غز ہ (نیوزڈیسک)غزہ جنگ کے 100 روز مکمل اسرائیل کی بربریت کا سلسلہ تھم نہ سکا،، گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے مزید 135 سے زائد فلسطینی شہید اور 312 افراد زخمی ہوگئے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں بھی دو سالہ بچی سمیت 14 فلسطینی شہید ہوئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق الاقصیٰ سپتال کے قریب دھماکوں اور شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی جبکہ الاقصیٰ اسپتال میں ایندھن ختم ہوگیا ۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں صرف 6 ایمبولینسیں قابل استعمال رہ گئیں ہیں اور انٹرنیٹ اور ٹیلی کام سروسز بھی ایک بار پھر معطل کر دی ۔القسام بریگیڈز نے اپنی بیان میں مغربی کنارے کے علاقے نور الشمس کیمپ میں اسرائیلی حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کردیا ۔ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی 3 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا، جنین شہر اسرائیلی بلڈوزر داخل ہوگئے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے میں صیہونی افواج اور شدت پسند یہودی آبادکاروں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 340 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 3 ہزار 949 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
Humanitarian Coordinator ad interim Jamie McGoldrick visiting southern #Gaza, speaking on the difficult conditions in which internally displaced persons live, on what they need, and the efforts to support them. pic.twitter.com/PFz07SXKly
— OCHA oPt (Palestine) (@ochaopt) January 13, 2024
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این آفس فار دی کو آرڈینیشن آف ہیومنٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے) کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں اور جبری بے دخلی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کیلئے المساوی پناہ گزین کیمپ میں خیموں، غذا، پانی اور ادویات کی فراہمی کو ناکافی قرار دیدیا ۔پناہ گزین کیمپ سے جاری اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے المساوی شہر میں 2.5 اسکوائر کلومیٹر علاقے یعنی لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے آدھی ایراضی سے بھی کم جگہ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کیلئے مختص کی ۔انہوں نے کہا کہ اتنی کم جگہ میں جبری بے دخل کیے گئے 18 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کا کہا جا رہا ہے لیکن یہاں کی صورتحال بہت ہی تشویشناک ہے یہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ اور وسائل بہت کم ہیں۔ بے گھر فلسطینیوں کو اس وقت انسانی امداد کی شدید ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی خیمہ بستی کے پیچھے فلسطینی ہلال احمر نے بھی اپنے خیمے لگوائے ہیں تاہم یہاں پر جتنی بڑی تعداد میں بے گھر فلسطینی موجود ہیں ان کے لیے خیموں کی یہ تعداد، غذا اور دوائیوں کی فراہم کردہ مقدار ناکافی ہے۔
The longer the Israel-Gaza war continues, the more likely we are to see the complete devastation of Gaza's journalist corps.
After 100 days of fighting, Israel's long standing record of impunity in journalist killings must face public scrutiny by allowing international media… pic.twitter.com/RWChG3gONS
— Committee to Protect Journalists (@pressfreedom) January 12, 2024
ادھر صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے آئی) نے بھی غزہ جنگ کے 100 ویں دن میں داخل ہونے پر اسرائیلی فوج کی جانب سے صحافیوں کا قتل عام روکنے کا اپنا مطالبہ دہرادیا ۔سی پی جے آئی نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ اسرائیلی فوج کو صحافیوں کا قتل عام بند کرنا ہوگا، جنگ کے 100 روز کے دوران اسرائیل نے جتنے صحافیوں کو قتل کیا ہے اس کیلئے انہیں عوامی عدالت میں پیش ہونا ہوگا اور بین الاقوامی صحافیوں کو غزہ تک بلارکاوٹ رسائی دینا ہوگی۔سی پی جے آئی کا کہنا تھا کہ جنگ کے آغاز سے یکم جنوری تک غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے 82 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو شہید کیا گیا ہے جس میں 75 فلسطینی، 4 اسرائیلی اور 3 لبنانی صحافی شامل تھے۔ادھر جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی عدالت انصاف کے کسی فیصلے کے بعد بھی باز نہیں آئے گا، دی ہیگ ہو، شیطانی چکر یا کوئی اور جنگ جاری رکھیں گے۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار 910 سے متجاوز ہو چکی ہے جبکہ 59 ہزار 410 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ صیہونی افواج کی بمباری سے شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔















