اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتہ کو ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے ماڈل فنانشل پلان پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
شہباز شریف کی زیر صدارت الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں انہیں بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے ترجیحی اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے الیکٹرک گاڑیوں کے حوالے سے ایک جامع مالیاتی ماڈل پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں سے نہ صرف پیٹرول اور ڈیزل کی درآمد کے حوالے سے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ یہ گاڑیاں ماحول دوست بھی ہوں گی۔
شہبازشریف نے اس سلسلے میں وفاقی وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے مشاورت کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ملک میں ای گاڑیوں کی تیاری کے حوالے سے لائسنسوں کے ضابطے کو بہتر بنانے کا حکم دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ای وہیکلز کی پالیسی کے حوالے سے تمام صوبوں، وفاقی اکائیوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔
لیپ ٹاپ سکیم کی طرز پر سرکاری سکولوں کے اچھی کارکردگی دکھانے والے طلباء میں ای موٹر سائیکلیں تقسیم کی جائیں گی۔وزیراعظم نے تمام وفاقی وزارتوں کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں تمام وفاقی سرکاری اداروں کے لیے صرف الیکٹرک موٹر سائیکلیں خریدی جائیں گی تاکہ قومی خزانہ بچایا جا سکے۔
انہوں نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد میں بجلی سے چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرے۔اجلاس کے دوران ملک میں ای وہیکلز کے استعمال کے فروغ کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2022 سے اب تک مقامی سطح پر دو اور تین پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے لیے 49 لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔ جن میں سے 25 ان گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ فیکٹریوں میں شروع ہو چکی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ فور وہیلر الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی پیداوار کا پہلا لائسنس ستمبر 2024 میں جاری کیا گیا تھا۔ پہلی مقامی طور پر تیار کی جانے والی الیکٹرک کار دسمبر 2024 تک مارکیٹ میں آئے گی۔ فی الحال دو اور تین پہیوں پر چلنے والی الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد ملک میں 45,000 جبکہ چار پہیوں والی برقی گاڑیوں کی تعداد 2,600 ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ موٹر ویز، جی ٹی روڈ (نیشنل ہائی وے 5)، نیشنل ہائی وے 65 اور 70 پر ترجیحی بنیادوں پر الیکٹرک گاڑیوں کے ری چارج سٹیشن قائم کیے جائیں گے۔وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر بجلی اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک، وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلے نے خیرپورناتھن شاہ میں تباہی مچادی