٭ …سمندری طوفان ختم، لوگ گھروں میں واپس، ماہی گیر مچھلیوں کے شکار پر روانہO نوازشریف کی نااہلی ختم، واپس آ کر الیکشن لڑیں گے!؟O ن لیگ، جنرل کونسل کے انتخابات، رائے شماری کی بجائے قراردادوں سے سارے عہدے برقرارO عمران خان، 58 تحفے توشہ خانہ بھی جمع نہیں کرائے، اسلام عدالت میں بیگم سمیت طلبیO’’آئی ایم ایف سے سینگ پھنسے ہوئے ہیں‘‘ وزیراعظم و وزیرخزانہ کی سخت تنقیدO چین سے ایک ارب ڈالر، سعودی ترقیاتی بنک سے60 کروڑ ڈالر کی آمدO بھارت، منی پور فسادات جاری، ایک اور وزیر کا گھر جلا دیا گیاO روس، پاکستان کے مزید15 اداروں کو چاول برآمد کرنے کی اجازتO صدر عارف علوی، نتھیا گلی چلے گئےO پیپلزپارٹی و اے این پی پختونخوا کے گورنر (فضل الرحمان کے سمدھی) کو ہٹانے کا مطالبہ، فضل الرحمان کی وزیراعظم سے ملاقاتO نوازشریف، شہبازشریف کو لندن طلب کر لیا، 22 جون کو جا رہے ہیںO خواجہ آصف: وائس چانسلروں کو ڈاکو کہنے پر معافی مانگ لیO نوازشریف نے کبھی کسی کا گھر جلانے کا نہیں کہا، مریم نواز (سپریم کورٹ پر حملہ؟؟)
٭ …خدا کا شکر کہ بحیرہ عرب کا تباہ کن طوفان پاکستان تک پہنچ سکا اور کافی فاصلے پر رُخ تبدیل کر لیا تاہم بھارتی صوبہ گجرات میں خاصی تباہی مچائی۔ پاکستان میں بدین کے علاقے میں دربدر ہونے والے ہزاروں باشندوں کو اپنے گھروں میں لوٹنے اور تمام ماہی گیروں کو سمندر میں مچھلیاں پکڑنے کی اجازت مل گئی۔ بھارت میں طوفان سے672 کھمبے، 527 درخت گر گئے۔ کئی روز سے بجلی معطل، عمارتوں کو نقصان، متعدد افراد ہلاک۔ سینکڑوں ٹرینوں کی سروس منسوخ کر دی گئی۔ طوفان گجرات کے بعد راجستھان میں بھی پھیل گیا۔ ٭ …اہم خبر: سینٹ نے بھی سیاست دانوں کی نااہلی 5 سال تک محدود کرنے کا بل منظور کر لیا۔ اب یہ بل صدر کے پاس جائے گا۔ وہ اسے 25 دنوں تک دستخط کے بغیر اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔ دستخط نہ کئے تو پارلیمنٹ اسے دوبارہ منظور کر سکتی ہے اس طرح یہ بل خود بخود قانون بن جائے گا۔ تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ صدر عارف علوی پچھلے ایک اہم بِل کی طرح اس بل پر بھی دستخط کر دیں گے۔ صدر علوی کا مُوڈ، ان دنوں اپنی پارٹی تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین عمران خان سے مطابقت نہیں رکھ رہا۔ صدر کے عہدے کی مدت ڈھائی ماہ بعد9 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے تاہم آئین کے مطابق وہ نئے صدر کے آنے تک اس عہدے پر برقرار رہیں گے۔ 8 اکتوبر کو انتخابات ہونے کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیاں تقریباً ایک ماہ میں حلف اٹھائیں گی اور نئے صدر کا انتخاب کریں گی۔ موجودہ حکومتیں 13 اگست کو اپنی مدت پوری کر کے ختم ہو جائیں گی۔ اس طرح عارف علوی اکتوبر کے آخر تک صدر رہ سکتے ہیں۔ اپنی آئندہ مختصر پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے تقریباً10 روز قبل انہوں نے حکومت کے ایک اہم بل پر حسب سابق دستخط نہ کرنے کی بجائے پہلے ہی روز دستخط کر کے عمران خان سے دُور ہونے کا تاثر دیا، حکومتی حلقوں نے صدر کے اس عمل کو خوش گوار قرار دیا۔ دریں اثنا صدر علوی اپنی فیملی سمیت چند روز کے لئے نتھیا گلی کے تفریحی مقام پر منتقل ہو گئے ہیں۔ ان کی دیکھا دیکھی پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی بھی فیملی سمیت تین روز کے لئے مری کے گورنمنٹ ہائوس میں منتقل ہو گئے ہیں۔ یہ گورنمنٹ ہائوس مری کے کشمیر پوائنٹ کی طرح اونچی پہاڑی پر وسیع رقبہ میں پھیلا ہوا ہے۔ اسے ایک بار عوام کی رہائشی کے لئے پانچ سٹار ہوٹل بنا دیا گیا تھا مگر بعد میں آنے والی گورنر شاہی نے فیصلہ واپس لے لیا۔ قصہ مختصر، 28 جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار پانے اور وزیراعظم کے عہدے سے معزول ہونے والے نوازشریف کی نااہلی 28 جولائی 2022 سے ختم قرار پائے گی، یہ نااہلی وزیراعظم کے طور پر عرب امارات کی ایک کمپنی میںملازمت جاری رکھنے اور وہاں کا اقامہ حاصل کرنے پر سپریم کورٹ کے حکم پر نافذ ہوئی تھی۔ اب وہ نئے سرے سے پاکستان کی پارلیمنٹ کا الیکشن لڑ سکیں گے اور ن لیگ دعوئوں کے مطابق پھر سے وزیراعظم بن سکیں گے، تاہم انہیں آصف زرداری سے نمٹنا پڑے گا جو بار بار اعلان کر رہے ہیں کہ ملک کا آئندہ وزیراعظم بلاول زرداری ہو گا، جب کہ مولانا فضل الرحمان صدر بننے کے خواہاں ہیں۔ کسی نے حجام سے پوچھا کہ میرے سر پر کتنے بال ہیں؟ حجام نے کہا ’’حضور چند منٹ صبر کر لیں۔ ابھی سارے بال آپ کے سامنے آ جائیں گے، خود گِن لیجئے گا!‘‘ سو قارئین محترم! صدر، وزیراعظم، اسمبلیوں کی بہار دو تین ماہ میں ختم ہونے والی ہے، جو کچھ ہو گا، سامنے آ جائے گا! ٭ …محترم قارئین کرام! آج میں ایک دوسرے سے الجھے ہوئے سیاست دانوں کی قلابازیوں، ’کہ مَکرنیوں‘ انٹ شنٹ بیانات کی بجائے چند مختصر باتیں کرنا چاہتا ہوں۔ صرف ایک مختصر بات ن لیگ کے اسلام آباد میں جنرل کونسل کے اجلاس میں انتخابات کے نام پر ’انعامات‘ کا انداز اپنایا گیا۔ خاتون وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے ارکان کی رائے شماری کی بجائے موجودہ تمام عہدیداروں کو بدستور برقرار رکھنے کی قراردادیں پڑھیں، حاضرین نے منظور کر لیں اور چند منٹوں میں انتخابات مکمل ہو گئے۔ نوازشریف قائد، شہباز شریف چار سال کے لئے بلامقابلہ صدر، مریم نواز چیف آرگنائزر، حمزہ شہباز پنجاب کے چیف آرگنائزر، سارے اہم عہدے بدستور شریف خاندان کی جھولی میں! خاندانی وراثت برقرار! ہاں یہ کہ شاہد خاقان عباسی اس اجلاس کی خبر پر بیرون ملک چلے گئے تھے۔ ان کے علاوہ ن لیگ کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل بھی غیر حاضر تھے۔ انہوں نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی پالیسیوں پر تنقید کی تھی اس پر وزیراعظم و صدر ن لیگ نے صاف اعلان کیا کہ اسحاق ڈار پر تنقید کرنے والا ن لیگ میں نہیں رہ سکتا۔ سو مفتاح اسماعیل اجلاس میں آئے ہی نہیں۔ ٭ …آیئے ایک عرصے کے بعد کچھ ادبی باتیں کریں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے دلچسپ بات کہی کہ ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ سینگ پھنسائے ہوئے ہیں! اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور آئی ایم ایف کے سروں پر سینگ اُگے ہوئے ہیں؟ میں نے غور کیا تو دلچسپ انکشاف ہوا کہ قدرت نے بعض جانوروں کو سینگ دیئے ہیں، ان میں ہرن، بیل، گائے، بھینس، بکریاں وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ ہاتھی، شیر، لومڑیاں، گیدڑ خاص طور پر گدھے سینگوں سے بے نیاز ہیں (گَدھوں‘ کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے، پچھلے سال54 لاکھ، اس سال 5 لاکھ!) علمی دانش وروں نے سینگوں کے بارے میں کچھ محاورے ایجاد کئے اور شاعری بھی کی ہے۔ محاورہ، سینگ پھنسانا، اس طرح غائب ہونا جیسے گدھے کے سر سے سینگ!! ایک روسی ادیب ’شکوروکوف‘ نے دلچسپ کہانی لکھی کہ بکری کے ایک میمنے (لیلے) کے سر پر سینگ نکلے تو وہ جوش میں آ گیا۔ ہر ایک کو ٹکریں مارنے لگا۔ ایک روز ایک بڑے سینگوں والے مینڈھے سے واسطہ پڑ گیا، اس کی ایک ہی ٹکر نے ہوش بھلا دیئے۔ اب ذرا مشہور شاعر گلزار کی سینگوں کے بارے میں دلچسپ شاعری سنیں: کہتے ہیں کہ ’’ہوا کے سینگ نہ پکڑو کُھدیڑ دیتی ہے۔ زمین سے پیڑوں کے ٹانگے ادھیڑ دیتی ہے‘‘ اور یہ کہ ’’زمیں سا دوسرا کوئی سخی کہاں ہو گا؟ ذرا سا بیج اٹھا لے تو پیڑ دیتی ہے۔‘‘! ٭ …آخری بات، وزیردفاع خواجہ محمد آصف اسمبلی میں تمام وائس چانسلروں کو ڈاکو قرار دے دیا، پھر معافی مانگ لی۔ ڈاکو کی اصطلاح مختلف معنوں میں استعمال ہوتی ہے۔ کالم میں زیادہ گنجائش نہیں، صرف مشہور خاتون شاعرہ ’زہرہ نگاہ‘ کی ایک دلچسپ مختصر نظم پڑھئے:۔ لکھتی ہیں۔ ٭ …’’کل رات میرا بیٹا میرے گھر…چہرے پر منڈھے خاکی کپڑا…بندوق اٹھائے آ پہنچا…نوعمری کی سُرخی سے رچی اس کی آنکھیں…میں جان گئی…اور بچپن کے صندل سے منڈھا اس کا چہرہ…پہچان گئی…وہ آیا تھا خود اپنے گھر…گھر کی چیزیں لے جانے کو…ان کہی منوانے کو…باتوں میں دودھ کی خوشبو تھی۔ جو کچھ بھی سینت کے رکھا تھا… میں ساری چیزیں اٹھا لائی…اک لعلِ بدخشاں کی چِڑیا… سونے کا ہاتھ چھوٹاسا… چاند کی ایک ننھی تختی…ریشم کی پھول بھری ٹوپی…اطلس کا نام لکھا جزدان…جزدان میں لپٹا اک قرآن…پر وہ کیسا دیوانہ تھا؟…کچھ چھوڑ گیا، کچھ توڑ گیا… اور لے بھی گیا وہ تو کیا!…لوہے کی بدصورت گاڑی!…پٹرول کی بو بھی آئے گی…جس کے پہیے بھی ربڑ کے ہیں…جو بات بھی نہیں کر پائے گی…بچہ آخر بچہ ہے!!!