اسلام آباد ( اے بی این نیوز )خصوصی کمیٹی سے منظور شدہ آئینی ترامیم کا ڈرافٹ سامنے آ گیا ۔ مجوزہ ترمیم کے ڈڑافٹ کے مطابق کابینہ کی صدر یا وزیراعظم کو بھیجی گئی سفارشات کے متعلق کوئی عدالت نہیں پوچھ سکے گی ۔
آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کر کے جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے ساتھ سپریم کورٹ کے 4 سینئر ترین جج شامل کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کا نامزد وکیل جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا ۔
جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے 2،2 ارکان شامل کرنے کی بھی تجویزہے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایک، ایک رکن کا تعلق حکومت اور اپوزیشن سے ہو گا۔ چیف جسٹس کی تقرری 3 سال کی مدت کے لیےہو گی ۔ چیف جسٹس 3 سال کی مدت پوری کر کے ریٹائر ہو جائینگے چاہے ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر نہ ہو۔
مزید پڑھیں :امریکن پبلک افیئرز کمیٹی نے عمران خان کے لیے انصاف کی امید ٹرمپ کی حمایت سے وابستہ کر دی