اہم خبریں

قرآن پاک ہماری ریڈ لائن

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف جمعہ کے دن پاکستان میں یوم تقدیس قرآن بھرپور طریقے سے منایا گیا، صرف پاکستان ہی نہیں، بلکہ دنیا بھر کے اسلامی ممالک نے سویڈن میں ہونے والی شیطانی حرکت کی بھرپور مذمت کی، اس افسوس ناک واقعے پر جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ  پارٹی کے ارکان کے ساتھ عید ملین کے موقع پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلمانوں کے مقدسات کی تحقیر کسی بھی صورت میں آزادی اظہار کے زمرے میں نہیں آتی، انہوں نے کہا کہ  اپنے آپ کو مہذب دنیا کے چیمپئن کہلوانے والے ان مغربی متکبروں کو یہ سکھا کر ہی دم لوں گا کہ مقدسات کا احترام کس طرح کیا جاتا ہے؟ رجب طیب اردگان نے کہا کہ قرآن کریم ہماری ریڈ لائن ہے اور ہم کسی بھی صورت آزادی اظہار کے نام پر اس قسم کی اشتعال انگیزی اور دھمکیوں کی سیاست کی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے کہا جو لوگ آزادی فکر کی آڑ میں اس جرم کی اجازت دیتے ہیں وہ کبھی اپنے غلیظ مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔‘‘
’’قرآن پاک ہماری ریڈ لائن ہے‘‘ طیب اردگان کا یہ جملہ اگر دنیا کا ہر مسلمان اپنے دماغ میں راسخ کرلے تو اس کے فوائد و ثمرات بھی ضرور حاصل ہوں گے، سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے چھ ماہ کے اندر دو دلخراش واقعات پیش آئے، گو کہ میرا یہ ماننا ہے کہ قرآن پاک کی سچائی، پاکیزگی اور رشد و ہدایت کا منبع ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ آج ساڑھے چودہ سو سال بعد بھی طاغوت کے ’’ٹچے‘‘ اور شیطان کے پیروکار قرآن پاک کے دشمن ہیں، کبھی قرآن کو نذر آتش کرکے اور کبھی قرآن پاک کے مقدس نسخوں کو زمین پر بچھا کر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ان پر چلنے کا حکم دے کر قرآن مقدس کے خلاف وہ اپنے خبث باطن کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔
زمانہ اس بات کا گواہ ہے کہ جس جس نے بھی قرآن پاک کی بے حرمتی کی کوشش کی، وہ قرآن پاک کا  تو کچھ نہ بگاڑ سکا، ہاں البتہ وہ خود نشان عبرت ضرور بن گیا، مجھے نہیں پتہ کہ سویڈن، قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے شیطان کی اور کتنی سرپرستی کرے گا؟ میں نہیں جانتا کہ کوئی ’’مسلمان‘‘ اس گستاخ شیطان کو اپنے ہاتھوں سے سزا دینے میں کامیاب ہوسکے گا یا نہیں؟ لیکن میں اتنا ضرور جانتا ہوں کہ یہ لعنتی گستاخ رب کی زمین اور آسمان کے نیچے سے نکل کر جاکہیں بھی نہیں سکتے، یہ جدھر بھی جائیں گے، رب العالمین کے آسمان کے نیچے، نیچے ہی رہیں گے اور پھر جب میرے رب کی پکڑ ان  تک پہنچے گی۔ تو زمانہ ان کی چیخیں ضرور سنے گا، گستاخ رسول پاکﷺ کے ہوں، گستاخان صحابہؓ و اہل بیتؓ ہوں، گستاخ اللہ تعالیٰ کے ہوں یا قرآن مقدس کے، یہ سارے گستاخ ان کے ہمنوا سہولت کار اور سرپرستان دھرتی پر بوجھ کی طرح ہوتے ہیں، یہ اپنے آپ کو انسانوں کی صف میں شامل سمجھتے ہیں، لیکن دراصل یہ ’’چوپائے‘‘ بلکہ چوپایوں سے بھی بدتر ہوتے ہیں۔
