اہم خبریں

بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت،محمود خان اچکزئی،شعیب شاہین سمیت متعدد راہنما گرفتار،پنجاب میں بھی کریک ڈائون کی تیاریاں

اسلام آباد (اے بی این نیوز) محمود خان اچکزئی، ملک احمد ڈوگر کو بھی گرفتار کرلیا گیا ۔زین قریشی کا سپیکر قومی اسمبلئ سے رابطہ زین قریشی نے سپیکر کو تمام تر صورتحال پر کردار ادا کرنے کا کہا ،ذرائع سپیکر ایاز صادق نے زین قریشی کو معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ وہ پارلیمنٹ میں نہیں ہیں وہ نہیں آئے آج۔
ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی گاڑی چیک کرائے بنا گزر رہے ہیں۔ پولیس پیچھے دوڑ پڑی۔پولیس کی گاڑی نے ن لیگی ایم این اے کی گاڑی کو سامنے سے روک لیا۔ پولیس ایم این کو پہچان کر پشیمان ہو گئی۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا ، شیخ وقاص اکرم اور زین قریشی تاحال پارلیمنٹ کے سروس برانچ میں پناہ لیے ہویے تھے۔
پولیس کا پارلیمنٹ سے باہر نکلنےبوالی ہر گاڑی کئ تلاشی لینا شروع کر دی ۔ گاڑئ کی ڈگی بھیُ چیک کی جا رہی ہے قبل ازیں شیر افضل مروت،چیئرمین تحریک انصاف کو بیرسٹر گوہر کو گرفتار کر لیا گیا،پی ٹی رہنما پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر آ گئے۔ پی ٹی آئی ایڈووکیٹ شعیب شاہین کو بھی اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق زرتاج گل ،عمرایوب اور دیگر کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔
پولیس کو پی ٹی آئی کے دیگر ارکا ن کے باہر آنے کا انتظار۔ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ واپس پارلیمنٹ ہاؤس چلی گئی ۔ بیرسٹر گوہر، زین قریشی ،زرتاج گل، شیخ وقاص اکرم واپس پارلیمنٹ کے اندرچلے گئے ۔ وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہا کہ میرے علم میں نہیں کہ کوئی گرفتاری ہو رہی ہے۔ مزید تفصیلات کے مطابق

پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کے بعد چیئرمین بیرسٹر گوہر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بیرسٹر گوہر کو پارلیمنٹ کے باہر سے گرفتارکیا گیا ہے۔ شیر افضل مروت کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے شعیب شاہین کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔

گرفتاری کے وقت شیر افضل مروت گاڑی سے باہر نہیں نکلے اور وارنٹ گرفتاری مانگے۔ انہیں نئے قانون کے تحت قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور پولیس سے جھڑپ کے معاملے میں گرفتار کیا گیا ۔ نئے قانون کے مطابق اجلاس میں موجود پنجاب کی قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن کا امکان موجود ہے۔ اسلام آباد پولیس نے باضابطہ طور پر پنجاب پولیس کو آگاہ کر دیا ہے۔

ادھر علی محمد خان پارلیمنٹ ہاؤس سے نکل گئے، پولیس نے انہیں گرفتار نہیں کیا۔لیس حکام کا کہنا ہے کہ عمر ایوب اور زرتاج گل کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن لیڈر اور دیگر کے چیمبرز کو تالے لگا دیے گئے۔ پی ٹی آئی رہنما سروس برانچ کے کمروں میں پناہ لئے بیٹھے ہیں۔

زرتاج گل نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر ہوں، میں نے کون سی دہشت گردی کی ہے؟ میں یہاں ڈیڑھ لاکھ ووٹ لے کر آیا ہوں۔ اور عوام کی نمائندہ ہوں۔ جلسے کے لیے این او سی تھا، لیکن پھر بھی مقدمہ درج کیا گیا۔ میرے خلاف 47 مقدمات ہیں، بتاؤ میرا جرم کیا ہے آخر۔
شیخ وقاص اکرم، صاحبزادہ حامد رضا، زین قریشی اور شاہد خٹک بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود ہیں۔ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ ریڈ زون کو ڈی چوک، نادرا چوک، سرینا اور میریٹ سے مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے جبکہ ریڈ زون میں داخلے اور باہر جانے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کھلا ہے۔ باہر پولیس بھاری تعداد میں موجود ہے۔
راہنما پاکستان تحریک انصاف ڈاکٹر بابر اعوان کا اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاریوں پر رد عمل ۔ اراکین کی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سے ہورہی ہیں اور اسپیکر غائب ہیں ۔
پی ٹی آئی لیڈر شپ اور کارکنوں کی گرفتاریوں کی جتنی بھی مزمت کی جائے کم ہے۔ اراکین کو ایسے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جو ابھی ایک آرڈیننس ہے قانون بنا ہی نہیں ۔
سنگ جانی والا جلسہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے ایک ٹریلر ہے۔

مزید پڑھیں :علی امین گنڈاپورکی باتیں صرف رنگ بازی ہیں اور کچھ نہیں،خواجہ آصف

متعلقہ خبریں