اہم خبریں

اسرائیل آگیا میدان وچ، ہے جمالو!

دفتر خارجہ کی ترجمان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں اسرائیل کی جانب سے پاکستان مخالف بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل انسانی حقوق پر اپنا ریکارڈ دیکھے، پاکستان کو انسانی حقوق کے تحفظ پر اسرائیل کے مشورے اور نصیحت کی ضرورت نہیں، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ ’’اسرائیل کب سے انسانی حقوق کا علمبردار بننے لگا ہے، فلسطینیوں کا قاتل اسرائیل، عمران خان کی حمایت میں کھڑا ہوگیا ہے، عمران، اسرائیل گٹھ جوڑ ثابت ہوچکا ہے۔ 9مئی کا فائدہ کس کو ہوا اور اس کے پیچھے کون ہے؟ اس کا جواب سامنے آچکا ہے، شیری رحمان نے کہا کہ کسی بھی سابق وزیراعظم نے وہ دشمنی نہیں کی، جیسی دشمنی عمران کر رہا ہے، امریکہ سے تنقید کرانے میں ناکامی پر عمران خان ’’اسرائیل‘‘ کو سامنے لے آئے، وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ہم روز اول سے کہہ رہے ہیں کہ جنہوں نے 9مئی کی کارروائیاں کروائیں ان کے ملک دشمنوں سے رابطے ہیں۔ اب اسرائیل کا اقوام متحدہ میں عمران خان کی حمایت میں نکل آنا سب کچھ بتا رہا ہے، حکیم سعیدؒ بہت پہلے کہہ گئے تھے کہ پاکستان میں ایک ایسا لیڈر آئے گا جس کا اسرائیل سے گٹھ جوڑ سامنے آئے گا، انہوں نے کہا کہ 9مئی کے دن ایک سیاسی جماعت کے مٹھی بھر عناصر نے پاکستان کی عزت کو مجروح کرنے کی کوشش کی، وہ یہ سمجھتے تھے کہ عمران خان ریاست پاکستان سے بھی بڑا ہے‘‘ جمعیت علماء اسلام کے ترجمان محمد اسلم غوری نے میڈیا کو جاری کئے گئے بیان میں کہا کہ ’’مولانا فضل الرحمان کی بات پر آج اسرائیل نے مہر تصدیق ثبت کر دی کہ نیازی یہودی ایجنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مہرہ بھی ہے۔‘‘
’’اسرائیل‘‘ اپنے ’’لے پالک‘‘ کے خلاف قانون کی عملداری روکنے کے لئے پاکستان پر دبائو ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کے دور حکومت میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لئے راستے ہموار کرنے کی کوششیں کی گئیں، عمران نیازی کے لئے کبھی کینیڈا، کبھی امریکہ اور کبھی اسرائیل کے پارلیمنٹرین ایسے ہمددرانہ آواز بلند کر رہے ہیں کہ جیسے عمران انہیں میں سے ہو‘‘ دفتر خارجہ، حکومتی وزراء اور جمعیت علماء اسلام کی طرف سے دئیے جانے والے یہ بیانات، اسرائیلی مندوب کی اقوام متحدہ میں کی جانے والی تقریر کا ردعمل ہیں کہ جس میں اسرائیلی مندوب فرزون نے پاکستان پر جبری گمشدگیوں، تشدد، پرامن احتجاج پر کریک ڈائون اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ پاکستان میں من مانی گرفتاریوں، تشدد اور دیگر ناروا سلوک روکنے کے لئے ہماری سفارشات پر عمل کرے اور ایسی کارروائیوں کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے اور خاص طور پر بچوں اور معذوروں کے خلاف سزائے موت کا وسیع استعمال ختم کرے، اسرائیلی مندوب فرزون نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی معیارات کے مطابق ہم جنس پرستی کو غیر مجرمانہ قرار دے۔‘‘ میں اس موقع پر حکیم سعید شہیدؒ، ڈاکٹر اسرار احمد نوراللہ مرقدہ کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے اپنی مومنانہ بصیرت سے عمران نیازی اور اسرائیل گٹھ جوڑ سے کئی دہائیاں قبل ہی پاکستان کے عوام کو آگاہ کر دیا تھا۔ اسرائیل کہ جو خود امریکہ کی ناجائز اولاد ہے۔ اس نے اپنے لے پالک برگر بچوں کے لئے آواز اٹھانے میں تاخیر تو کی مگر درویش صفت حکیم سعید شہید اور ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کی حقانیت اور مومنانہ بصیرت کو ثابت کر دیا، ناسپاسی ہوگی کہ اگر میں اس موقع پر ’’مولانا‘‘ کا ذکر نہ کروں، مولانا فضل الرحمن وہ واحد سیاست دان ہیں کہ جو بڑی ثابت قدمی کے ساتھ عمران نیازی پر یہودی ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا کرتے تھے اور یہ صرف الزام برائے الزام نہیں بلکہ اس پر وہ دلائل بھی پیش کرتے رہے، جس کے ردعمل میں عمران نیازی، پی ٹی آئی کے کارکنان اور ان کا سوشل میڈیا ونگ مولانا کو نہ صرف گالیاں دیا کرتے تھے بلکہ ’’مولانا‘‘ کی کردار کشی ان کا محبوب مشغلہ بن گیا، ایک اسرائیلی ایجنٹ کو بے نقاب کرنے کے لئے ’’مولانا‘‘ نے بڑی گالیاں کھائیں، کردار کشی کو برداشت کیا، مگر جواب میں گالی دینے کی بجائے عمران نیازی کے دور حکومت میں اسے للکارتے ہوئے کہا کہ ’’تم اپنا کردار لائو، ہم اپنا کردار پیش کرتے ہیں تم اپنے باپ، دادا کا کردار لائو، میں اپنے باپ، دادا کا کردار لاتا ہوں، ہم وہ ہیں کہ جن کے بزرگوں نے برصغیر میں فرنگی سامراج کو ناکوں چنے چبوا دئیے تھے، تم کس باغ کی مولی ہو‘‘ سچی بات ہے کہ آج اگر حکیم سعید شہید ؒ اور ڈاکٹر اسرار احمدؒ بھی زندہ ہوتے تو وہ ’’مولانا‘‘ کو سینے سے لگا لیتے۔ تاریخ میں پہلی بار امریکہ کی ناجائز اولاد کا پاکستان کے اندرونی معاملات پر بیان دینا، ’’گولڈ سمتھ‘‘ سیاست کو ننگا کر گیا، سوال یہ ہے کہ اسرائیلی فرزوں پاکستان میں کس گروہ یا جماعت کے پرامن احتجاج پر کریک ڈائون کی بات کر رہا ہے؟ ’’اسرائیل‘‘ کن من مانی گرفتاریوں کو رکوانا چاہتا ہے؟ کون نہیں جانتا کہ 9مئی کو عسکری تنصیبات پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈائون بھی ہوا ہے، ان دہشت گردوں کی گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں اور ان کے خلاف فوجی کورٹس میں مقدمات چلانے کی بات بھی ہو رہی ہے، سوال یہ بھی ہے کہ 9مئی کے واقعات کے ذمہ دار دہشت گرد گروہ کا اسرائیل سے کیا تعلق ہے؟ ’’اسرائیل‘‘ کا دودھ عمران خانی شرپسندوں کے لئے کیوں اترا ہوا ہے؟ نہ سعودی عرب، نہ متحدہ عرب امارات، نہ امارت اسلامی افغانستا ن، نہ ملائیشیا نہ انڈونیشیاء نہ ترکیہ کوئی ایک اسلامی ملک بھی اگر 9مئی کے دلخراش واقعات کے مجرم گروہ کے حق میں آواز اٹھانے کے لئے تیار نہیں ہے تو کیوں؟ کبھی کینیڈا، کبھی لندن، کبھی امریکہ اور اب اسرائیل بھی اگر عمران نیازی کی پشت پرآن کھڑے ہوئے ہیں تو پھر پاکستانی قوم کو اپنی فوج کے شانہ بشانہ ’’اسرائیلیوں‘‘ کے مدمقابل کھڑا ہونا پڑے گا، یہ خاکسار تو روز اول سے ہی اپنے کالموں کے ذریعے قوم کو خبردار کرتا چلا آرہا تھا کہ ’’میرا جسم، میری مرضی اور ہم جنسی پرست ٹولا‘‘ اسرائیل کی ناجائز اولاد ہے۔ اسرائیلی مندوب فرزون کا شکر یہ کہ اس نے انسانی حقوق کے عالمی معیارات کے مطابق ہم جنس پرستی غیر مجرمانہ قرار دینے کا مطالبہ کرکے پاکستان میں موجود میرا جسم میری مرضی اینڈ کمپنی کو ناجائز ہی سہی مگر اپنی اولاد تو تسلیم کیا۔

متعلقہ خبریں