اہم خبریں

(ن) لیگ عدلیہ پر یلغار، ججوں کی خریدو فروخت کی موجد ہے، عمران خان

لاہور (نیوزڈیسک)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن عدلیہ پر یلغار کی تاریخ رکھتی ہے اور ججوں کی خرید و فروخت جیسی رسم بد کی موجد ہے، ججز کو کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر دستور و قانون کو بالادست بنانا چاہئے، ہم لاقانونیت، جمہوری اقدار کی پامالی اور معاشی تباہی کے اس شرمناک سلسلے کو قوم کی حمایت و تائید سے روکیں گے۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے لاہور معروف کالم نگاروں اور سینئر اہلِ قلم نے ملاقات کی جس میں عدلیہ کیخلاف حکومتی سطح پر مہم، معاشی چیلنجز اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات سمیت تحریک انصاف کی سیاسی حکمت عملی پر سوال و جواب ہوئے جبکہ سابق وزیراعظم نے پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کی تیاریوں اور اہداف پر بھی مفصل بات چیت کی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ عدلیہ خصوصاً ججز کیخلاف گھٹیا پراپیگنڈا مہم شرمناک ہے، نون لیگ عدلیہ پر یلغار کی تاریخ رکھتی اور ججوں کی خریدو فروخت جیسی رسمِ بد کی موجد ہے، غیرقانونی فون ٹیپنگ کے ذریعے ججز پر دباؤ ڈالنے اور انہیں آئین کی بالادستی کیلئے کردار ادا کرنے سے باز رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، عدلیہ قوم کی واحد امید ہے، ججز کو کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر دستور و قانون کو بالادست بنانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر دستور کی پامالیوں میں پی ڈی ایم کا کلیدی معاون ہے، ہمارے اتحادیوں کو نشانۂ انتقام بناکر انہیں خوفزدہ کرنے اور سیاسی آمریت کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، لاقانونیت، جمہوری اقدار کی پامالی اور معاشی تباہی کے اس شرمناک سلسلے کو قوم کی حمایت و تائید سے روکیں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ’’جیل بھرو تحریک‘‘ کا اعلان کرچکا ہوں، حقیقی آزادی کیلئے رضاکارانہ طور پر جیلوں کو بھریں گے، پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے قیام کے بغیر استحکام آنا ناممکن ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام حاصل نہیں ہوسکتا، قوم کو غلام بنانے کیلئے بنیادی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے حکومت تبدیل کی، جنرل باجوہ نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور تسلیم کیا کہ نیب ان کے زیر اثر تھا، باجوہ کہتے تھے امریکا خوش نہیں ہے چنانچہ روس یوکرین تنازع پر حکومتی پالیسی سے متضاد بیان داغ دیا، ہمیں یوکرین، روس کے معاملے پر نیوٹرل رہنا چاہئے تھا، جنرل ریٹائرڈ باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ریکارڈنگز کیں جوکہ ایک غیر قانونی اقدام ہے، عسکری ادارے کو باجوہ کے اس اقدام کی انکوائری اپنے طور پر کروانی چاہئے۔عمران خان خان کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے فنانس بل کے آرڈیننس پر دستخط نہ کرکے ایک احسن اقدام کیا، پارلیمنٹ میں نئے فنانس بل سے اب ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا، تحریک انصاف کے دور حکومت میں معاشی اشاریے مثبت تھے، ترسیلات زر، زراعت، انڈسٹری اور روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہورہا تھا، ہمارے دور میں ملک میں سرمایہ کاری آرہی تھی، لوگوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے فچ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی نیگیٹو اور ڈیفالٹ کا خطرہ 100 فیصد تک ہے، تحریک انصاف کے دور میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ صرف 5 فیصد تک تھا، ہم بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے مگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی، روپے کی گراوٹ کا اثر ہر شعبے پر آرہا ہے اور مہنگائی عوام کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے چلنے پھرنے سے منع کیا پھر بھی مجھے عدالتوں میں متعدد بار بلایا جارہا ہے، 26 سال پہلے قانون کی بالادستی کیلئے سیاست میں آیا، جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جائیں وہ اسے ٹھیک کیسے کرسکتے ہیں، 99ء کی طرح ن لیگ نے 2018ء میں بھی تباہ حال معیشت اپنے پیچھے چھوڑی، ہم 16 ارب ڈالر کے ذخائر چھوڑ کرگئے جو آج تقریباً 3 ارب رہ گئے۔انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے کرپشن کے اپنے سب کیسز معاف کروا لیے، ہم نے انتخابات کے ذریعے ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے اپنی دو حکومتوں کی قربانی دی، ان کی پوری کوشش ہے کہ تب الیکشن کروائے جائیں جب یہ سمجھیں کہ تحریک انصاف ختم ہوچکی ہے، آئین کا آرٹیکل 105 واضح کہتا ہے کہ جب اسمبلیاں تحلیل ہوجائیں تو 90 دن میں الیکشن کا انعقاد لازم ہے۔عمران خان کا کہنا ہے کہ جو نگراں حکومتیں لائی گئی ہیں وہ جانبدار ہی نہیں ہمارے خلاف بھی ہیں، ہمارے لوگوں پر مقدمے، ان کی بلاجواز گرفتاریاں کی جارہی ہیں، امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور دستور سے انحراف کی کوششوں کو کسی طور قبول نہیں کریں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ انتشار کی راہ پر نکلنے کی بجائے آئین میں رہتے ہوئے مزاحمت کیلئے ’’جیل بھرو تحریک‘‘ جیسا جمہوری طریقہ اختیار کیا ہے، ملک بھر سے کارکنان اور عوام رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں دیں گے، بدھ 22 فروری سے گرفتاریاں پیش کرنے کے عمل کا آغاز کر دیں گے۔

متعلقہ خبریں