اہم خبریں

’’موجودہ عدلیہ کی موجودگی میں نوازشریف نہیں آ سکتے‘‘ خواجہ آصف

٭ …بلاتبصرہ: انتخابات پرانی مردم شماری پر ہوں گے فیصلہ ہو گیا ہے: وزیر دفاع، خواجہ آصف…ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، وزیراعظم شہباز شریف؟؟؟O بغداد: قرآن مجید کی توہین پر مشتعل افراد نے سویڈن کا سفارت خانہ جلا دیاO بیرون ملک سے ترسیلات 13.5 فیصد کم ہو گئیںO پشاور، بارش سے موٹر وے پر سات گاڑیاں ٹکرا گئیں، 35 مسافر زخمی،11 کی حالت نازکO بھارت شدید بارشیں 42 افراد ہلاک، ستلج، چناب میں سیلابO سابق وزیراعظم کا سپیشل سیکرٹری اعظم خان ایک ماہ روپوشی کے بعد منظر عام پر، ’عمران خان کا سائفر ڈراما جعلی تھا‘ اعظم خان کا بیان!O ایم کیو ایم پرانی مردم شماری تسلیم کرنے سے واضح انکارO عمران خان: خاتون جج کو دھمکی پر عدالت میں معافی، ’’جوش خطابت میں غلط بات کر گیا تھا‘‘ O ’’استحکام پارٹی‘‘ برسراقتدار آنے پر 12 ایکڑ اراضی پر اورشہریوں کو 300 یونٹ پر بجلی مفت، مزدور کی تنخواہ 50 ہزار روپے، موٹرسائیکل کو پٹرول نصف قیمت پر دینے کے اعلاناتO موجودہ عدلیہ کی موجودگی میں نوازشریف واپس نہیں آ سکتے، خواجہ آصفO چینی دو ماہ میں 45 روپے کلو اضافہ، بحران جعلی ہے، بیکریوں، حلوائیوں کا احتجاجOبھارت: نریندر مودی کو ہٹانے کے لئے کانگریس سمیت 26 پارٹیوں کا اتحاد قائمO بنگلہ دیش میں اپوزیشن پارٹیوں کے حسینہ واجد کے خلاف پرتشدد مظاہرے، پولیس کی فائرنگ، ایک شخص ہلاک۔
٭ …بے ترتیب خبریں: ایم کیو ایم کی سینئر قیادت نے اسلام آباد میں وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کی، اس بات پر سخت ناراضی ظاہر کی کہ اسمبلیاں توڑنے وغیرہ کے معاملات میں ایم کیو ایم سے کوئی مشورہ نہیں کیا جا رہا۔ ایم کیو ایم نے واضح طور پر اعلان کیا کہ نئی مردم شماری کو نظر انداز کر کے پرانی مردم شماری پر انتخابات قبول نہیں کئے جا سکتے۔ اس پر وزیراعظم نے یقین دلایا کہ مردم شماری کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ اس کے صاف اور واضح معانی ہیں کہ اس سال انتخابات نہیں ہو سکتے، لازمی طور پر انہیں 2024ء میں اپریل یا ستمبر تک لے جانا پڑے گا۔ اس طرح حکومت اپنی عیارانہ چال میں کامیاب ہو جائے گی۔ اگست میں اسمبلیاں نہ توڑنے کا اعلان بھی ہو سکتا ہے۔ نگران حکومت تو اگلے برس محض60 یا 90 دنوں کے لئے آئے گی۔ اس کے آنے تک یہی نظام چلتا رہے گا۔ اس دوران حکومتی لائوڈ سپیکر جعلی شور مچاتے رہیں گے کہ انتخابات اسی سال بروقت ہوں گے۔ ٭ …وزیردفاع خواجہ آصف نے ایک اور انکشاف کیا ہے کہ نوازشریف سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس کی موجودگی میں پاکستان نہیں آ سکتے، اگلے چیف جسٹس کی موجودگی میں آئیں گے۔ اس طرزعمل سے وزیردفاع نے موجودہ اور نئے چیف جسٹس کی کھلی توہین کی ہے۔ موجودہ چیف جسٹس کو انصاف کے لئے ناقابل قبول اور آئندہ چیف جسٹس کو اپنا اور اپنے حق میں یقینی فیصلے کرنے والا قرار دے کر نئے چیف جسٹس کے عدالتی وقار اور انصاف پروری کو مشکوک بنانے کی کوشش کی ہے۔ خواجہ صاحب! یہ بتایئے کہ ن لیگ، خاص طور پر نوازشریف کو آج تک ڈاکٹر نسیم حسن شاہ کے سوا کوئی چیف جسٹس راس بھی آیا ہے؟ جسٹس شجاد علی شاہ، جسٹس افتخار چودھری، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس آصف سعیدکھوسہ کوئی بھی جج پسند آیا؟ سپریم کورٹ تو بے نظیر بھٹو کو بھی پسند نہیں تھی، اسے کنگرو “Kangroo” کورٹ (زیردبائو عدالت) قرار دیا۔ آصف زرداری نے نوازشریف کے ساتھ بھوربن ہوٹل میں ملاقات میں درمیان میں ’قرآن مجید‘ رکھ کر 60 اعلیٰ ججوں کو بحال کرنے کا وعدہ کیا اور اسلام آباد پہنچ کر کہا کہ وعدے اور معاہدے قرآن یا حدیث نہیں ہوتے! بعد میں شرمناک انکشاف ہوا کہ نوازشریف سے ملاقات کے دوران قرآن مجید نہیں، کوئی عام کتاب رکھی گئی تھی! آصف زرداری صاحب! قرآن مجید کو گواہ بنا کر جھوٹا وعدہ، یا کسی کتاب کو جعلی قرآن مجید بتانا، دونوں حرکتیں توہین قرآن قرار پاتی ہیں، آپ کو کفارہ ادا کرنا ہو گا! ٭ …قوم کو بے و قوف بنانے کے عجیب احمقانہ حربے! محمد اعظم خان نام کے ایک صاحب تین سال سے زیادہ عرصہ تک وزیراعظم کی حیثیت والے عمران خان کے ساتھ بطور سپیشل سیکرٹری ہر جائز ناجائز کام میں شریک رہے۔ عمران خان اقتدار سے محروم ہوئے تو ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ نئی حکومت کے محاسبہ کے خوف سے پشاور جا کر چھپ گئے (ذاتی اعتراف) ۔ پھر وہی کچھ ہوا جو عمران خان کے ناک کے بال بنے ہوئے علیم خان، فواد چودھری، فیاض الحسن اور فردوس عاشق اعوان نے عمران کے ساتھ کیا۔ سزائوں اور جیلوں سے بچنے کے لئے سرکاری گواہ بننے کو تیار ہو گئے۔ کوئی توبہ تِلاّ کر کے نئی بے منشور، بے پرچم، بے سمت نئی لوٹا پارٹیوں میں جا گُھسا، کسی نے آصف زرداری کے گھٹنے پکڑ لئے اور انتخابات کے لئے ٹکٹیں حاصل کرنے کی خاطر اپنے اوصاف حمیدہ گنوانے لگے! علیم خان اور پرویز خٹک میں پارٹیاں بنانے کی دوڑ شروع ہو گئی۔ حکومت کو یہ سارے لوگ غیر مفید دکھائی دیئے تو پشاور میں روپوش عمران خان کے سابق سپیشل سیکرٹری کو استعمال کرنے کا زیادہ موثر راستہ اختیار کیا۔ ان صاحب نے جان کی امان پانے پر عمران خان کی سائفر داستان کے ایسے گوشے وا کئے کہ ہر طرف سنسنی پھیل گئی ہے۔ اور عمران خان کے خلاف نیا مقدمہ اور فوری گرفتاری دکھائی دے رہی۔ اعظم خان کا انکشاف غلط یا صحیح ہے؟ مجھے اس سے کچھ غرض نہیں۔ میرا سوال اعظم خان اور علیم خان دونوں سے ہے۔ اعظم خان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ مسٹر سابق سپیشل سیکرٹری، آپ عمران خان کے زیر سایہ پختونخوا حکومت میں چیف سیکرٹری اور پھر 18 اگست سے عمران خان کے اقتدار سے محروم ہونے تک ساڑھے تین سال اس کے ہر اچھے برے کام میں شریک اور مشیر رہے۔ اس وقت عمران کے غلط کاموں پر آپ کا ضمیر نہ جاگا؟ اس سائفر کیس میں آپ بھی عمران خان کے ’جرم‘ میں برابر شریک رہے ہیں۔ عمران پر مصیبتیں نازل ہوئیں تو اس کا ساتھ چھوڑ کر پشاور جا چھپے! اس ایک ماہ کے دوران جیل سے بچنے کے لئے دعائیں مانگتے رہے۔ پھر وہی علیم خان والا راستہ اپنایا، ’’اچانک جاگنے والے‘‘ ضمیر کے ساتھ عمران خان کے خلاف سائفر سکینڈل کے سلطانی گواہ بن گئے۔ اپنے خلاف ایف آئی آر خارج، ٹیلی ویژنوں پر رونمایاں! مگراعظم خان یا علیم خان، فواد چودھری اور فیاض الحسن چوہان کے بارے کیا کہا جائے، خود عمران خان کی ساڑھے تین برس کی حماقتوں اور تماشوں بھری حکمرانی ہی خود پرماتم کناں دکھائی دے رہی ہے! ٭ …علیم خان کی بلامنشور پارٹی نے جزوی منشور کا اعلان کیا ہے کہ پارٹی برسراقتدار آ ک 12 ایکڑ اراضی اور عوام کے 300 یونٹوں کو مفت بجلی فراہم کرے گی، مزدور کی کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے ہو گی وغیرہ وغیرہ۔ ہنسنے کے سوا اور کیا کیا جا سکتا ہے! جیب میں نہیں دھیلہ، کرتی پھرے میلہ میلہ! ادھر پرویز خٹک کی پارٹی! نیا نام نہ سوجھ سکا، عمران خان کی پارٹی کے آگے پارلیمانی کا لاحقہ لگا لیا! ٭ …چلیں چھوڑیں ان فضولیات کو، آیئے فیض احمد فیض سے ملیں، کیا بات کہہ دی کہ: جب دُکھ کی ندیا میں ہم نے جِیون کی نائوڈالی تھی تھا کتنا کَس بَل بانہوں میں لوہو (لہو) میں کتنی لالی تھی! یوں لگتا تھا دو ہاتھ لگے اور نائو پُورم پار لگی ایسا نہ ہوا، ہر دھارے پر کچھ ان دیکھی منجدھاریں تھیں کچھ مانجھی تھے انجان بہت کچھ بے پرکھی پتواریں تھیں اب جو بھی چاہو، چھان کرو اب جتنے چاہو دوش دھرو ندیا تو وہی ہے نائو وہی! اب تم ہی کہو، کیا کرنا ہے اب کَیسے پار اُترنا ہے؟ جب اپنی چھاتی میں ہم نے اس دیس کے گھائو دیکھے تھے! اب تم ہی کہو کیا کرنا ہے یہ گھائو کیسے بھرنا ہے؟ (فیض احمد فیض)…(انتخاب: شگفتہ جاوید)

متعلقہ خبریں