٭ …آئی ایم ایف، بیک وقت نہائت اچھا اور نہائت بُرا معاہدہ! پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، بیرونی قرضوں میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ، ملک میں ڈیزل، بجلی، گیس میں مزید کمر توڑ مہنگائی! معاہدہ کی منظوری ابھی باقی ہے! تاجر خوش، عوام پریشانO ’’نوازشریف ایٹمی دھماکے کے خلاف تھے‘‘ سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خاں کا انکشاف!!O ڈیزل7½ روپے لٹر بجلی 5 روپے یونٹ اضافہ کا اعلانO فرانس میں نوجوان کی ہلاکت پر ملک گیر گھیرائو جلائو ہنگامے، پولیس سے تصادم 200 افراد زخمی، سینکڑوں گرفتارO آئی ایم ایف معاہدہ سے پاکستان کے ’’یوروبانڈز‘‘ کی قیمت میں 16 سینٹ سے 70 سینٹ تک اضافہ O چمڑہ منڈی، جانور مہنگے، کھالیں سستی!O پاکستانی کوہ پیمائوں نے نانگا پربت اور کے ٹو چوٹیاں آکسیجن کے بغیر سر کر لیں!O جرمنی، ہمبرگ سپیشل اولمپکس، پاکستان 10 گولڈ میڈل، متعدد سلور و پیتل کے تمغےOدبئی: نواز، زرداری ملاقاتیں ادھوری، ایک بار پھر اکٹھے ہوں گے، مولانا فضل الرحمان بھی دبئی جائیں گےO سینٹ کے نصف ارکان فروری میں فارغ ہو جائیں گے!O کرکٹ کے سابق کپتان مصباح الحق نے بچوں کا دل کے امراض کا ہسپتال قائم کر دیاO فٹ بال، عالمی سطح پر پاکستان کا 201 نمبر، پہلے 195 نمبر تھا!!O آئی ایم ایف کے معاہدہ کی منظوری کے لئے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس15 جولائی کو ہو گا، اس کے بعد پہلی قسط آئے گی۔
٭ …مبارک سلامت! پاکستان کے ساتھ عین اس وقت آئی ایم ایف نے 3 ارب ڈالر دینے کا نامکمل سٹاف معاہدہ انجام دے دیا جب قرضہ دینے کی کئی سال پہلے 30 جون2023ء کی مقررہ تاریخ ختم ہونے میں صرف چند گھنٹے باقی رہ گئے تھے۔ 3 ارب ڈالر کا قرضہ یک مشت نہیں، 9 ماہ میں تین قسطوں میں ملے گا، ہر قسط کی ادائیگی سے اپنی ذلت آمیز سخت ترین شرائط پر پاکستان کی عمل داری کا جائزہ لیا جائے گا۔ ان شرائط پر عمل داری سے پاکستان میں ناقابل برداشت مہنگائی کا اعلان کیا جا چکا ہے، آئندہ ہر قسط سے پہلے مزید کمر توڑ شرائط پیش کی جا سکتی ہیں۔ ٭ …میں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کو بیک وقت بہت اچھا اور اسی جملے میں نہائت برا معاہدہ کہا ہے۔ اچھائی تو یہ ہے کہ چاروں طرف سے مایوس ہو کر صرف آئی ایم ایف کا سہارا باقی رہ گیا تھا۔ بھارت کی انتہائی کوشش تھی کہ یہ معاہدہ نہ ہونے پائے اور پاکستان خدانخواستہ، دیوالیہ ہو جائے۔ اس سے بھارت کو مقبوضہ کشمیر پر تسلط جاری رکھنے کا اہم بہانہ مل سکتا تھا۔ دیوالیہ ہو جانے کی صورت میں متعدد ناقابل بیان نقصانات پہنچ سکتے تھے، دنیا بھر میں پی آئی اے کی پروازیں رک جاتیں، پاکستان کا مالیاتی اور انتظامی نظام براہ راست اقوام متحدہ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں جا سکتا تھا، بیرونی سرمایہ کاری رک جاتی، پہلے سے موجود غیر ملکی سرمایہ کار اپنا سرمایہ نکال لیتے (اب بھی بہت سے سرمایہ کار واپس جا چکے ہیں، دوا ساز و گاڑیوں کی تیاری کے سرمایہ کار وغیرہ)۔ پاکستان سے اہل اور قابل افراد کی بیرون ملک ہجرت تیز ہو جاتی اور اس کی معیشت پر ناقابل برداشت پابندیاں عائد ہو سکتی تھی! آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ سے پاکستان دیوالیہ پن سے بچ گیا ہے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔!! ٭ …اب دوسرا رُخ! میں اسے بہت بُرا معاہدہ کیوں کہہ رہا ہوں، اس لئے کہ پاکستان کو محض 9 ماہ کا ریلیف ملا ہے۔ قرضے کی ہر قسط سے پہلے مزید تباہ کن پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ اب عالم یہ ہے کہ اس معاہدہ کی بات چیت عمران خان کی حکومت نے تو ختم ہی کر دی تھی جب پٹرول کی قیمت میں بھاری اضافہ کی بجائے محض تالیاں بجوانے کے لئے فی لِٹر قیمت 270 روپے کی بجائے کم کر کے 150 روپے لٹر کر دی گئی۔ عمران خان نے مختلف بیانات سے آئی ایم ایف کا جس طرح مضحکہ اڑایا اس پر آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالر کے قرضے کی مزید قسطیں (تقریباً ڈھائی ارب روپے) ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ عمران خان کو اپنے کسی نفسیاتی مسئلے کے باعث بڑے بڑے وزیروں اور افسروں کو تہ و بالا کرنے کا شوق لاحق تھا۔ پھر ساڑھے تین برسوں کے اقتدار کے دوران چار وزرائے خزانہ تبدیل کئے (بھارت میں ایک خاتون چار سال سے وزیرخزانہ ہے، دوسرے ملکوں کا بھی یہی حال ہے) اسے کوئی وزیرخزانہ صبح سو کے اٹھتا تھا تو اس کی کرسی پر دوسرا وزیر بیٹھا ہوتا! موجودہ حکومت اپریل 2022ء کو عمران خان کا تختہ الٹ کر معرض وجود میں آئی۔ 13 چھوٹی بڑی پارٹیوں کا عجیب مجموعہ دیکھنے میں آیا۔ فیصل آباد کے گھنٹہ گھر چوک میں سے آٹھ سڑکیں نکلتی ہیں، بھان متی کے اس کنبہ میں 13 جماعتیں شامل تھیں اور اب بھی ہیں، ان میں ہر اک کے مطالبات (بلیک میلنگ کے باعث وفاقی کابینہ میں وزیروں، مشیروں اور مختلف محکموں میں ایک سے زیادہ خصوصی معاونین کی تعداد 90 سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ (بین الاقوامی سطح پر 13 کے ہندسہ کے بارے میں عجیب سی رائے پائی جاتی ہے)۔ اب پھر آئی ایم ایف کے پاکستان کے ساتھ ’’حسنِ سلوک‘‘ کی باتیں۔ آئی ایم ایف نے مسلسل 9 ماہ تک پاکستان حکومت کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کیا، پٹرولیم، بجلی، گیس وغیرہ کی قیمتوں میں ناقابل برداشت اضافہ کرایا، حکومت کے لئے دیوالیہ پن کے ڈرائونے خواب سے بچنے کے لئے آئی ایم ایف کی غلامی کی ہر شرط قبول کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، اسے محاوراتی طور پر آئی ایم ایف کے پائوں پکڑنے پڑے، مِنتیں، تَرلے، ناک رگڑنے پڑے۔ 30 جون کی تاریخ سر پر آ رہی تھی۔ ملک میں ہر طرف دیوالیہ پن کی مایوسی اور پریشانی پھیل رہی تھی۔ اس عالم میں وزیراعظم شہبازشریف نے آخری کوشش کے طور پر پیرس کا دورہ کیا جو کامیاب رہا اور مقررہ مدت ختم ہونے سے محض چند گھنٹے پہلے پاکستان 9 ماہ کے لئے دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی مسلسل انتھک جدوجہد پر دلی اظہار تحسین کرتا ہوں! ٭ …اور اس معاہدہ کو ’نہائت بُرا‘ کہنے کی وجہ! بجلی، گیس، پٹرولیم وغیرہ کی قیمتوں میں پہلے سے عائد شدید ترین مہنگائی میں مزید ہولناک اضافہ ہونے والا ہے۔ خود وزیراعظم کے اعلان کے مطابق بجلی کی قیمت میں 4 سے 5 روپے فی یونٹ اضافہ، ڈیزل کی قیمت ساڑھے سات روپے لِٹر بڑھ جائے گی، گیس کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ کی تباہ کن قیمت میں اضافہ کی اطلاع دی گئی ہے۔ ساتھ ہی اذیت ناک بیان کہ قیمتوں میں ان اضافوں سے عوام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا!! استغفار!! ڈیزل مہنگا ہونے سے براہ راست بسوں، ٹرکوں، ٹرینوں کے کرائے بڑھیں گے، بجلی مہنگی ہونے سے تمام صنعتی مصنوعات کی قیمتیں آسمان پر پہنچ جائیں گی اور گیس کی مہنگائی!! تندوروں سے روٹی پہلے ہی بہت مہنگی مل رہی ہے، مزید مہنگی ہو جائے گی! ٭ …82 سالہ شمشاد احمد خان پاکستان کے نہائت ماہر سیکرٹری خارجہ (1997ء سے 2000ء) اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے (2000 سے 2022ء)، رہے۔ بہت کامیاب دانش ور سفارت کار تھے۔ گزشتہ روز ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں عجیب انکشاف کیا کہ پاکستان نے 28 مئی 1998ء کو جو ایٹمی دھماکہ کیا تھا، اس وقت وزیراعظم نوازشریف نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اس سلسلہ میں کابینہ کا جو اجلاس منعقد ہوا اس میں شمشاد احمد اور اعلیٰ فوجی حکام بھی موجود تھے۔ نوازشریف کے علاوہ متعدد وزراء بھی مخالفت کر رہے تھے مگر فوج کے دبائو کے تحت نوازشریف دھماکہ کی اجازت دینے پر مجبور ہو گئے تھے۔ اس پر کیا تبصرہ کیا جائے؟