22 سابق وزراء کے اثاثوں کی تحقیقات شروع، شیخ رشید، بابر اعوان (ملک سے غائب) شیریں مزاری، خالد مقبول، حماداظہر، پرویز خٹک بھی شامل O پرویزالٰہی 14 دنوں کے لئے جیل کا ریمانڈO جہانگیر ترین اور آصف زرداری کے علاوہ ڈیموکریٹک گروپ، لوٹے گھیرنے کا مقابلہO آصف زرداری کی پیپلزپارٹی میں کثیر تعداد میں اہم افراد شامل، 21 جون کو لاہور میں پیپلزپارٹی کا ’پاور شو‘ جلسے کا اعلانO آزاد کشمیر: 49 میں سے صرف19 ووٹ لے کر لطیف اکبر اسمبلی کے سپیکر منتخب!!O نیویارک میں پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل، 1025 کمرے نیویارک سٹی کو لیز پر دے دیئے گئے، تین سال میں 22 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ خواجہ سعد رفیقO ’’خواجہ سعد رفیق کا دعویٰ غلط ہے، صرف 80 لاکھ ڈالر ملیں گے، امریکہ میں سینئر صحافی عظیم میاں کی تردیدO آسٹریلیا، بھارت سے علیحدگی، خالصتان کے قیام کے لئے ریفرنڈم میں 31 ہزار سکھوں نے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیئے، بھارتی حکومت ریفرنڈم رکوانے میں ناکامO بلاول 5 دنوں سے ملک سے باہر تین روز کے لئے عراق میں، پیپلزپارٹی کے وفاقی اور سندھ کے صوبائی وزرا بھی عراق چلے گئےO حنا کھر 5 دنوں کے لئے ناروے، ڈنمارک، سویڈن اور بلجیم کے دورے پرO یاسمین راشد نے جناح ہائوس سے پارٹی کے لوگوں کو بلانے کے لئے 41 کالیں کیں، مجموعی طور پر 215 کالیںہوئیں۔ پولیس کا ریکارڈO راولپنڈی، ایک کروڑ 20 لاکھ کے غیر ملکی سگریٹ، 5000 روپے کے 25 لاکھ مالیت کے جعلی نوٹ برآمدO خنجراب، چین کا جدید انٹرنیشنل ہوائی اڈا، تین سال میں تعمیر ہوا۔
٭ …9 جون کو بجٹ پیش کیا جانے والا ہے اور حکومتی قیادت بیرون ملک سیر سپاٹے میں مصروف ہے۔ بلاول زرداری دو ملکوں کے دورے کے بعد تین دن کے لئے عراق پہنچ گیا۔ اس کا ساتھ دینے کے لئے پیپلزپارٹی کے وفاقی وزیر نوید قمر اور سندھ کے وزراء ناصر علی شاہ، شرجیل میمن بھی بغداد چلے گئے سات جون تک واپسی ہو گی۔ وزیراعظم شہبازشریف ترکی کے صدر ’’اردوان‘‘ کے تیسری بار صدر منتخب ہونے کی حلف برداری میں شرکت کے لئے چلے گئے، حلف برداری تو دو گھنٹے میں ختم ہو گئی، وزیراعظم تین دن وہاں رکے رہے۔ حکومتی وزیر اطلاعات بھی ساتھ تھیں۔ پاکستان کے میڈیا کو بہت بڑی بریکنگ خبر جاری کی گئی کہ صدر اردوان نے وزیراعظم پاکستان سے مصافحہ کیا! مجھے بھوپال کے ایک نواب کی بات یاد آ گئی جو دہلی میں وائسرائے کی ایک میٹنگ میں شریک ہوا اور واپسی پر اپنے درباریوں کو بڑے فخر کے ساتھ بتایا کہ وائسرائے اُسے دور سے دیکھ کر مُسکرایا تھا!۔ ویسے اصولی طور پر کسی صدر کی تقریب میں پاکستان کے صدر کو جانا چاہئے تھا۔ انہیں بھی شرکت کی دعوت ملی تھی مگر ہمارے وزیراعظم کا بیرونی سیروتفریح کا شوق ہی پورا نہیں ہوتا۔ ایک اور بات، وزیرخارجہ عراق میں اور نائب وزیرخارجہ حنا ربانی کھر ناروے، ڈنمارک، سویڈن اور بلجیم کے پانچ روزہ دورہ پر ناروے پہنچ گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین کے کسی رکن کے ساتھ بہت اہم مذاکرات ہونگے۔ ان مذاکرات میں پانچ دِن! مفروضہ انتخابات میں صرف چار ماہ رہ گئے ہیں، سرکاری طیاروں کے ذریعے لاکھوں کروڑوں کی غیر ملکی تفریح کا پھر موقع ملے نہ ملے!! ٭ …بار بار بریکنگ نیوز کہ پولیس نے پی ٹی آئی پنجاب کی صدر یاسمین راشد کی 9 مئی کو جناح ہائوس کے باہر موجودگی کی فرانزک رپورٹ نے تصدیق کر دی ہے۔ اس فرانزک رپورٹ کی کیا ضرورت تھی؟ یاسمین راشد نے تو خود پہلے ہی دن بیان دے دیا تھا کہ 9 مئی کو انہیں اطلاع ملی تھی کہ جناح ہائوس کے باہر پولیس پی ٹی آئی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کر رہی ہے، وہ اس تشدد کا جائزہ لینے اور پولیس کو روکنے کے لئے جناح ہائوس کے باہر گئی تھیں۔ اتنے واضح بیان کے بعد فرانزک رپورٹ کی کیا تُک تھی؟ محض پراپیگنڈا!! ٭ …ہرروز کی حماقتوں کی طرح موجودہ عارضی حکومت کے دور میں بھی وہی بدتمیزیاں ، وہی حماقتیں! لاہور میں عمران خان کے خاص ساتھی حماد اظہر کو پکڑنے کے لئے گارڈن ٹائون میں ان کے گھر چھاپہ مارا گیا۔ وہ پارٹی کے دوسرے ’دلیر جانباز‘ رہنمائوں کی طرح روپوش تھے۔ پولیس ان کے 82 سالہ شدید مریض سابق میئر لاہور و گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کو گرفتار کر کے لے گئی۔ ایک اور چھاپہ لاہور میں ندیم افضل چن کو پکڑنے کے لئے ان کے گھر پر مارا گیا۔ ندیم افضل چن گھر پر نہیں ملے تو پولیس ان کے 75 سالہ معمر بیمار والد حاجی افضل چن کو پکڑ کر لے گئے۔ میاں محمد اظہر کو تو پولیس ایک گھنٹے بعد واپس چھوڑ گئی کہ ان کی حالت بہت خراب تھی۔ میاں افضل چن کو بھی اب تک چھوڑ دیا ہو گا۔ ان کے بیٹے ندیم افضل چن کا کہنا ہے والد صاحب بہت عرصہ پہلے سیاست پر لعنت بھیج چکے تھے۔ ٭ …کچھ تذکرہ ملک، خاص طور پرپنجاب کی سیاست کا۔ عمران خان کے تقریباً سبھی ’’جانثار و جانباز‘‘ ساتھی درختوں کے خشک پتوں کی طرح جھڑ گئے۔ موصوف ایک عرصہ تک حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیش کش کو ٹھکراتے رہے کہ صرف جلدی انتخابات پر ہی مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ تقریباً ایک سال سے یہی رٹا رَٹتے رہے۔ 9 مئی کے بے ہودہ، بے حد اذیت ناک واقعات کے بعد حکومت کو تشدد کے لئے اندھیرے میں بٹیرا ہاتھ آ گیا۔ پی ٹی آئی کے بڑے بڑے ناموں کی گرفتاریوں کے بعد جیلوں میں انہیں کوئی ایسی بُوٹی سنگھائی کہ ایک دو کے سوا تمام ’’قائدین‘‘ کو جیلوں سے اس مضحکہ خیز اور ذلت آمیز میں رہائی ملنے لگی کہ جیل کے دروازے سے قدم باہر رکھتے ہی تحریک انصاف کی فوجی تنصیبات پر ہلڑ بازی کی سخت مذمت شروع اور سیاست سے توبہ کے اعلانات شروع ہو گئے۔ جنوبی افریقہ کے نیلسن منڈیلا 26 سال مسلسل جیل میں بند رہے، اپنی پارٹی کو کسی قسم کی توڑ پھوڑ سے باز رکھا۔ پھر حالات تبدیل ہوئے۔ نیلسن منڈیلا صدر بن گئے۔ پہلا حکم جاری کیا کہ انہیں جیل میں 26 سال قید رکھنے والی سابق سفید فام حکومت کو معاف کر دیا، دوسرا حکم یہ تھا کہ سابق سفید فام صدر کی سکیورٹی کا سفید فام دستہ بھی تبدیل نہیں ہو گا!۔ نیلسن منڈیلا یو این او کی جنرل اسمبلی میں داخل ہوا تو تمام ملکوں کے اہم حکمران، وزرائے خارجہ و دوسرے مندوبین اپنی نشستوں پر اٹھ کر کھڑے ہو گئے، کئی منٹ تک پرجوش تالیاں بجتی رہیں …پتہ نہیں نوازشریف، آصف زرداری اور عمران خان نے کبھی نیلسن منڈیلا کے بارے میں کچھ پڑھا ہے؟ اسی ملک پاکستان میں سادہ کپڑے اور جوتے پہننے والے کسی سرکاری جاہ و جلال سے بے نیاز عبدالستار ایدھی کا جنازہ پاکستان کی تینوں افواج کے سربراہوں نے اٹھایا، نماز میں صدر پاکستان اور وزیراعلیٰ سندھ بھی شامل تھے! ٭ …صرف چند الفاظ: حکومت کے معتبر ذرائع کا بیان، انتخابات اگلے سال ہوں گے!! اور ہاں! بابر اعوان کہاں ہے؟