اسلام آباد(نیوزڈیسک)سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سگریٹ پر ٹیکس بڑھا کر نظام صحت پر اٹھنے والے اخراجات میں نمایاں کمی لاسکتی ہے ۔تمباکو نوشی متعددبیماریوں کا باعث بنتی ہے جن میں پھیپھڑوں کا کینسر، دل ، فالج، سانس کی بیماریاں اور دیگر مختلف کینسر شامل ہیں، تمباکو نوشی سے جڑی بیماریوںکی خاطر نظام صحت پر آنے والے اخراجات سے ملک کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد سالانہ نقصان ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کنٹری ہیڈ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز(سی ٹی ایف کے)ملک عمران احمدنے کہا کہ تمباکو نوشی سے جڑی بیماریوں کے علاج پر خطیر رقم خرچ ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی، نوجوانوں،نظام صحت اور معیشت کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کے پاس موثر حکمت عملی سگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ کرنا ہے ۔
مزیدپڑھیں:ٹی سی ایل نے پاکستان کا پہلا ایکسپیرئینس لاؤنج متعارف کروا دیا
انہوں نے آمدہ بجٹ میں سگریٹ پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی)26فیصد سے زائد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےکہا کہ اس سے تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر نظام صحت کیلئے 19.8% اخراجات کی وصولی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو وفاقی بجٹ 2024-25 میں فوری طور پر سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کی ضرورت ہے،ٹیکس میں اضافے سے 17 ارب ریونیو حاصل ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ معلوماتی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ قیمتوں سے قوت خرید متاثرہوتی ہے اور یہی فارمولاہمیں تمباکو کے استعمال میں کمی کیلئے بھی اپنانا ہوگا
عمران احمد نے کہاکہ سگریٹ کو مزید مہنگا کرنے سےنوجوانوں کو سگریٹ نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے جبکہ تمباکو پرٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو صحت عامہ کے شعبےپرخرچ کیاجاسکتا ہے۔
سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ نوجوان طبقہ بڑوں کی نسبت قیمتوں کے حوالے سے زیادہ محتاط ہوتا ہے اس لیے سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ کر کے تمباکو نوشی سے انہیں دورکیاجاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ تمباکو پر ٹیکس بڑھانا تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے کے سب سے مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔ تمباکو نوشی کی کم شرح کے نتیجے میںمعاشرہ صحت مندہوتا ہے۔
ڈاکٹر خلیل نے اس بات پر زور دیا کہ صحت عامہ کے تحفظ کے لیے نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی بہت ضروری ہے، اور سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک ثابت شدہ حکمت عملی ہے۔