اہم خبریں

ججز خط کیس؛ملک تقسیم ہوچکا، طے کرلیں کہ کسی طاقت کے ہاتھوں استعمال نہیں ہونگے، چیف جسٹس

اسلام آباد(نیوزڈیسک) چیف جسٹس پاکستان نے ججز خط کیس میں کہا ہے کہ عدلیہ کو اپنی مرضی کے راستے پر دھکیلنا بھی مداخلت ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بنچ نے چھ ججز کے خط پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس پاکستان نے وضاحت کی تین رکنی کمیٹی نے فیصلہ کیا تمام دستیاب ججز پر مشتمل بنچ تشکیل دیا جائے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے بنچ سے الگ ہو گئے، فل کورٹ کے لیے دو ججز دستیاب نہیں ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تجاویز نہیں بلکہ چارج شیٹ ہیں،

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ طے کرلیں ہم کسی سیاسی طاقت، حکومت یا حساس ادارے کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوں گے: ملک میں بہت زیادہ تقسیم ہے، ہمیں ایک طرف یا دوسری طرف کھینچنا بھی عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، ہمیں اپنی مرضی کے راستے پر چلانے کیلئے مت دباؤ ڈالیں ، عدلیہ کو اپنی مرضی کے راستے پر دھکیلنا بھی مداخلت ہے، اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تجاویز پڑھی ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سماعت کے آغاز سے پہلے کچھ چیزوں کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں، سپریم کورٹ کی کمیٹی نے آرٹیکل 184/3 کے تحت سماعت کا فیصلہ کیا ہے کہ جو ججز اسلام آباد میں دستیاب ہیں سب کو بلا لیا جائے، اس معاملے پر سماعت کے لیے ججوں کو منتخب نہیں کیا گیا اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے خود کو بینچ سے الگ کیا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس پر اپنا حکم نامہ بھی جاری کیا، ہر جج کا نقطہ نظر اہم ہے۔

�جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ تجاویز نہیں بلکہ چارج شیٹ ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ان تجاویز کو اوپن کر دیتے ہیں۔چیف جسٹس کے حکم پر کمرہ عدالت میں اٹارنی جنرل نے تجاویز پڑھیں جن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس نوٹس کے حکمنامے کو ستائش کی نظر سے دیکھتے ہیں

ایگزیکٹو اور ایجنسیوں کو اختیارات کی تقسیم کو مدنظر رکھنا چاہیے، ججز میں کوئی تقسیم نہیں ہے، سوشل میڈیا اور میڈیا پر تاثر دیا گیا کہ ججز تقسیم ہیں، ججز کی تقسیم کے تاثر کو زائل کرنے کی ضرورت ہے، اعلیٰ عدلیہ اور ضلعی عدلیہ کے ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کی ضرورت ہے،

ججز کیساتھ ایجنسیوں کے ممبران کی ملاقاتوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے، اگر کسی جج کیساتھ کوئی مداخلت ہوئی ہے تو وہ فوری بتائے، ججز کی شکایت کیلئے سپریم اور ہائیکورٹس میں مستقل سیل قائم کیا جائے، شکایات پر فوری قانون کے مطابق فیصلے صادر کیے جائیں۔

متعلقہ خبریں