٭ …سمندری طوفان پاکستان اور بھارت کے ساحلوں سے ٹکرا گیا، سندھ، بلوچستان، پنجاب میں موسلا دھار بارشیں، کالم کی تحریر کے وقت طوفان ساحلوں سے صرف 100 کلو میٹر دور تھا، اس کا شام سے پہلے کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے ساحلوں سے ٹکرائو کا اندازہ تھا (تفصیل اخبارات میں)۔ حفاظتی اقدامات کے تحت کیٹی بندر، سجاول، عمر کوٹ اور ’تھرپارکر‘ کی ساحلی آبادیوں کے ایک لاکھ سے زیادہ باشندے محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے تھے۔ ان علاقوں کے علاوہ کراچی میں بھی جو موسلا دھار، طوفانی بارش کی پیش گوئی بھی تھیO وزیراعظم شہبازشریف اور شریف خاندان کے دوسرے تمام افراد منی لانڈرنگ کے الزام سے بے قصور قرار، نیب کی احتساب عدالت میں رپورٹO استحکام پاکستان کا نام چیلنج، اس نام کی پارٹی پہلے سے الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہےO آئی ایم ایف نے پٹرولیم ٹیکس میں اضافہ کا مطالبہ کر دیا، قرضہ مشکل، ڈیفالٹ ہونے کا خطرہO فوجی عدالتیں ملزم اپنی مرضی کا وکیل اور اپیل کر سکے گاO وزیراعظم پاکستان آذربائیجان کے دوروزہ دورے، نائب وزیراعظم، نائب وزیرخارجہ کا ’’شاندار، نہائت پرتپاک‘‘ خیرمقدم!O جاوید لطیف: قومی اسمبلی میں فوج کی دفاعی صلاحیت پر شک کا اظہارO ریلوے، ہزاروں ملازمین کو تنخواہیں نہ مل سکیںO کراچی، میئر کا انتخاب ! پیپلزپارٹی کی جیتO امریکہ، میڈیا نے ازخود ٹرمپ کے بیانات پر پابندی لگا دیO گندم 4100 سے بڑھ کر 4400 روپے من فروخت، آٹا 160 روپے کلو، روٹی مزید مہنگی، گھی یوٹیلیٹی سٹور پر60 روپے کلو سستاO لاہور اور دوسرے شہروں میں شدید بارشO ن لیگ کے آج انتخابات، تمام عہدیدار برقرار، حمزہ شہباز بھی سینئر نائب صدر، شاہد خاقان عباسی نظر اندازO عالمی بنک، پختونخوا کے سیلاب زدگان کے لئے20 کروڑ ڈالر کا اعلانO شیل کمپنی بند ہو گئی۔
٭ …ساری خبریں اہم اورایک جیسی ہیں۔ بحیرہ عرب کا طوفان کالم پریس میں جانے کے بعد کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے ساحلوں پر حملہ آور ہو چکا ہو گا۔ دونوں طرف ایک ایک لاکھ سے زیادہ آبادی والی ساحلی بستیاں حالی کرائی گئی ہیں۔ کالم کی تحریر کے وقت طوفان ’کیٹی بندر‘ سے صرف 100 کلو میٹر دور تھا اس میں 30 فٹ بلند لہریں اُٹھ رہی تھیں۔ اس کا رخ شمال مشرق، کیٹی بندر اور گجرات کی طرف مُڑ جانے سے کراچی براہ راست زد میں آنے سے بچ گیا مگر طوفان کے اثرات سے نہ بچ سکا۔ وہاں اور دوسرے شہروں میں شدید بارشیں شروع، کل تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ ٭ …سمندری طوفان کی طرح کراچی کے میئر کے انتخاب کی خبریں شروع ہو گئیں، پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب کو173 ووٹ پڑے البتہ کچھ اہم خبریں قابل ذکر ہیں۔ کراچی کارپوریشن کی 246 براہ راست منتخب اور 121 بالواسطہ خصوصی نشستیں ہیں۔ کل تعداد367 بنتی ہے۔ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کر لیا۔ دونوں کی تعداد193 بنتی تھی۔ جبکہ پیپلزپارٹی، ن لیگ اور آزاد ارکان کی تعداد 173 سے آگے نہیں جا رہی تھی۔ اس کا ایک حل یہ تھا کہ پی ٹی آئی کے ارکان کو پولنگ سٹیشن (آرٹس کونسل) تک نہ آنے دیا جائے یا پارٹی کو کالعدم قرار دے دیا جائے مگر عجیب واقعہ یہ ہوا کہ پی ٹی آئی کے تقریباً 40 نمائندوں نے کراچی میں موجود ہونے کے باوجود میئر کے انتخاب سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔ اس مقصد کے لئے جواز یہ بنایا گیا کہ جماعت اسلامی نے ان لوگوں کے خلاف عدالتوں میں بھاری رقوم کے ہرجانے کے مقدمے درج کرا رکھے ہیں۔ کالم کی تحریر (12 بجے دوپہر) تک 367 میں سے334 ارکان پولنگ سٹیشن پر پہنچے تھے جب کہ الیکشن 11 بجے شروع ہو چکا تھا۔ پیپلزپارٹی کی طرف سے 173 ووٹوں سے کامیابی کا اصرار کیا جا رہا تھا۔ پی ٹی آئی کی ایک خاتون رکن روبینہ ضمیر نے بیان دیا ہے کہ پیپلزپارٹی نے اسے ووٹ کے لئے بھاری رقم کی پیش کش کی ہے جو اس نے قبول نہیں کی۔ اس صورت حال پر جماعت اسلامی کا سخت ردعمل جاری تھا۔ بھاری رقم کی پیش کش کو ٹھکرانا آسان بات نہیں جبکہ پیش کش کرنے والی پارٹی حکومت بھی چلا رہی ہو۔ جماعت اسلامی کا میئر کامیاب ہو بھی جاتا تو وہ اپوزیشن میں ہی رہتا۔ وہ اپنے ساتھیوں کو کوئی فائدہ تو نہیں پہنچا سکتا تھا۔ بلکہ اس کا حکومت سے فنڈز کی فراہمی کا مستقل جھگڑا چلنے کا امکان تھا۔ بہرحال اس پس منظر کے ساتھ قارئین کراچی کے میئر کے انتخابی نتائج دیکھ سکتے ہیں۔ ہاں میئر کے ساتھ ڈپٹی میئر کا بھی انتخاب ہونا تھا۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر اعلان آ چکا ہے کہ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں 13 اگست کو فارغ ہو جائیں گی وفاقی اور نگران حکومتیں آئندہ وفاقی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا انتظام کریں گی۔ تاہم ایک ’’یقینی‘‘ خبر یہ بھی ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور رانا ثناء اللہ کے مطابق ملک کے موجودہ حالات کسی قسم کے انتخابات کے لئے سازگار نہیں، اس لئے انتخابات ایک سال کے لئے ملتوی کئے جا سکتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان حکمران اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں، ان کی بات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکے گا! ٭ …کچھ دوسری خبریں لاہور: نیب نے احتساب عدالت میں رپورٹ پیش کی ہے کہ شریف خاندان کے افراد نوازشریف، شہبازشریف، حمزہ شہباز اور مریم نواز وغیرہ کے خلاف کسی قسم کی منی لانڈرنگ یا آمدن سے زیادہ اثاثوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا، سارے لوگ بے قصور پائے گئے ہیں۔ ظاہر ہے اس رپورٹ کے بعد عدالت کا کیا فیصلہ آ سکتا ہے؟؟ اس رپورٹ کے بعد اس کیس میں شریک ملزمان سلمان شہباز، شہبازشریف کے داماد ہارون یوسف اور سید طاہرنقوی عدالت میں ضمانت کی درخواستیں واپس لے چکے ہیں، احتساب عدالت 22 جون کو فیصلہ سنائے گی۔ مبصرین نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ نیب کو ان لوگوں کو بے قصور قرار دینے کا خیال اسی وقت آ جانا چاہئے جب شہبازشریف نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا؟ سپریم کورٹ نے بہت چھان بین کی مگر کچھ پتہ نہ چل سکا کہ لندن کے فلیٹس کیسے بنائے گئے تھے!! ٭ …پٹرولیم کی قدیم ترین، مشہور کمپنی (SHELL) نے بھاری خسارہ کی بنا پر پاکستان میں کاروبار بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٭ …استحکام پاکستان پارٹی الیکشن میں رجسٹر ہونے سے پہلے ہی اہم مسئلے سے دوچار ہو گئی ہے۔ ایک سیاسی رہنما احمد کلیم نے چیلنج کیا ہے کہ اس کی ’’استحکام پارٹی تحریک‘‘ پہلے سے الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے، یہ نام کوئی دوسری پارٹی نہیں اپنا سکتی۔ ٭ …ریلوے کے ہزاروں ملازمین کو، افسروں سمیت، ابھی تک مئی کے مہینے کی تنخواہیں اور پنشن نہیں مل سکتیں عید پر پیشگی تنخواہ کا معاملہ تو دور کی بات ہے۔ ریلوے انتظامیہ نے مجبوری ظاہر کی ہے کہ اس کے پاس فنڈز نہیں ہیں۔ ٭ …لاہورشہر میں نگران حکومت کی کارکردگی: گزشتہ 24 گھنٹے میں چوری،ڈکیتی، گاڑیوں، موٹر سائیکلوں کی چوری کی 498 وارداتیں ہوئیں۔102 موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں، 9 چھین لی گئیں! یہ نئی بات نہیں، روزانہ ایسے ہی ہو رہا ہے۔ ٭ …کالم پریس جاتے وقت پیپلزپارٹی کراچی میں اپنے امیدوار مرتضیٰ وہاب کی کامیابی کا جشن منا رہی تھی اور جماعت اسلامی سخت احتجاجی نعرے لگا رہی تھی۔ 367 میں سے صرف 334 ووٹروں نے ووٹ ڈالے تھے۔33 ووٹر آئے ہی نہیں۔ جماعت اسلامی کے مطابق حکومت نے انہیں گرفتار کرلیا تھا! مرتضیٰ وہاب کو173 اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان کو160 ووٹ ملے، نتیجے کا اعلان ہوتے ہی پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے ارکان میں شدید پتھرائو شروع ہو گیا۔ متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، پولیس کا لاٹھی چارج۔