٭ …9 مئی کے واقعات، ماسٹر مائنڈ (عمران خان) کے خلاف کارروائی کی جائے گی، پاک فوج کے کمانڈروں کا اعلانO عمران خان کے خلاف کوئٹہ میں مخالف وکیل کے قتل کا مقدمہ، توشہ خانہ کی جعلی رسیدوں کا مقدمہ بھی درج، کسی بھی وقت گرفتاری کا امکانO بشریٰ بی بی کے بیٹے ابراہیم مانیکا کے خلاف 45 کروڑ رشوت لینے کی تحقیقات شروعO روحیل اصغر وزیراعظم کے مشیر مقرر، کابینہ کی تعداد90 ہو گئیO آئی ایم ایف کی نئی شرط، پٹرولیم پر 10 فیصد مزید ٹیکس لگایا جائےO بلوچستان: وزیراعلیٰ نے اقتصادی کونسل کے فیصلے مسترد کر دیئےO سرکاری ملازمین کو23 جون کو تنخواہ مل جائے گیO مونس الٰہی کی بیرون ملک گرفتاری کے ریڈ وارنٹ جاریO مبینہ پانچ کروڑ کی رقم میری ملکیت ہے، مونس الٰہیO ’’توشہ خانہ کے نوادرات کی خریدوفروخت میں میری دکان کی جعلی رسیدیں بنائی گئیں‘‘ راولپنڈی کے جیولر کا عمران خان کے خلاف مقدمہO پشاور، پولیس چوکی پر راکٹوں سے حملہ، فائرنگ کا تبادلہ، حملہ آور فرار ہو گئے، چوکی کی عمارت کو نقصان پہنچا، کوئی جانی نقصان نہیں ہواO آصف زرداری نے لاہور میں قیام کے لئے لاہور کے ماڈل ٹائون کے پوش علاقے میں کروڑوں کا تیار شدہ گھر خرید لیا، نجی ٹیلی ویژن کی فیس بک پر خبرO میں پاکستان کا زرمبادلہ کا ذخیرہ 100 ارب ڈالر تک پہنچا دوں گا، آصف زرداری کا اعلانO پاکستان میں سالانہ 956 ارب کا ٹیکس چوری ہوتا ہے، تحقیقاتی رپورٹO پاکستان بار کونسل: عمران خان پر کوئٹہ کے وکیل کے قتل کے مقدمہ کی حمائت، سردار لطیف کھوسہ کی مخالفت!O جہانگیر کی ’’استحکام پاکستان پارٹی کا قیام، علیم خان کا عشائیہ، پنجاب، سندھ، پختونخوا کے 100 ارکان کی شرکت!
٭ …عمران خان کے خلاف فوجی کارروائی کا نیا اقدام، متعدد نئے پرانے سول مقدموں کے ساتھ پاک فوج کے کمانڈروں کی کانفرنس کا سخت کارروائی کا اعلان! کسی وقت گرفتاری ہو سکتی ہے۔ عمران خان اس وقت متعدد مقدمات میں پھنس چکا ہے، توشہ خانہ کیس، فارن فنڈنگ، فوج کے خلاف کارروائی کا منصوبہ، امریکی فوجی امداد رکوانے کی کوشش، کوئٹہ کے وکیل کا قتل، پولیس پر پٹرول بم پھینکنے، متعدد گاڑیاں، ایدھی کی ایمبولینس چلانے کا کیس، اسلام آباد دفعہ 144 کی خلاف ورزی، ’’گرفتاری پر ریاست کو تہس نہس کرنے‘‘ کا الزام، بشریٰ بیگم کے خلاف الزامات و مقدموں میں شریک ملزم، کراچی، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد، لاہور میں دوسرے متعدد مقدموں میں ملوث عمران خان کبھی خود کو نہائت محفوظ سمجھتا تھا، عدالتوں میں طلبی پر پیش ہونے سے واضح انکار کیا جاتا تھا۔ زمان پارک لاہور میں گھر کے گرد سینکڑوں کارکنوں کی سکیورٹی تھی، پولیس پر پتھرائو اور پٹرول بم پھینک کر پولیس کی گاڑیاں جلانے کے واقعات ہوتے تھے۔ اب ہوا کا رخ یکسر تبدیل ہو چکا ہے، ایک دِن لاہور، اگلے دن اسلام آباد تیسرے دن پھر لاہور کی عدالتوں میں پیشیاں، ضمانتوں کی درخواستیں! زمان پارک سونا پڑا ہے، کوئی سکیورٹی رضا کار نہیں، پولیس نے علاقہ گھیر رکھا ہےO ساری اکڑفوں، نخوت، سخت کلامی ختم! ہر وقت گرفتاری کا ڈر! سول عدالتیں تو پھر بھی نرم رویہ رکھتی ہیں مگر فوج کی سخت کارروائی کے اعلان کو نظر انداز کرنا مشکل ہے۔ فوج کے پاس ’’ماسٹر مائنڈ‘‘ ہونے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ تحریک انصاف پہلے ہی تِتر بِتر ہو چکی ہے۔ تقریباً ساری قیادت جہانگیر ترین کی پارٹی میں جا چکے ہیں۔ عمران خان کا تیز عروج اور اتنا ہی تیز زوال عبرت کی واضح نشانیاں ہیں۔ کہاں وہ عالم کہ 126 دنوں کے دھرنے میں ’’ہفتے کے روز ’’امپائر‘‘ کی انگلی اٹھ جانے کا اعلان اور اب اسی امپائر کی سخت کارروائی کا سامنا؟ ٭…اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آصف زرداری اور بلاول زرداری کے خلاف اسلام آباد میں 307 ایکڑ زمین فرنٹ مین کے ذریعے برائے نام قیمت پر خریدنے کا کیس نیب کو واپس بھیج دیا کہ عدالت یہ کیس سننے کی مجاز نہیں۔ اس سے قبل ٹھٹھہ واٹر بورڈ کیس میں بھی آصف زرداری کے خلاف غیر قانونی ٹھیکہ دیئے جانے اور جعلی اکائونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے دو کیسوں میں آصف زرداری اور ساتھی ملزموں کے خلاف کیس ختم کئے جا چکے ہیں۔ عمران خان کے دور میں اسلام آباد میں 307 ایکڑ اراضی برائے نام قیمت پر حاصل کرنے کے الزام اور ٹھٹھہ کیسوں میں آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ٹھٹہ احتساب عدالت نے تین کیسوں میں آصف زرداری کو بری کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی مگر عمران خان کے بعد نئی حکومت نے نیب قوانین میں اس طرح کی ترمیم کر دی کہ احتساب عدالتوں کے ان کیسوں کی سماعت کے اختیارات ختم کر دیئے گئے۔ آصف زرداری کو گرفتاری کے بعد دسمبر میں میڈیکل بنیادوں پر ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ اب ٹھٹھہ اور اسلام آباد کی احتساب عدالتوں نے اختیار نہ ہونے کی بنا پر کیس نیب کو واپس بھیج دیئے ہیں۔ یوں یہ معاملات انجام کو پہنچ گئے ہیں۔ آصف زرداری وہیل چیئر پرعدالتوں میں جایا کرتے تھے، موجودہ حکومت کے دور میں وہیل چیئرغائب ہو چکی ہے۔ ٭ …تحریک انصاف کے 100 سے زیادہ لوٹے نئی جاگیردار کنگز پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے دو فیصلوں کے مطابق نااہل قرار پانے کے باعث جہانگیر ترین کسی دوسری پارٹی میں شامل نہیں ہو سکتے، نئی پارٹی نہیں بنا سکتے نہ ہی کسی پارٹی کا کوئی عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔کالم کی تحریر کے بعد نئی شاہی پارٹی کا باقاعدہ اعلان ہونے والا تھا۔ اس میں جہانگیر ترین نے پارٹی کے قیام، اس کے منشور کا اعلان کرنا تھا، تاہم خبریں چھپ چکیں کہ جہانگیر ترین نوازشریف کی طرح پارٹی کے سرپرست، علیم خان صدر ہوں گے۔ اس نئی پارٹی کا اقتدار حاصل کرنے کے سوا اور مقصد کیا ہے۔ محض 100 یا 200 افراد کی پارٹی کے پہلے سے کیا ساکھ ہے؟ بیشتر لوٹے 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہیں، ضمانتوں پر رہا ہیں؟ ان میں سے چند الیکشن میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ یہ چند افراد اقتدار میں اسی طرح شریک ہو سکتے ہیں جس طرح مفتی محمود اور منظور وٹو، قلیل تعداد میں ساتھیوں کے ساتھ بڑی پارٹیوں کی لڑائی میں توازن پیش کر کے وزرائے اعلیٰ بنتے رہے ہیں۔ کچھ دوسری باتیں۔ ٭ …پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے سابق وزیر علی محمد کو ’’حفاظتی قانون‘‘ کے تحت نظربندی کو کالعدم قرار دے دیا۔ علی محمد خان کو پہلے بھی رہا کیا گیا اور جیل سے نکلتے ہی دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ فاضل عدالت نے قرار دیا ہے کہ عجیب رویہ روا رکھا جا رہا ہے، جو شخص جیل سے باہر آ کر نیوز کانفرنس کرتا ہے (معافی کا اعلان!) اسے چھوڑ دیا جاتا ہے، جو نیوزکانفرنس نہیں کرتا اسے دوبارہ پکڑ لیا جاتا ہے۔ ٭ …کوئٹہ میں ایک سینئر وکیل عبدالرزاق ایک کیس میں عمران خان کے خلاف پیش ہو رہے تھے۔ انہیں قتل کر دیا گیا۔ مقتول کے وکیل بیٹے نے قتل کا مقدمہ درج کراتے ہوئے صاف الفاظ میں الزام لگایا ہے کہ اس کے والد کو عمران خان نے قتل کرایا ہے۔ اس پر پیپلزپارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل معروف سینئر وکیل سردار لطیف کھوسہ نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے کہ عبدالرزاق ایک قبائلی ذاتی جھگڑے کا شکار ہوئے ہیں۔ عمران خان کو تو اپنی پڑی ہوئی ہے، کبھی لاہور، کبھی اسلام آباد بھاگتا پھر رہا ہے، اسے محض سیاسی انتقام کے لئے اس مقدمے میں پھنسا دیا گیا ہے۔