ماہرین صحت کا پاکستان میں تمباکو ہیلتھ لیوی کے فوری نفاذ پر زور

اسلام آباد(نیوزڈیسک)سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک)نے حکومت سے تمباکو ہیلتھ لیوی کے نفاذ کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام 2019 سے زیر التواہے اور اگر بروقت عمل میں لایا جاتا تو قومی خزانے کو250 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکتا تھا، یہ کثیر رقم ملک کے نظام صحت کو بہتر بنانے اور تمباکو کنٹرول کی کوششوں کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کی جا سکتی تھی،منگل کو ایک بیان میں سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ 2019 سے زیر التوا ٹوبیکو ہیلتھ لیوی ملک کے نظام صحت کے بنیادی ڈھانچے کو تقویت دینے اور تمباکو کنٹرول کی جاری کوششوں کو مضبوط بنانے کا زبردست موقع فراہم کرسکتی ہے کیونکہ 250ارب روپے کی ممکنہ اضافی آمدنی صحت کے مختلف شعبوں میں استعمال کر کے نظام صحت کو بہتر کرنے میں اہم کرداراداکریگی،انہوں نے کہا کہ اس لئے یہ ضروری ہے کہ نگران حکومت فوری ایکشن لے اور اس بل پر فوری عمل درآمد کرائے ،اس موقع پرتمباکو سے پاک بچوں کے لیے مہم کے کنٹری ڈائریکٹر ملک عمران احمد نے کہا کہ تمباکو ہیلتھ لیوی کے نفاذ میں تاخیر ملک کے نظام صحت کی بہتری میں نہ لانے کی وجہ بن سکتی ہے اور قومی خزانے کو بھی خاطر خواہ ریونیو حاصل کرنے کا ایک زبردست موقع ضائع ہوجائیگا،انہوں نے کہاکہ صحت کی دیکھ بھال اور تمباکو پر قابو پانے کی کوششوں میں 250 ارب روپے کی ممکنہ آمدن سے صحت مند مستقبل کی راہ ہموار کی جاسکے گی ،انہوں نے نگران حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائے اور تمباکو ہیلتھ لیوی کے فوری نفاذ کو ترجیح دے،انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان بے پناہ فوائد پر غور کرے جو تمباکو ہیلتھ لیوی کے بروقت نفاذ سے ملک کی صحت اور معیشت کو حاصل ہو سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے عوام کو آگاہی پیغام بھی جائیگااور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور صحت عامہ کی بہتری کے لیے بھی کارآمد ثابت ہوگا۔