کراچی(نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اس سال کا ریکارڈ 2.25 ٹرلین کا بجٹ ہے جس میں تعلیم، صحت، امن و امان اور بلدیات کیلئے سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے، ہم لوگوں کو ریلیف دینا چاہتے تھے، کافی حد تک کامیاب ہوئے، سیلاب آنے کے بعد چار سے پانچ ماہ تک ترقیاتی کام بند ہوگئے تھے، اگلا سال اس سے بھی بہتر ہوگا، ایک ملین ٹینٹ تقسیم کئیے تھے، جیسے ہی فلڈ ریلیف پر کام کر رہے تھے تواندازہ تھا کہ اپنے فنڈز سے کام نہیں کرسکیں گے، سیلاب سے تباہ ہونے والے تمام روڈز ہمیں دوبارہ بنانے ہیں۔پورے سندھ میں ڈسٹرکٹ کونسلز کے چیئرمین، مئیر پیپلز پارٹی کے ہوں گے، سندھ میں جو ترقی ہوئی ہے اس کی وجہ سندھ میں استحکام ہے، پانچ سالوں میں ایک ہی وزیر خزانہ رہا استحکام تھا، وفاق میں وزیر خزانہ تبدیل ہوتے رہے، استحکام کی علامت پیپلز پارٹی ہے، نام رکھنے سے پہلے سوچ لینا چاہیے تھا،پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ بجٹ پیش کرتے وقت چیخنا نہیں پڑا، ترقیاتی سکیموں کیلئے ہم نے لون لیے ہیں، یہ سال جب شروع ہوا تو حالات بہت مثبت تھے، ہم نے سالانہ ترقیاتی پلان مرتب کیا تھا، فوری سڑکوں کی مرمت کیلئے فنڈزجاری کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ سمندری طوفان آنے کا خطرہ ہے، کہا جا رہا ہے کراچی میں بارشیں ہوں گی، جب یہ طوفان ساحل پہنچے گا تو ہواؤں کی رفتار 89 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوں گی، پاک فوج سے بھی بات کی ہے کہ ٹھٹھہ سمیت دیگرعلاقوں سے کتنے لوگوں کو نکالنا پڑ سکتا ہے، لوگوں کیلئے رہائش کا بندوبست کیا ہےو 2007ء میں بارشیں اس سےآدھی ہوئی تھیں لیکن پھر بھی ہم نے اچھا کام کیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمشنر کراچی نے ضروری اقدامات کا کہا ہے، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج سے مکمل رابطے میں ہیں، لوگ غیر ضروری گھر سے نہ نکلیں، ہم نے سیلاب کے معاملے پر بیرونی ذرائع سے 2 ارب ڈالر حاصل کیے، اتنی بڑی رقم کا 4 ماہ میں انتظام بہت بڑی بات ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے سیلاب کے دوران 6 چکر لگائے، پچھلے وزیراعظم کو معلوم نہیں تھا کہ سندھ ہے کدھر۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پورے سندھ میں ڈسٹرکٹ کونسلز کے چیئرمین، مئیر پیپلز پارٹی کے ہوں گے، سندھ میں جو ترقی ہوئی ہے اس کی وجہ سندھ میں استحکام ہے، پانچ سالوں میں ایک ہی وزیر خزانہ رہا استحکام تھا، وفاق میں وزیر خزانہ تبدیل ہوتے رہے، استحکام کی علامت پیپلز پارٹی ہے، نام رکھنے سے پہلے سوچ لینا چاہیے تھا۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم لوگوں کو ریلیف دینا چاہتے تھے، کافی حد تک کامیاب ہوئے، سیلاب آنے کے بعد چار سے پانچ ماہ تک ترقیاتی کام بند ہوگئے تھے، اگلا سال اس سے بھی بہتر ہوگا، ایک ملین ٹینٹ تقسیم کئیے تھے، جیسے ہی فلڈ ریلیف پر کام کر رہے تھے تواندازہ تھا کہ اپنے فنڈز سے کام نہیں کرسکیں گے، سیلاب سے تباہ ہونے والے تمام روڈز ہمیں دوبارہ بنانے ہیں۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ایجوکیشن کیلئے35 ارب روپے ہیں، ایریگیشن کیلئے 25 ارب، ہاؤسنگ کیلئے 25 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اگلے سال کے بجٹ میں فنانس کی سکیموں کیلئے 182 ارب روپے مختص ہیں، کراچی میں 701 بلین کی فارن فنڈنگ کی سکیمیں ہیں، سندھ کلک پروجیکٹ کیلئے 127 ارب کی ایلوکشن جو لوکل گورنمنٹ ایگزیکیوٹ کرے گی، ییلو لائن کے پروجیکٹ پر 27 ارب روپے کی ایلوکیشن ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں این آئی ایچ کو گرانٹ دیتے ہیں، کراچی میں جے پی ایم سی کو گرانٹ دیتے ہیں، این آئی سی وی ڈی کو گرانٹ دیتے ہیں، انڈس ہسپتال کو 4 ارب روپے گرانٹ ڈویلپمنٹ کی مد میں دے رہے ہیں، 255 ارب روپے کی لاگت سے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے چل رہے ہیں۔