اہم خبریں

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کنجی

حضرت پیرومرشد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید میں ہم سب کا تذکرہ موجود ہے ارشاد فرمایا فِیہِ ذِکرکم افلا تعقِلون ہم نے ایسی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہارا تذکرہ ہے کیا تم نہیں سمجھتے امریکہ کی جیل کے کسی تاریک سے سیل میں میری اور آپ سب مسلمانوں کی پاکیزہ بہن عافیہ صدیقی جب قرآن مجید کی تلاوت کرتی ہوں گی تو انہیں کون سی آیات میں اپنا تذکرہ نظر آتاہو گا؟ دشمنوں کی قید میں قرآن مجید کی والہانہ تلاوت عجیب لذت بخش ہوتی ہے سبحان اللہ!قرآن مجید میں تو اللہ تعالیٰ بولتے ہیں، جب قیدی قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کو سنتا ہے تو زخمی دل پر مرہم لگتا ہے ہاں میں سب سے کٹ گیا مگر میرا پیارا رب میرے ساتھ ہے میرا عظیم رب میرے پاس ہے دو چاردن مشرکوں کی قید ہم نے بھی دیکھی، قرآن مجید کی بعض آیات پڑھتے وقت انسان کی چیخیں نکل جاتی ہیں یہ دراصل ان آیات کی خاص روشنی ہوتی ہے جو دل پر پڑتی ہے انسان اس وقت صرف اس روشنی میں کھوجاتا ہے مگر چند دن یا چند سالوں کے بعد وہ ان آیات کا مصداق اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتا ہے ہم ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی بہن عافیہ جیل میں اکیلی جب تلاوت کرتی ہو گی تو اس پر کون کون سی آیات چمکتی ہوں گی؟ ہاں بے شک بہت سی آیات! عافیہ بہن نے ایمان، عزم اور عزیمت کا جوراستہ اختیار کیا اس کا مقام بہت اونچا ہے یقینا وہ قرآن مجید کی کئی آیات میں اپنا تذکرہ اور اپنا مقام پاتی ہوں گی، تب کتنے آنسو ٹپ ٹپ برستے ہوں گے، کان متوجہ ہوتے ہوں گے ،  والعادِیتِ ضبحا،مسلمان مجاہدین کے گھوڑوں کی ٹاپیں کب سنائی دیں گی؟ اور والمستضعفِین مِن الرِجالِ والنِسآ والوِلدانِ پر دل بھر آتا ہوگا مگر میں سوچتا ہوں کہ بہن جی عافیہ… جب حضرت سیدہ آسیہ سلام اللہ علیہا  کا تذکرہ پڑھتی ہوں گی تو ان پر قرآن مجید کے انوارات کس تیزی سے برستے ہوں گے،ا للہ تعالیٰ ایمان والوں کی مثال کے طور پر فرعون کی بیوی کو پیش فرماتے ہیں، دیکھو!ایمان ہو تو ایسا، عزم ہو تو ایسا، قربانی ہو تو ایسی، شوق ہو تو ایسا، اور انجام ہو تو ایسا، سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم،  کیا اس زمانے کے فرعون کی قید میں ظلم سہتی عافیہ کو پرانے زمانے کے فرعون کے مظالم سہتی سیدہ آسیہ  سلام اللہ علیہا  کے تذکرے سے سکون نہیں ملتا ہو گا ؟
امریکہ اور فرعون کے درمیان بہت سی مشابہتیں ہیں ، قرآن مجید ایک زندہ کتاب ہے اس کے حروف، الفاظ، اسما اور زیر زبر تک میں بڑے بڑے راز اور بڑے بڑے نکتے پوشیدہ ہیں،فرعون کا بار بار ذکر فرمایا، بے کار ہر گز نہیں، بلکہ زمین پر فرعونوں نے بار بار آنا ہے فرعون ایک شخص تھا، مگر فرعونیت ایک سوچ ہے اور ایک مزاج ہے، آپ قرآن مجید کی وہ آیات جن میں فرعون کا تذکرہ ہے ان کو الگ کاغذ پر لکھ لیں پھر انہیں ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھ کر فرعون کی سوچ، فرعون کا مزاج، فرعون کا طرز عمل اور فرعون کا طریقہ حکمرانی لکھ لیں  پھر امریکہ کو دیکھتے جائیں آپ حیران ہوں گے کہ نوے فیصد باتیں، پالیسیاں اور طریقہ کار بالکل ایک جیسا ہے، مجھے آج اپنی بہن جی عافیہ صدیقی کا تذکرہ کرنا ہے ان کو امریکہ کی قید میں بیس سال بیت گئے، ان کی قید اور اسارت ہمارے دلوں پر ایک سلگتے انگارے جیسا زخم ہے، اس لئے میں امریکہ اور فرعون کے درمیان مشابہتوں کو نہیں گنواتا کہ بات دوسری طرف نکل جائے گی۔
