اہم خبریں

جس نےعمران خان کو چھوڑا وہ ہم میں سے نہیں ہے، شیخ وقاص اکرم

اسلام آباد (اے بی این نیوز    ) راہنما پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ ہمارے امیدوار جن کو آزاد امیدوار ڈیکلیئر کیا تھا۔ ان کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں درخواست موجود تھی۔ ان لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کے نام پر ووٹ لیا تھا۔
یہ مسئلہ کوئی نہیں کہ الیکشن کمیشن کس کو آزاد کہتا ہے کہ نہیں۔ جنہوں نے قرآن پر حلف لیا ان کی ویڈیو ہمارے پاس ہیں۔ جن لوگوں نے وفاداری نہیں کی ان کو پارٹی میں رکھنے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں ۔ جب تک پارٹی کے ذمہ دار عہدیدار مجھے کوئی فہرست نہیں دیتے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
جس نے بانی پی ٹی آئی کو چھوڑا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ انحراف کرنے والے ارکان نے اپنی آنے والی نسلوں کیلئے مشکلات پیدا کی۔ جن اراکین نے انحراف کیا وہ ہمارے رابطہ میں تھے، پھر بھی وہ منحرف ہوئے۔ ہمارے 5اراکین نے ایوان میں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
میں پارٹی کی سطح پر اپنی طرف سے کوئی نام نہیں دے سکتا،جب تک کوئی فہرست نہیں ملتی۔ مبالغہ آرائی سے کام نہیں چلایا جاسکتا۔ زین قریشی سے 16اکتوبر سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا۔
رپوشیاں اب ختم ہوجانی چاہئیں۔ حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے یہ تمام ڈرامہ رچایا ہوا تھا۔
اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ حکومت کا اس وقت جو کردار ہے وہ ایسا نہیں ہونا چاہیے،وکلا کے کچھ مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں۔
پارلیمنٹ کا مزاج سفارش اور مٹی پاؤ کے اصول پر چلتا ہے۔جو آج ہم قانون بنا رہے ہیں کل ہمارے سر پر پھٹے گا۔آئینی ترمیم میں بہت زیادہ زہر پی ٹی آئی،پی پی پی ،جے یو آئی کی وجہ سے نکال دیا گیا۔
پی ٹی آئی کے بندے بھی اٹھائے اور ان سے ووٹ بھی مانگے گئے۔
ان لوگوں نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے زبردستی گمشدگیاں کی۔ پارٹی ممبران کو بلانا کوئی عجوبہ نہیں دوسری پارٹی کے لوگوں کو لانا قابل اعتراض ہے۔ 2024کے الیکشن میں لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا۔
جس کو ہم نے مقرر کیا اسی نے ہمیشہ ہمارا گلا دبایا۔ آئینی ترمیم دیر پا نہیں یہ ختم ہوجائے گی،پتہ نہیں پارلیمنٹ بھی رہے یا نہ رہے۔ مین آف دی میچ مولانا فضل الرحمان ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس بنا دیتے ہیں تو مین آف دی میچ صدر مملکت ہوں گے۔
26ویں ترمیم کے حوالے سے پی ٹی آئی کا موقف بالکل درست ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کو ایک نہ ایک دن جیل میں جانا ہی جاناہے۔ انہوں نے بہت غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات اٹھائے ہیں۔
سپریم کورٹ کے ججز کو اپنی طاقت کا علم نہیں۔
ایک شیر پیار سے پنجہ مارتا ہے اور پورا چہرا ادھیڑ کر لے جاتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ چیف جسٹس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہوگا تمام اختیار آئینی بینچ کے پاس ہوں گے۔ 26ویں ترمیم پاس کرانے میں اتنی جلدی نہ کرتے تو عزت رہ جاتی۔
آئینی ترمیم کا فیصلہ راتوں رات کرنا ضروری تھا۔ اب عدلیہ ایگزیکٹو تمام حکومت کی مرضی کے ہوں گے۔ حکومت نے آئنی ترمیم 12گھنٹے میں پاس کرا کے ریکارڈ قائم کیا۔ مولانا فضل الرحمان ووٹ نہ بھی دیتے تو 26ویں آئینی ترمیم منظور ہوجاتی۔
پی ٹی آئی کے 2اراکین آئے ،بی این پی والے بھی آئے یہ سب نے دیکھا۔ قومی مفاد میں کام کرنا ہوتا ہے،گرفتاریاں اوررہائیاں بھی قومی مفاد کے تحت ہوتی ہیں۔ 26ویں آئینی ترمیم کا آج جشن منا رہے ہیں کل نہیں منائیں گے۔
کل جب ان کیخلاف فیصلے آئیں گے تو پھر یہ شور مچائیں گے۔ ملک میں جمہوریت نامی کوئی چیز نہیں۔ ہمیں تاریخ سے کچھ سیکھنے کے بجائے بہت آگے چلے گئے۔ ان کو چھوڑ دیں جو کرتے ہیں کرنے دیں۔ عوام میں سیاستدانوں اور حکمرانوں کی قدر ختم ہوگئی ہے۔
لاہورمیں جو واقعہ ہوا لوگ سڑکوں پر آگئے یہ حکومت کیخلاف نفرت کا اظہار ہے۔ حکمرانوں کو بھی کل جلسے کرنا ہوں گے، رکاوٹیں ان کے سامنے کھڑی ہوں گی۔ کل یہ ترمیم بھی پاس ہوسکتی تھی کہ یہ حکمران ہمیشہ کیلئے رہیں گے۔
عوام کے دلوں میں حکومت کیلئے شدید نفرت پیدا ہوچکی ہے۔ملک میں جو کچھ ہورہا ہے وہ ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔ ایسی آئینی ترمیم کا دنیا کو کیا جواب دینگے۔ آپ کو غیر ذمہ دار ملک اور غیر ذمہ دار حکمران سمجھتے ہیں۔ پارلیمنٹ میں صرف ایک ڈیموکریٹ فضل الرحمان رہ گئے ڈیموکریسی بیچ دی۔ ہم تو کرسی بچانے کیلئے ایک مہینے سے لگے ہوئے تھے کہ مولانا کو کون راضی کرے گا۔

مزید پڑھیں :پہلے بھی لوگوں کو توڑا گیا ، اس بار تھرڈ ڈگری استعمال کی گئی،بیرسٹر گوہر

متعلقہ خبریں