لندن (اے بی این نیوز)برطانوی سائنسدانوں نے ایک ایسا خوفناک نظریہ پیش کیا ہے، جس نے سننے والوں کے رونگٹے کھڑے کردئے ہیں۔ اس نظریے کے مطابق کائنات میں قدرتی طور پر ایک ایسا ”خودکار تباہی کا بٹن موجود ہے، جو اگر چالو ہو جائے تو پوری کائنات پلک جھپکنے میں نیست و نابود ہو سکتی ہے۔
ماہرینِ فلکیات اس تصور کو ”فالس ویکیوم ڈیکے کا نام دیتے ہیں، اور خبردار کرتے ہیں کہ اگر یہ عمل شروع ہو گیا تو نہ صرف زمین بلکہ تمام سیارے، ستارے، کہکشائیں اور زندگی کا ہر نشان ایک لمحے میں مٹ جائیگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری موجودہ کائنات اپنی مستحکم ترین حالت میں نہیں بلکہ ایک غیر مستحکم یا فالس ویکیوم حالت میں موجود ہے۔ اگر کائنات کا کوئی بھی حصہ اپنی مستحکم ترین حالت یا ”ٹرو ویکیوم“ میں چلا گیا، تو وہاں سے تباہی کا ایک ”ببل“ یا بلبلہ بنے گا، جو روشنی کی رفتار سے پھیلتے ہوئے ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔نیوکیسل یونیورسٹی کے ماہرِ فلکیات پروفیسر ایان ماس نے اس صورتحال کو ایک میز پر کھڑی ڈومینوز کی مثال سے سمجھایا۔
انہوں نے کہا تمام ڈومینوز سیدھے کھڑے ہیں جب تک کہ کوئی ہلکی سی حرکت ایک کو نہ گرا دے اور وہ باقی سب کو بھی گرا دے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ بگ بینگ کے آغاز میں خارج ہونے والی شدید توانائی نے بنیادی قوتوں کو ان کی مخصوص حالتوں میں پہنچایا، لیکن ”ہگز فیلڈ“ جو ہگز بوسون پارٹیکل کا سبب بنتی ہے — اب بھی ”فالس ویکیوم“ میں پھنسی ہوا ہے۔ اگر کبھی یہ فیلڈ اپنی اصل ”ٹرو ویکیوم“ میں چلی گئی، تو توانائی کا ایک زبردست دھماکہ ہو گا۔
یہ توانائی ایک زنجیری ردعمل (چین ری ایکشن) کی صورت میں پورے کائنات میں پھیل جائے گی، بالکل ایسے جیسے پیٹرول کی جھیل میں ماچس کی تیلی پھینکی جائے۔ اس عمل میں ایک بلبلہ بنے گا جو ہر طرف پھیلتا جائیگا اور جس چیز سے بھی ٹکرائے گا، تباہ کر دیگا۔
نیپلز کے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار نیوکلئیر فزکس کی ڈاکٹر لوئس ہامائڈ نے خبردار کیا کہ ’ہمیں یہ دیوار آتی ہوئی کبھی نظر نہیں آئے گی، کیونکہ روشنی ہم تک تب پہنچے گی جب دیوار ہمیں نگل چکی ہو گی۔
اگر یہ توانائی سے بھری دیوار سورج کے نظام سے ٹکرا گئی، تو ڈاکٹر ہامائڈ کے مطابق ’اس میں اتنی توانائی ہو گی کہ یہ راستے میں آنے والے ہر ستارے اور سیارے کو فوری طور پر تباہ کر دیگی۔یہ نظریہ سائنسی لحاظ سے اگرچہ فرضی ہے، لیکن ماہرین اسے ممکنہ حقیقت قرار دیتے ہیں۔ یہ انسانی علم کی وسعت کا ایک اور حیران کن در ہے، جو کائنات کی نزاکت اور عدم تحفظ کو نمایاں کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی واپسی کا معاملہ، حکومت کا معاونت اور فریق بننے سے انکار