو) رہا، پاکستان میں اس دوران 9 وزیراعظم آئے اور اپنے ساتھ مارشل لا لائے!! اب! بھارت 32 سال سے آئی ایم ایف کے پاس نہیں گیا، ہم نے 27 پھیرے لگائے!! حاصل ایک ارب 20 کروڑ ڈالر۔ ٭ … محترم قارئین کرام! آپ بور ہو رہے ہوں گے کہ ہر روز ماضی کے گم گشتہ قصے لے بیٹھتا ہے۔ تلخیاں پھیلاتا ہے مگر!! میں نے خبر سے آنکھیں چرانے کی کوشش کی مگر وہ ہر اخبار، ہر ٹیلی ویژن پر نمایاں سوار رہی کہ پشاور میں اپنی تنخواہوں اور پنشن میں اسحاق ڈار کے 35 فیصد اضافہ کے اعلان کے برعکس محض 5 فیصد سے بھی کم اضافہ پر احتجاج کرنے والے اساتذہ پر شدید لاٹھی چارج کیا گیا، بہت سے اساتذہ زخمی ہو گئے،60 گرفتار کر لئے گئے۔ آئی ایم ایف کی بھیک پر جشن منائوں یا اساتذہ پر لاٹھیاں برسنے کا نوحہ لکھوں؟ یہی احتجاج کراچی اور لاہور کے لاکھوں وفاقی اور صوبائی ملازمین کر رہے ہیں۔ ٭ …سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل میمن روزانہ صبح ٹیلی ویژن پر قوم کو دیانت داری کا درس دیتے ہیں اور…اور…خبر چیخ رہی ہے کہ کراچی کی احتساب عدالت نے ناجائز، غیرقانونی اثاثے بنانے کے الزام میں موصوف کے خلاف 19 جولائی کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ فرد جرم عائد کرنا آسان بات نہیں، پوری تفتیش اور وکلاء کے دلائل کے بعد عائد کی جاتی ہے!! کیا تبصرہ کیا جائے؟ ٭ …کراچی کے سیاست دان منظور وسان کی طرح میرے شہر نارووال کے محترم احسن اقبال صاحب بھی خواب دیکھنے اور دکھانے کا بہت شوق رکھتے ہیں۔ 1999ء میں لاہور کے اعلیٰ ہوٹل میں ن لیگ کا25 سال کا ترقیاتی منصوبہ پیش کیا۔ چند ہفتے بعد حکومت کا تختہ الٹ گیا۔ اب خود وزیراعظم کے مطابق اگلے ماہ حکومت ختم ہو رہی ہے تو خوش خبری سنا دی کہ 2035ء یعنی 12 سال بعد پاکستان کے پاس ایک کھرب (100 ارب ڈالر) کا زرمبادلہ جمع ہو جائے گا! خواجہ آصف کو مایوسیاں پھیلانے میں کمال حاصل ہے، احسن اقبال خوش خبریاں بکھیرتے رہتے ہیں۔ مجھے اپنی ایک غزل کا مطلع یاد آ رہا ہے کہ ’’سمندروں کے دیس میں سراب دیکھتے رہے…وہ جاگنے کا وقت تھا ہم خواب دیکھتے رہے‘‘ احسن اقبال جی ! خوش رہیں!‘‘ ٭ …گلگت بلتستان کا ڈراما۔ جعلی ڈگری والے وزیراعلیٰ کی برطرفی کے بعد نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لئے چار امیدوار سامنے آئے ان میں ایک امیدوار اشتہاری نکلا۔ اسے الیکشن سے روکا نہیں گیا، خود ہی دوسرے دو امیدواروں کے ساتھ الیکشن کا بائیکاٹ کر دیا۔ پی ڈی ایم کا پی ٹی آئی کا باغی امیدوار جیت گیا۔ تفصیلات اخبارات میں موجود ہیں۔ تھڑا سیاست دان علم دین نے اہم نکتہ ڈھونڈا ہے کہ پاکستان کی عدالتوں نے نوازشریف، اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا، پھر؟ اسحاق ڈار دندناتے ہوئے آیا وزیرخزانہ بن گیا، نوازشریف بھی دندناتے ہوئے آ کر وزیراعظم بن جائے گا، گلگت کا ایک امیدوار اشتہاری نکلا تو وہ ضرور کوئی بڑا شخص ہو گا! علم دین کو حسین حقانی بھی یاد آیا جو پاکستان کا اشتہاری ہے اور امریکہ میں ایک یونیورسٹی کا پروفیسر بنا ہوا ہے، علم دین نے آخر میں نتیجہ نکالا ہے کہ اشتہاری ہونا تو بہت باعزت ہونے کی فخریہ علامت ہے۔