صحیح بخاری کتاب المناقب کے اندر منقول ہے، سیدنا انسؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص جو عیسائی تھا وہ مسلمان ہوا اور سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران سیکھ لیں اور وہ وحی کی کتابت بھی کرنے لگا، پھر کچھ ہی دنوں بعد وہ مرتد ہوگیا اور پھر وہ آقاء و مولیٰﷺ کے خلاف گستاخانہ کلمات کہنے لگا، اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ اس مرتد کی موت چند دنوں میں ہی واقع ہوگئی، عیسائیوں نے اسے دفن کر دیا، مگر جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ اس کی لاش قبر کے گڑھے کے باہر زمین پر پڑی ہے، عیسائیوں نے دوسری دفعہ پہلے سے بھی گہری قبر کھود کر اسے دفن کر دیا، صبح ہوئی تو لاش پھر باہر پڑی تھی، تیسری مرتبہ عیسائی جتنی گہری قبر کھود سکتے تھے، انہوں نے کھود کر ایک دفعہ پھر بڑے مضبوط طریقے سے اس ملعون کو دفن کیا، لیکن جب صبح ہوئی تو اس گستاخ ملعون کی لاش پھر باہر پڑی ہوئی تھی، اب کی بار عیسائی  بھی سمجھ گئے کہ یہ ’’گستاخ‘‘ رب کے عذاب میں گرفتار ہے۔ (بخاری) گستاخ قرآن ہوں، گستاخ رسولﷺ ہو یا گستاخ صحابہؓ و اہل بیتؓ یہ گندی نالی میں پلنے والے غلیظ کیڑوں سے بھی بدتر ہوتے ہیں اور ان کا دنیا و آخرت میں انجام نہایت عبرتناک ہوتا ہے۔
قرآن مقدس کے خلاف بول کر قرآن و اسلامی احکامات کا مذاق اڑا کر کرسی و عزت و شہرت کے حصول کی کوشش کرنے والے بدبخت، دھوبی کے اس کتے کی طرح ہو جاتے ہیں کہ جو گھر کا رہتا ہے نہ گھاٹ کا، سویڈن ہو، ڈنمارک ہو، فرانس ہو، امریکہ ہو، لندن ہو، اسرائیل ہو یا دنیا کا کوئی ساتواں، آٹھواں، نواں، دسواں، صلیبی، یہودی ملک بلکہ دس ملک ہی کیوں؟ ساری دنیا کے صلیبی، یہودی، ملحد، قادیانی، ہندو، بدھ مت اکٹھے ہو کر قرآن پاک کو نذر آتش کرنے، قرآن پاک کی توہین کرنے کی بجائے قرآن پاک کی ایک چھوٹی سی سورت کی طرح کی کوئی سورت ہی بنا کر دکھا دیں، او دنیا کے جاہل، عیسائیو! بدبخت یہودیو، قادیانی، ملحدو! آج یا کل نہیں بلکہ ساڑھے چودہ سو سال پہلے سے قرآن پاک نے تمہیں کھلا چیلنج  دے رکھا ہے کہ ’’اے دنیا کے لوگو سن لو! ہم نے جو کچھ اپنے بندے محمد(ﷺ) پر نازل کیا، اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم  سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت بنا لائو، تمہیں اختیار ہے ہے کہ اللہ کے سوا اور اپنے مددگاروں کو بھی بلالو، پس اگر تم نے نہ کیا، اور تم ہرگز نہیں کر سکتے، تو اسے سچا مان کر اس آگ سے بچو…جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔‘‘ (البقرہ23-24)
قرآن پاک کے مقدس صفحات پہ ساڑھے چودہ سو سالہ پرانا چیلنج آج بھی پوری آب  و تاب کے ساتھ جگمگا رہا ہے، قرآن پاک کی توہین کو اظہار رائے کی آزادی قرار دینے والے گندی نالی کے گندے کیڑوں سے بھی بدتر لعنتیوں سے کوئی پوچھے کہ تم اگر اتنے بڑے سورما ہو تو قرآن پاک کا چیلنج قبول کیوں نہیں کرتے؟ میڈیا کی طاقت تمہارے پاس، ڈالر، پائونڈ، یورو، تمہارے پاس۔ ’’یا، یا، یا‘‘ تم تو ’’مہذب‘‘ دنیا بھی کہلواتے ہو، تمہاری یونیورسٹیاں بھی بڑی جدید ہیں، تمہارے پاس اسلحہ بھی بہت ہے، نکلو میدان میں۔ ’’توہین‘‘ کی بجائے قرآن پاک کا چیلنج قبول کرو، لیکن مجھے یقین ہے کہ ’’توہین‘‘ کرنے والے ازلی بدبخت کبھی قرآن کا چیلنج قبول نہیں کر سکتے، ان کے باپ دادا، قرآن پاک کے اس چیلنج کا جواب نہ دے سکے تو یہ امریکہ، سویڈن، فرانس وغیرہ کس باغ کی مولی ہیں؟ قرآن وہ کتاب ہے کہ جو کتاب انقلاب ہے،  ٹھیک کہا رجب طیب اردگان نے قرآن پاک مسلمانوں کی ریڈ لائن ہے، غور سے پڑھئیے۔ ’’مسلمانوں کی‘‘ جلد یا بدیر کوئی ’’مسلمان‘‘ طیب اردگان کے اس جملے کی صداقت کو اپنے لہو سے ضرور ثابت کرے گا۔ (وماتوفیقی الاباللہ)

متعلقہ خبریں