سمندری طوفان مزید نزدیک بلکہ سر پر آ گیا ہے۔ کراچی کا رخ تبدیل ہو گیا، ٹھٹھہ، بدین، میرپور خاص کے ساحلوں سے ٹکرانے کا اندیشہ، بھارتی صوبہ گجرات میں ہنگامی حالت کا اعلان، 24000 کشتیاں، متعدد چھوٹے جہاز ہٹائے جا رہے ہیں، پاکستان میں آج سے شدید بارشیں، ریلوے لائن خطرے میں، متعدد ٹرینیں، طیاروں کی پروازیں بند ہونے کا امکان، قومی اسمبلی، 9 مئی کے واقعات، فوجی عدالتوںکے قیام کی قراردادO استحکام پارٹی، علیم خان صدر، عامر محمود کیانی سیکرٹری جنرل (ضمانتیں منظور)، محمد عون ایڈیشنل سیکرٹری جنرل، سات ترجمان مقررO روسی تیل کی ادائیگی چینی کرنسی میں (چین سے؟؟)O صندل خٹک گرفتارO روسی تیل کی بات میں نے شروع کی تھی، عمران خانO کراچی، پی ٹی آئی کے 40 چیئرمین کل میئر کے الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے، جماعت اسلامی و پیپلزپارٹی، دونوں کی میئر شپ خطرے میں، 179 ووٹ حاصل نہیں ہو سکیں گےO عبدالاضحی کی آمد پر سبزیوں کے سرکاری نرخوں میں بے پناہ اصافہ، ادرک سرکاری قیمت 750 روپے!O ’’آصف زرداری کو پنجاب کے 15 بڑے خاندانوں نے پیپلزپارٹی میں شامل ہونے اور ووٹ دینے کا یقین دلایا ہے‘‘ ان میں لغاری، مزاری، دریشک، مخدوم، لنگاہ، جاٹ، جتوئی، وٹو، ممدوٹ، بلوچ، ٹوانہ، مہر، کشمیری راجپوت اور رائے خاندان شامل ہیںO عافیہ صدیقی سے جولائی میں پھر ملاقات ہو گی، بہن فوزیہ صدیقی کا بیانO جے یو آئی ہر نشست پر الیکشن میں حصہ لے گی، انتخابات ملتوی ہو سکتے ہیں، مولانا فضل الرحمان۔
٭ …بحیرہ عرب میں خوفناک طوفان آہستہ آہستہ پاکستان اور بھارت کے صوبہ گجرات کے ساحلوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان کے مطابق طوفان کا رخ کراچی کی بجائے بدین اور ٹھٹھہ کی طرف مڑ گیا ہے۔ تاہم کراچی میں آج یا کل سے 17 جون تک موسلا دھار بارشیں ہوں گی۔ پاکستان کے تمام علاقوں میں ویسے ہی مغربی ہوائوں کے باعث شدید بارشوں، تیز ہوائوں اور ژالہ باری کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، جب کہ 15 جون سے مون سون کا باقاعدہ موسم بھی شروع ہو رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ پچھلے سال کی طرح اس بار بھی تباہ کن بارشوں سے ہولناک سیلاب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ابھی تو پچھلے سال کے بے خانماں افراد کی پوری بحالی نہیں ہو سکی۔ سمندری طوفان سے بدین اور ٹھٹھہ وغیرہ کے ساحلی علاقوں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے۔ یہ سلسلہ فوج کی مدد سے تیزی سے جاری ہے۔ ٭ …سمندری طوفان سے بھارتی صوبہ گجرات کے دوارکا وغیرہ کے ساحلی علاقوں کو شدید خطرات پیدا ہو گئے۔ تقریباً 180 میل رفتار والی ہوائوں اور تیز بارشوں والا سینکڑوں کلو میٹر طویل و عریض طوفان15 جون (کل) صبح کسی وقت گجرات کے ساحلوں سے ٹکرائے گا۔ وہاں پہلے سے ہی تیز بارشیں شروع ہو چکی ہیں۔ تقریباً 24000 ماہی گیروں کی کشتیوں کو کسی دوسری جگہ محفوظ کیا جا رہا ہے۔ پیر کے روز 20 ٹرینیں منسوخ کی گئیں، آج سے ممبئی اور دوسرے شہروں سے آنے والی تقریباً 100 ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں، متعدد چھوٹے جہاز دوسرے ساحلوں پر بھیج دیئے گئے ہیں۔ صوبے کے تمام ساحلوں سے پانچ سے دس کلو میٹر کے اندر تمام بستیاں خالی کرائی جا رہی ہیں۔ بھارت کے محکمہ موسمیات کے مطابق حالیہ تاریخ میں بحیرہ عرب میں کبھی اتنا ہولناک طوفان برپا نہیں ہوا۔ موجودہ طوفان تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ٭ …بیچ میں ایک دلچسپ خبر: ترکی کے صدر اردوان انقرہ کے ایک ہسپتال میں گئے۔ ایک خاتون کے ہاں تھوڑی دیر پہلے بچہ پیدا ہوا تھا۔ اردوان اس کے پاس سے گزرے تو اس خاتون نے فرمائش کر دی کہ آپ میرے بچے کے کان میں اذان دے دیں۔ اردوان رک گئے۔ بچے کو ہاتھ میں اٹھایا اور اس کے کان میں اذان دے دی! ٭ …کراچی میں 15 جون (کل) کو میئر کا انتخاب ہو رہا ہے۔ پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی میں سخت مقابلہ ہو رہا ہے۔ میئر بننے کے لئے 358 بلدیاتی چیئرمینوں کے کم از کم 179 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے مگر موجودہ صورت حال میں دونوں فریقوں کے لئے یہ ٹارگٹ حاصل کرنا آسان دکھائی نہیں دے رہا۔ پیپلزپارٹی کے خواتین، نوجوانوں، اقلیت، لیبر، معذور افراد کی کل نشستیں ملا کر ایوان میں 173 ووٹ بنتے ہیں۔ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف و خصوصی نشستوں کو ملا کر 193 ووٹ بن جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی کو تحریک انصاف نے مکمل تعاون کا یقین دلایا تھا۔ معاہدہ کے مطابق تحریک انصاف کو ڈپٹی میئر کا عہدہ دیا جانا تھا مگر اچانک ہوا کا رخ تبدیل ہو گیا۔ تحریک انصاف کے 40 چیئرمینوں نے اچانک اعلان کیا ہے کہ وہ غیر جانبدار رہیں گے اور الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے اس طرح جماعت اسلامی کے کل ووٹ 163 رہ جاتے ہیں۔ یوں کوئی بھی فریق 179 (ایک اطلاع کے مطابق 184!) کی اکثریت حاصل نہیں کر سکتا۔ آج ایک دن باقی رہ گیا ہے۔ موجودہ پوزیشن کے ساتھ فی الحال چھ ماہ سے شروع انتخابی سلسلہ اور میئر کا عہدہ بدستور خالی رہے گا۔ تاہم ایک امکان ہے کہ پنجاب میں تحریک انصاف کے بے شمار اہم عہدیدار اور کارکن پیپلزپارٹی میں شامل ہو چکے ہیں، کراچی میں بھی تحریک انصاف کے صرف 6 ووٹ حاصل ہو جائیں تو میئر کا عہدہ پیپلزپارٹی کے ہاتھ آ سکتا ہے یہ بات اتنی مشکل بھی نہیں ہے۔ ٭ …روس کا تیل آ گیا، کراچی کی ریفائنری میں پہنچ بھی گیا، مزید تیل آ رہا ہے۔ کراچی کی بندرگاہ میں بڑے جہاز داخل نہیں ہو سکتے۔ روس کا بڑا جہاز عمان کی بندرگاہ میں لنگرانداز ہوا ہے۔ وہاں سے چھوٹے جہاز تیل کراچی پہنچا رہے ہیں۔ وزیر توانائی خرم دستگیر اور وزیر مملکت پٹرولیم محمد مصدق ملک کے مطابق روسی تیل چند روز تک عوام کے پاس پہنچنا شروع ہو جائے گا۔ اس تیل کی قیمت عالمی قیمت سے 20 فیصد کم ہے اور تقریباً 20 ڈالر سستی پڑتی ہے۔ فی الحال ایک لاکھ ٹن تیل آ رہا ہے، مزید سات لاکھ بھی آئے گا۔ تجارتی حلقوں کے مطابق اس سستے تیل کے باعث پاکستان میں پٹرولیم کی قیمتوں میں 40 روپے لٹر تک کمی ہو سکتی ہے تاہم ایسا ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔ ایک اہم بات کہ محمد مصدق کے مطابق روس کو تیل کی ادائیگی ڈالروں کی بجائے چین کی کرنسی ’یوان‘ میں ادا کی گئی ہے۔ بظاہر چین نے ہی یہ رقم ادا کی ہو گی! پاکستان کے پاس اربوں کروڑوں کی چینی کرنسی کہاں سے آ سکتی ہے! ٭ …عجیب بات ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف روسی تیل آنے کا سہرا اپنے سر باندھ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے۔ ان کی حکومت کے لائوڈ سپیکروں نے بھی طوفان اٹھانا ہی ہے کہ حکومت کی کوششیں رنگ لائی ہیں اور اتنا بڑا کارنامہ دیا ہے۔ مجھے وزیراعظم اور ان کے ’’بھونپو‘ ترجمانوں کی اس غلط بیانی پر حیرت ہو رہی ہے۔ یہ لوگ کھلا جھوٹ بول رہے ہیں۔ وزیراعظم صاحب! خدا کا خوف کھائیں! عمران خان لاکھ بُرا سہی، مگر اس ’کارنامے‘ کا اعزاز عمران خان کو جاتا ہے۔ اس نے اقتدار چھوڑنے سے پہلے عین اس روز روس کا دورہ کیا جس روز روس نے یو کرائن پر حملہ شروع کیا تھا۔ عمران نے روس کے حکام اور صدر سے ملاقاتوں میں نہ صرف تیل بلکہ گندم کے حصول کی بھی بات کی تھی۔ روس کی حکومت نے دونوں چیزوں کی فراہمی پر رضا مندی ظاہر کر دی تھی۔ عمران واپس آیا تو اس پر ن لیگ کے رہنمائوں نے سخت نکتہ چینی کی کہ جنگ کے آغاز پر روس جانے کی کیا ضرورت تھی؟ اس سے یو کرائن اور اس کے حلیف مغربی ممالک ناراض ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ روز عمران خان نے ہائی کورٹ کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اپنے دورہ روس کی تفصیل بھی بیان کی ہے۔ روسی تیل لانے میں بلاشبہ موجودہ حکومت نے اہم کردار ادا کیا ہے مگر جھوٹ بولنے کی ضرورت کیا ہے؟