کہا جاتا ہے کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کی کنجی اسلام آباد میں ہے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے امریکہ جیل میں جا کر ملاقات کرنے والی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، سینیٹر مشتاق احمد اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ کے مطابق، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی عوام آواز اٹھائیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ فوری اقدامات کرکے عافیہ کی رہائی کا معاملہ امریکی حکومت کے سامنے اٹھائیں، اس خاکسار کی کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے ملاقات ہوئی تو انہیں بھی مختلف حکومتوں اور مقتدر قوتوں کے ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر سرد روئیوں پر شاکی پایا، سوال یہ ہے کہ اگر امریکہ کے مسلمانوں میں بھی یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی کنجی اسلام آباد میں ہے تو پھر پاکستانی حکومت اور مقتدر ادارے اس حوالے سے اپنا سرگرم کردار ادا کرنے کے لئے تیار کیوں نہیں ہیں؟
اس خاکسار کے 2جون کو انہیں صفحات پر چھپنے والے کالم بعنوان ’’عافیہ عافیہ آرمی چیف اور وزیراعظم سے اپیل‘‘ کے بعد مجھے ملک بھر سے علماء سمیت بہت سے قارئین نے فون کرکے آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر کے حوالے سے مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان سمیت قوم کو اس بات کی قوی امید ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے ہمارے موجودہ آرمی چیف بھرپور کردار ادا کریں گے، قوم کی بیٹی ڈاکٹر  عافیہ صدیقی کو پرویز مشرف کے تاریک دور میں امریکیوں کے حوالے کرکے ڈالر کمائے گئے تھے، یہ کوئی معمولی نوعیت کا جرم نہیں بلکہ سنگین ترین تاریخی جرم اور ظلم تھا، ہم مسلمان ہیں اور ہم نے اس پاک پیغمبرﷺ کا کلمہ پڑھ رکھا ہے کہ جو کافرہ عورتوں کے سروں پر بھی چادر اوڑھایا کرتے تھے، کوئی مسلمان عورت کسی کافر کے قبضے میں چلی جائے، وہ کافر چاہے  بادشاہ بھی کیوں نہ ہو، سچے اور غیرت مند مسلمان کبھی یہ گوارا نہ کرتے تھے مسلمان جب تک مسلمان عورت کو کافروں کی قید سے رہائی نہ دلا لیتے، اس وقت تک سکون  کی سانس بھی لینا گوارا نہ کرتے، تاریخ ایسے متعدد واقعات سے بھری ہوئی ہے، لیکن کالم کا دامن تنگ ہونے کی بنا پر میں ان  سب واقعات سے صرف نظر کرتے ہوئے سپہ سالار اعلیٰ جنرل حافظ سید عاصم منیر کی خدمت میں عرض کروں گا کہ آپ کا ’’دل‘‘ قرآن پاک کی روشنی سے معمور ہے، آپ ایک اسلامی نظریاتی مملکت کی زندہ دل فوج کے سربراہ ہیں، آپ سے بڑھ کر ایک مسلمان خاتون کی عزت و ناموس کی عظمت کو کون جان سکتا ہے؟
پرویز مشرف کی امریکی غلامانہ پالیسیوں  اور غلط فیصلوں کی سزا پاکستانی قوم کی پاکباز بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی آج تک بھگت رہی ہے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ہمارا اسلامی رشتہ اور تعلق ہے، کوئی آرمی چیف ہو، صدر ہو، وزیراعظم ہو، یا میرے جیسا عام گنہگار انسان، ایک نہ ایک دن سب نے قبروں کے پاتال میں اترنا ہے، وہاں اگر یہ پوچھ لیا گیا کہ جب مسلمان بیٹی  ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکیوں کے قیامت خیز مظالم کا نشانہ بنائی جا رہی تھی، تب تم نے اس کی رہائی کے لئے کیا کردار ادا کیا تھا؟ یہ وہ سوال ہے  جس کا جواب ہم سب کو آج ہی سوچ لینا چاہیے۔امریکہ اور فرعون کے درمیان بہت سی مشابہتیں ہیں ، قرآن مجید ایک زندہ کتاب ہے اس کے حروف، الفاظ، اسما اور زیر زبر تک میں بڑے بڑے راز اور بڑے بڑے نکتے پوشیدہ ہیں،فرعون کا بار بار ذکر فرمایا، بے کار ہر گز نہیں، بلکہ زمین پر فرعونوں نے بار بار آنا ہے فرعون ایک شخص تھا، مگر فرعونیت ایک سوچ ہے اور ایک مزاج ہے، آپ قرآن مجید کی وہ آیات جن میں فرعون کا تذکرہ ہے ان کو الگ کاغذ پر لکھ لیں پھر انہیں ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھ کر فرعون کی سوچ، فرعون کا مزاج، فرعون کا طرز عمل اور فرعون کا طریقہ حکمرانی لکھ لیں  پھر امریکہ کو دیکھتے جائیں آپ حیران ہوں گے کہ نوے فیصد باتیں، پالیسیاں اور طریقہ کار بالکل ایک جیسا ہے، مجھے آج اپنی بہن جی عافیہ صدیقی کا تذکرہ کرنا ہے ان کو امریکہ کی قید میں بیس سال بیت گئے، ان کی قید اور اسارت ہمارے دلوں پر ایک سلگتے انگارے جیسا زخم ہے، اس لئے میں امریکہ اور فرعون کے درمیان مشابہتوں کو نہیں گنواتا کہ بات دوسری طرف نکل جائے گی۔
