واشنگٹن(نیوزڈیسک)سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایک امریکی حکومتی عہدیدار کے قتل کے منصوبے کی تیاری اور ایران کیساتھ خفیہ گٹھ جوڑ پر پاکستانی شہری 46 سالہ آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائد کردی،
امریکی پراسیکیوٹر کے مطابق ایران کیساتھ پاکستانی شہری 46 سالہ آصف مرچنٹ نے مبینہ طور پر ایک سیاستدان اور امریکی حکومتی عہدیدار کو قتل کرنے کیلئے کرایئے کے قاتل کی خدمات لینے کا منصوبہ تیار کیا تھا
دوسری جانب اٹارنی جنرل میرک گیرلینڈ کا کہنا تھا کہ آصف مرچنٹ کیخلاف کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کرنے کا الزام دہشتگردی اور قتل کے زمرے میں آتا ہے، ہم ان لوگوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے جو امریکا کیخلاف ایرانی منصوبوں کا آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
امریکا کے اٹارنی جنرل بریون پیس کا کہنا تھا کہ آصف مرچنت نے امریکی سیاستدان اور حکومتی عہدیدار کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا تو آج کی فرد جرم دہشتگردوں کیلئے ایک پیغام ہے۔
ملزم نے کس حکومتی عہدیدار کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا تاحال اس کی شناخت نہیں ہوئی لیکن اٹارنی جنرل ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ 13 جولائی کو پنسلوانیا کے علاقے بٹلر میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے میں آصف مرچنٹ کا تعلق کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔
یاد رہے کہ آصف مرچنٹ کو امریکا میں 12 جولائی کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ملک سے باہر جانے کی تیاری کر رہا تھا۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہری کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور قتل کی سازش کا منصوبہ براہ راست ایران نے بنایا تھا۔
ایک اور عہدیدارکا کہنا تھاکہ آصف مرچنٹ نے مبینہ طور پر جن کی خدمات کرائے پر حاصل کی تھیں وہ دراصل ایف بی آئی کے انڈر کور ایجنٹس تھے۔محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ آصف مرچنٹ ایران میں طویل وقت گزارنے کے بعد پاکستان سے امریکہ آیا تھا اور مذکورہ بندوں سے رابطہ کیا تھا،
جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ سیاستدان یا حکومتی عہدیدار کے قتل کے منصوبے میں ان کی مدد کرسکتے ہیں۔خیال رہے کہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو جنوری 2020 میں عراق کے دارالحکومت بغدار میں امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا اور ایرانی حکام نے مسلسل اس کا بدلہ لینے کا عزم دہرایا تھا۔
افغان حکومت کا تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کرنے کا اعلان