رئیس المواحدین حضرت سائیں عبدالصمد ہالیجوی ؒ

قاری محمد عثمان کی ہمراہی میں رات تقریباً9 بجے بنوں عاقل ہالیجوی شریف پہنچے تو آسمان ولایت کے آفتاب و مہتاب پیر طریقت رہبر شریعت مولانا عبدالصمد ہالیجوی کے جسد خاکی کو لحد میں اتارا جارہا تھا، بتانے والوں نے بتایا کہ سائیں مولانا عبدالصمد ہالیجویؒ کے جنازے میں سندھ بھر سے لاکھوں مسلمانوں جن میں ہزاروں علماء، قراء اور حفاظ بھی شامل تھے۔درگاہ ہالیجوی شریف میں حضرت اقدس عبدالصمدؒ کے صاحبزادوں سے ملاقات کرکے تعریت کرنے کے بعد درگاہ سےرات تقریباً11بجے واپس کراچی عازم سفر ہوئے توقاری محمدعثمان نےبتایاکہ حضرت سائیں عبدالصمد ہالیجویؒ کا تعلق ایک ایسے روحانی خاندان سے تھا جن کے دادا حضرت مولانا حماد اللہ ہالیجویؒ اور ان کے ہم عصر مولانا تاج محمد امروئی، حضرت اقدس
مولانا غلام محمد دینپوری نور اللہ مرقدہ وغیرہ کے ساتھ تھا اور یہ وہ اکابرین تھے کہ جنہوں نے انگریز کے خلاف تحریک ریشمی رومال، تحریک ترک موالات اور دیگر تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ حضرت اقدس عبدالصمد ہالیجویؒ تقریباً24 سالوں سے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر چلے آرہے تھے، وہ شریعت و طریقت کے امام متبع سنت اور عالم باعمل ہونے کے ساتھ ساتھ بھٹکے ہوئے انسانوں کو صراط مستقیم پر گامزن کرنے والے تھے،خاص طورپرصوبہ سندھ میں انسانیت کی بڑی خدمت کی، انہوں نے سندھی عوام کو فی سبیل اللہ نہ صرف یہ کہ دینی تعلیم سے روشناس کروایا بلکہ انہیں شرک و بدعت اور شراب و کباب کے اڈوں سے کھینچ کرتصوف اورخانقاہی سلسلے کےساتھ جوڑا،ایک مقالی بھائی سےیہ سن کرحیرت کاجھٹکا لگا کہ اولیاء کی سرزمین ہالیجوی شریف کاگائوں ابھی تک بجلی سےبھی محروم ہےاوریہ حلقہ انتخاب پیپلزپارٹی کے سیدخورشید شاہ کاہے بہرحال میں سیاسی بحث سے بچتے ہوئے اصل موضوع پہ رہنا چاہتا ہوں،جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سائیں عبدالصمد ہالیجوی کےانتقال پراظہارافسوس کرتےہوئےکہاکہ سائیں عبدالصمد ہالیجوی کےسانحہ ارتحال کی خبر افسوسناک ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت کی وفات ملک بھر اور خصوصاً صوبہ سندھ کے لئے بہت بڑانقصان ہے، سائیں ہالیجویؒ کی وفات سےمیرے لئے دعا کا ایک اورباب بندہوگیا،حضرت سائیں نےہمیشہ ہماری سرپرستی کی،رہنمائی کی،دعائیں دیں،وہ مشفق بزرگ،باوفا ساتھی اورمخلص مشیر تھے،مرحوم ہماری تابناک روایات کے امین تھے، مرحوم نے خانقاہ میں سالکین اور سیاسی میدان میں کارکنوں کی بھرپور رہنمائی کی، مرحوم نے خانقاہ سے باہر نکل کر عملی میدان میں بھی ظلم وجبرکامقابلہ کیا، حضرت کی خدمات کو ہمیشہ یادرکھا جائے گا، انہوں نے کہا کہ دعا گو ہوں کہ اللہ کریم ان کے ساتھ رحم وکرم والا معاملہ فرمائے ،درجات بلند فرمائے۔ 11صفرالمظفر1445ھ بمطابق 29، اگست 2023ء منگل کے دن داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے عالم بقاء کی طرف کوچ فرمانے والے حضرت سائیں عبدالصمد ہالیجویؒ اپریل 1943ء میں ہالیجوی شریف میں حضرت مولانا سائیں محمد اسعد محمود ہالیجوی کےگھرپیدا ہوئے۔ آپ کانام آپ کےدادا،جنگ آزادی ہندکے عظیم مجاہد، ، ولی کامل حضرت مولانا سائیں حماداللہ ہالیجوی نے ’’عبدالصمد‘‘رکھاتھا،آپ نےناظرہ قرآن مجید اوردرس نظامی کی ابتدائی کتب اپنے والد ماجد سے پڑھی تھیں اور اسکےبعدخانقاہ ہالیجوی شریف ہی میں مولانا عبدالمجیدنجارؒ، مولانا محمد صدیق ہنجراہ ؒ سے پڑھنے کےبعدرحیم یارخان کاسفراختیارفرمایا تھا اور مولاناعبدالغنی جاجروی (رحیم یارخان) سے شرف تلمذ حاصل کیاتھا۔حضرت مولانا عبدالکریم بیر شریف والوں کی شاگردی کا شرف بھی آپ کوحاصل ہوا،جامعہ مدینہ العلوم حمادیہ پنوعاقل میں دو سال پڑھنے کے بعد آپ نے جامعہ اشرفیہ لاہور میں داخلہ لیا تھا۔ وہاں 1968ء میں حضرت شیخ المنقول والمعقول حضرت مولانا رسول خان ہزاروی ؒ اورشیخ الحدیث والادب حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی ؒ سے دورہ حدیث کی تکمیل فرمائی تھی۔دورہ حدیث کی تکمیل کے بعد آپ نے تین سال تک جامعہ مدینہ العلوم حمادیہ پنوعاقل میں پڑھایااورپھرخانقاہ ہالیجوی شریف تشریف فرماہوکر تدریس کاسلسلہ جاری رکھا،2000 ء سے 2003ء تک صحیح بخاری شریف پڑھاتے رہے ۔ اپریل 1980ء میں اپنے والدِ گرامی حضرت مولاناسائیں محمداسعدمحمودہالیجوی کی وفات کے بعد خانقاہ اور مدرسہ کی ساری ذمہ داری آپ نے تادم آخر احسن طریقہ سےنبھائی،جمعیت علمااسلام پاکستان سے تعلق اور وابستگی آپ کو ورثہ میں ملی تھی۔ آپ کےدادا مرحوم حضرت مولانا سائیں حماداللہ ہالیجوی ؒ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے بانی رہنمائوں میں سے تھے، جبکہ آپ کےوالدمحترم حضرت مولانا سائیں محمداسعد محمودؒجمعیت علما اسلام پاکستان کے سکھر ڈویژن کے امیر تھے۔ آپ نے بھی مریدین و متوسلین کی اصلاح اور درس و تدریس کے ساتھ ساتھ میدان سیاست میں بھی گراں قدرخدمات سرانجام دی ہیں۔ تحریک ختم نبوت 1974ء تحریک نظام مصطفی1977ء اور تحریک بحالی جمہوریت 1983ء میں آپ پیش پیش رہے تھے۔1982ء میں آپ کو جمعیت علماء اسلام پاکستان کی مرکزی شوریٰ کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔ 1985ء میں ضلعی امیر اور 1990ء سے تا وفات مسلسل صوبائی امیر تھے۔ 1988ء اور1990ء کےعام انتخابات میں پنوعاقل سےقومی اسمبلی کےامیدوارتھے، جبکہ 1993ء کے الیکشن میں سکھر کی سیٹ پر الیکشن لڑا تھا،آ پ ایک عرصہ سے علیل تھے، مجھے یادہےکہ سکھر میں 2014 ء کے مرکزی عمومی اجلاس میں ان کو کچھ دیر کے لئےوہیل چیئرپرلایاگیا تھا۔آج ان کی وفات حسرت آیات سے انکاسایہ ہمارے سروں سے اٹھالیاگیا ہےاور ہم ان کی برکات اوردعائوں سے محروم ہوگئےہیں ۔آپ کی وفات حسرت آیات آپ کےلواحقین،مریدین،متوسلین، جمعیت علما اسلام پاکستان اورلاکھوں مسلمانوں کے لئےدلی صدمے کاباعث اورناقابل تلافی نقصان ہے۔ اس عظیم صدمےکےموقع پراللہ جل جلالہ کی مرضی پر راضی رہنےکےسواکوئی چارہ نہیں ہوتا۔اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعاہے کہ حضرت مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلندفرمائے، آمین یارب العالمین