کہا جاتا ہے کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کی کنجی اسلام آباد میں ہے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے امریکہ جیل میں جا کر ملاقات کرنے والی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، سینیٹر مشتاق احمد اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ کے مطابق، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی عوام آواز اٹھائیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ فوری اقدامات کرکے عافیہ کی رہائی کا معاملہ امریکی حکومت کے سامنے اٹھائیں، اس خاکسار کی کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے ملاقات ہوئی تو انہیں بھی مختلف حکومتوں اور مقتدر قوتوں کے ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر سرد روئیوں پر شاکی پایا، سوال یہ ہے کہ اگر امریکہ کے مسلمانوں میں بھی یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی کنجی اسلام آباد میں ہے تو پھر پاکستانی حکومت اور مقتدر ادارے اس حوالے سے اپنا سرگرم کردار ادا کرنے کے لئے تیار کیوں نہیں ہیں؟
اس خاکسار کے 2جون کو انہیں صفحات پر چھپنے والے کالم بعنوان ’’عافیہ عافیہ آرمی چیف اور وزیراعظم سے اپیل‘‘ کے بعد مجھے ملک بھر سے علماء سمیت بہت سے قارئین نے فون کرکے آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر کے حوالے سے مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان سمیت قوم کو اس بات کی قوی امید ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے ہمارے موجودہ آرمی چیف بھرپور کردار ادا کریں گے، قوم کی بیٹی ڈاکٹر  عافیہ صدیقی کو پرویز مشرف کے تاریک دور میں امریکیوں کے حوالے کرکے ڈالر کمائے گئے تھے، یہ کوئی معمولی نوعیت کا جرم نہیں بلکہ سنگین ترین تاریخی جرم اور ظلم تھا، ہم مسلمان ہیں اور ہم نے اس پاک پیغمبرﷺ کا کلمہ پڑھ رکھا ہے کہ جو کافرہ عورتوں کے سروں پر بھی چادر اوڑھایا کرتے تھے، کوئی مسلمان عورت کسی کافر کے قبضے میں چلی جائے، وہ کافر چاہے  بادشاہ بھی کیوں نہ ہو، سچے اور غیرت مند مسلمان کبھی یہ گوارا نہ کرتے تھے مسلمان جب تک مسلمان عورت کو کافروں کی قید سے رہائی نہ دلا لیتے، اس وقت تک سکون  کی سانس بھی لینا گوارا نہ کرتے، تاریخ ایسے متعدد واقعات سے بھری ہوئی ہے، لیکن کالم کا دامن تنگ ہونے کی بنا پر میں ان  سب واقعات سے صرف نظر کرتے ہوئے سپہ سالار اعلیٰ جنرل حافظ سید عاصم منیر کی خدمت میں عرض کروں گا کہ آپ کا ’’دل‘‘ قرآن پاک کی روشنی سے معمور ہے، آپ ایک اسلامی نظریاتی مملکت کی زندہ دل فوج کے سربراہ ہیں، آپ سے بڑھ کر ایک مسلمان خاتون کی عزت و ناموس کی عظمت کو کون جان سکتا ہے؟
پرویز مشرف کی امریکی غلامانہ پالیسیوں  اور غلط فیصلوں کی سزا پاکستانی قوم کی پاکباز بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی آج تک بھگت رہی ہے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ہمارا اسلامی رشتہ اور تعلق ہے، کوئی آرمی چیف ہو، صدر ہو، وزیراعظم ہو، یا میرے جیسا عام گنہگار انسان، ایک نہ ایک دن سب نے قبروں کے پاتال میں اترنا ہے، وہاں اگر یہ پوچھ لیا گیا کہ جب مسلمان بیٹی  ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکیوں کے قیامت خیز مظالم کا نشانہ بنائی جا رہی تھی، تب تم نے اس کی رہائی کے لئے کیا کردار ادا کیا تھا؟ یہ وہ سوال ہے  جس کا جواب ہم سب کو آج ہی سوچ لینا چاہیے۔

متعلقہ خبریں