اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہماری جب تک بانی پی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جاتی ہم آئینی مسودے کو نہیں مانتے۔ اگر عمران خان سے ملاقات سے پہلے مسودہ منظور کروا دیا جاتا ہے تو یہ ظلم ہے۔
بلاول بھٹو بھی آئے تھے ان سے اخلاقی طور پر سلام دعا ہوئی۔
ادھر عمر ایوب نے کہا ہے کہ کیا قائمہ کمیٹی میں یہ بل زیر بحث آیا ہے، میں نے تو نہیں دیکھا۔ اسمبلی وہ باڈی ہے جو منی بل پاس کرتی ہے۔ اسمبلی ممبران براہ راست منتخب ہو کر آتے ہیں۔
بل خزانہ کی قائمہ کمیٹی میں جانا چاہیےتھا۔
کسی سے پوچھ لیں ، 23 شقیں ہیں، منسٹر نے خود اس کو پڑھا ہے؟حکومت سازی اس طرح نہیں ہوتی۔ قائمہ کمیٹیوں کو ربڑ اسٹیمپ بنانا چاہتے ہیں تو بنا لیں۔
جو بھی بل آئے قائمہ کمیٹیوں کے پاس جائے۔