لاہور (نیوزڈیسک) پنجاب بورڈز کمیٹی آف چیئرمین (پی بی سی سی) نے سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ پارٹ I (کلاس 9) کے امتحانات کے دوران دھوکہ دہی کے اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد کئی اہم فیصلے کیے ہیں۔
مزید پڑھیں:اے ایس ایف کی بڑی کارروائی ، ایرانی مسافر سے 45 پاکستانی پاسپورٹ برآمد
مارچ کے آخر میں، پنجاب کے وزیر برائے سکول ایجوکیشن، رانا سکندر حیات نے کہا کہ ان کی ٹیم نے شہر کے علاقے ساندہ میں ایک امتحانی مرکز کے اچانک دورے کے دوران کئی ڈمی طلباء کو پکڑا۔
طلبہ کے پرچے منسوخ کر دیے گئے جبکہ امتحانی ہال کے پانچ ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا۔ وزیر نے امتحانی مرکز اور اسکول کے افسران دونوں پر دھوکہ دہی میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا تھا۔
پنجاب حکومت نے امتحانات کے دوران غیر قانونی طریقوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے کابینہ کمیٹی تشکیل دے دی۔
کمیٹی نے پی بی سی سی کو ہدایت کی کہ وہ مستقبل کے امتحانات میں اس طرح کے رویوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔ ہدایات کے مطابق بورڈز کمیٹی نے مختلف اہم فیصلے کئے۔
پی بی سی سی نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے لیے پرائیویٹ انویجیلیٹروں کی خدمات حاصل کرنے کے خلاف فیصلہ کیا۔ پرچوں کے لیے تنگ گلیوں میں مراکز قائم کرنے کے بجائے اسکولوں، کالجوں اور شادی ہالوں کا انتخاب کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ امتحان سے قبل سوالیہ پرچے لیک ہونے سے روکنے کے لیے ان پر واٹر مارک استعمال کیا جائے گا۔ کمیٹی نے عہدیداروں کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ اپنے فرائض تندہی سے انجام دینے میں ناکام رہنے والوں کی فہرست تیار کریں۔