اہم خبریں

ایران اور اسرائیل مکمل جنگ بندی کیلئے تیار،تہران کو پہل کرنا ہوگی، امریکی صدر ٹرمپ، ہم بدلہ لیں گے ، ایران کا انکار

نیویارک(اے بی این نیوز)ایک غیر متوقع اور ڈرامائی پیش رفت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل اور حتمی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے، جس کے تحت آئندہ 6 گھنٹوں میں دونوں ممالک اپنی عسکری کارروائیاں روک دیں گے۔

ٹرمپ نے یہ دھماکہ خیز اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کیا، جہاں انہوں نے لکھا ’ مبارک ہو دنیا، ایران اور اسرائیل نے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے‘۔

ان کے مطابق جنگ بندی کے تحت ابتدائی طور پر ایران اپنے فوجی آپریشنز کو روکے گا، جبکہ اسرائیل بارہ گھنٹے بعد باضابطہ طور پر کارروائیاں بند کرے گا۔ 24 گھنٹے مکمل ہونے پر اس تاریخی جنگ بندی کو بین الاقوامی سطح پر 12 روزہ جنگ کے اختتام کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ اس عبوری مدت میں پرامن اور باعزت رویہ اختیار کریں، تاکہ کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی سے بچا جا سکے۔

انہوں نے اپنے پیغام میں جذباتی انداز اختیار کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ایک ایسی جنگ تھی جو برسوں تک چل سکتی تھی، جو مشرقِ وسطیٰ کو مکمل تباہی کی طرف دھکیل دیتی، مگر ایسا نہیں ہوا اور نہ ہی اب ہوگا۔

ٹرمپ نے دونوں ممالک کی قیادت کو ہمت، استقامت اور دانشمندی پر مبارکباد دی، اور کہا کہ دنیا ایک بڑے سانحے سے بچ گئی ہے۔صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ خدا ایران، اسرائیل، مشرقِ وسطیٰ، امریکا اور پوری دنیا پر رحم کرے۔

جنگ بندی میں قطر کا اہم کردار، امریکی میڈیا کے انکشافات
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی کے معاہدے میں قطر نے اہم سفارتی کردار ادا کیا ہے۔ذرائع کے مطابق قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اس معاہدے کو طے کروانے میں براہ راست مداخلت کی۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق امریکی میڈیا سے گفتگو کرنے والے بعض نامعلوم حکام کے مطابق قطر نے اس وقت ثالثی کا کردار ادا کیا جب امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز ایران تک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔

ان حکام کے مطابق قطری وزیر اعظم نے ایرانی حکام سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جو اُس وقت خاص طور پر اہمیت اختیار کر گیا جب ایران نے خطے میں امریکی فوجی اڈوں، بشمول قطر میں موجود اڈے، کو نشانہ بنایا تھا۔

تاہم ایران اور اسرائیل کی حکومتوں کی جانب سے تاحال اس مبینہ جنگ بندی کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔صدر ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعوے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کا ردعمل

ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے عسکری کارروائی کا حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اگر اسرائیل اپنی غیر قانونی جارحیت کو روکتا ہے، تو ایران بھی مزید جوابی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا۔

عراقچی نے اپنے پیغام میں واضح کیا جیسا کہ ایران متعدد بار واضح کر چکا ہے کہ جنگ کا آغاز اسرائیل نے کیا، نہ کہ ایران نے۔اس سے قبل ایران نے جوہری تنصیاب پر امریکی حملوں کے جواب میں قطر میں واقع امریکا کے سب سے بڑے فضائی اڈے العدید پر 6 میزائل داغ دیئے جب کہ عراق میں بھی امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ کے آسمان پر روشنی چک رہی ہے اور آگ کے شعلوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مختلف مقامات پر دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔

ایسا ایران کے دوحہ میں واقع امریکی ایئر بیس پر میزائل حملے کی وجہ سے ہے۔ ایران نے کم از کم 6 میزائل داغے ہیں۔تاحال ان حملوں کی وجہ سے جانی اور مالی نقصان سے متعلق کوئی خبر موصول نہیں ہوئی نہ ہی ایران، امریکا، قطر کا ردعمل سامنے آیا ہے۔

خیال رہے کہ چند گھنٹوں قبل ہی قطر نے فوری طور پر اپنی فضائی حدود کو غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔علاوہ ازیں قطر نے شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے اسکولوں میں چھٹی کا بھی اعلان کیا اور شہریوں کو بلاضرورت گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی تھی۔

یاد رہے کہ کل شب امریکا کے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد ایران نے اسرائیل پر درجنوں بیلسٹک میزائل داغ دیے جن میں خیبر بھی شامل ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایران کے اسرائیل پر تازہ حملے میں ایک پاور پلانٹ تباہ ہوگیا اور متعدد علاقے تاریکی میں ڈوب گئے ہیں جبکہ دوسری جانب اسرائیل نے مختلف حملوں میں ایران کے 6 ہوائی اڈے اور متعدد طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

امریکا نے اپنے جدید ترین B-2 بمبار طیاروں کے ساتھ ایران کی تین جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا ہے اور امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے حملے میں فردو کے ایٹمی پلانٹ کو مکمل تباہ کردیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی طیاروں نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دیا ہے، امریکی طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ میں حملے کے حوالے سے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے تین جوہری سائٹس پر کامیاب حملہ مکمل کر لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی فضائیہ نے ایران کے تین اہم جوہری مراکز پر کامیاب حملہ کیا، جس میں فردو، نطنز اور اصفہان کے جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا گیا, حملے میں فردو ایٹمی پلانٹ مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔

حملے کے دوران تمام طیارے ایران کی فضائی حدود سے باہر پہنچ چکے ہیں اور ان کی واپسی کا سفر کامیابی سے جاری ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فردو جوہری مرکز پر بموں کا مکمل پے لوڈ گرایا گیا، جس سے اس اہم جوہری سائٹ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

امریکی صدر نے اس کارروائی کو دنیا کی سب سے پیشہ ورانہ اور کامیاب فضائی کارروائی قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ دنیا کے کسی بھی دوسرے فوجی ادارے کے پاس اس نوعیت کا آپریشن کرنے کی صلاحیت نہیں۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ ایک شاندار کامیابی ہے اور اس کا سہرا ہمارے بہادر امریکی فوجیوں کے سر ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم امن کی طرف قدم بڑھائیں۔

دوسری جانب ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی حکام نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں ہر ایک امریکی شہری اور فوجی ہمارا ہدف ہیں، امریکی حملے پر ایران بھرپور جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے حملے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا، جبکہ مبینہ طور پر اس حملے میں بی-2 بمبار طیارے استعمال کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ روز ہی مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈے پر پہنچا دیے گئے تھے۔

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں‌اضافہ، ایران کا تل ابیب پر بڑا حملہ، اسرائیلی ڈیفنس سسٹم بیٹھ گیا

متعلقہ خبریں