٭ …پنجاب میں گیس 50 فیصد، سندھ میں 45 فیصد مہنگی کرنے کا فیصلہO سپریم کورٹ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مل کر پودا لگایا، خوش گوار فضاO روس و ترکی کے ساتھ مال کے بدلے مال کا معاہدہ، پاکستان دودھ، کریم انڈے، گوشت، مچھلی، پھل، سبزیاں، چاول، نمک، آئل، چمڑا برآمد کرے گا، اندرون ملک ان تمام اشیاء کی مہنگائی مزید بڑھ جائے گی!O بھارت، اوڑیسہ میں تین ٹرینوں کا بیک وقت خوفناک تصادم 250 افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی O عثمان بزدار اور مزید اہم افراد تحریک انصاف کو چھوڑ گئےO اسلام آباد، راولا ڈیم میں زہر، ہزاروں مچھلیاں و پرندے ہلاک O کچے میں آپریشن، ڈاکو افغانستان میں امریکہ کا چھوڑا ہوا جدید اسلحہ استعمال کر رہے ہیں، اسلحہ کی تربیت بھارت نے دی ہے، پولیس ترجمانO پرویزالٰہی ایک مقدمے میں رہا، دوسرے میں گرفتار80 O سالہ امریکی صدر ’’جوبائیڈن‘‘ پھر گر گیا! سپریم کورٹ:54 ارب کے قرضے معاف کرانے کے خلاف کیس پھر شروع، سات سال پہلے سراج الحق نے درخواست دائر کی تھیO ’’میرے دورے حکومت میں پاکستان بہت اچھا تھا‘‘ نوازشریفO فیاض چوہان، نعمان لنگڑیال، سعیدالحسن جہانگیر ترین گروپ میں شاملO لاہور: آصف زرداری کی کوششیں پیپلزپارٹی میں متعدد افراد شامل ہو گئےO آئندہ پنجاب میں وزیراعلیٰ پیپلزپارٹی کا اور وزیراعظم بلاول زرداری ہو گا: فیصل کریم کنڈیO اسلام آباد: شیخ رشید کے گھر پر چھاپہ، پولیس دو بلٹ پروف گاڑیاں اور لائسنس والی گن لے گئی: شیخ رشیدO مولانا فضل الرحمان کو ہرانے والے شیخ یعقوب نے بھی پی ٹی آئی چھوڑ دیO لاہور، چلڈرن ہسپتال میں ڈاکٹر پرتشدد، پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال۔
٭ …مرے کو مارے شاہ مدار!! ’’بجٹ سے پہلے ہی مہنگائی میں جتنا ممکن اضافہ ہو سکتا ہے، کر لیا جائے، بجٹ کو محفوظ رکھا جائے‘‘ کی پالیسی کے تحت پنجاب میں گیس کی قیمت میں 50 فیصد، سندھ میں 45 فیصد اضافہ کی تجویز پیمرا نے منظور کر لی ہے۔ وزیراعظم حتمی فیصلہ کریں گے!حسبِ دستور کیا عیاری اور مکاری ہے۔ پہلے قیمت میں بھاری اضافہ کا اعلان اور پھر وزیراعظم سے اس میں معمولی جزوی کمی کا اعلان کرا دو، عوام وزیراعظم کی ’’دریا دلی‘‘ پر خوش ہو جائیں گے۔ یہ طرز عمل ماضی میں ہر حکومت کرتی رہی ہے۔ گیس کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ کا اعلان عوام پر بم کی طرح گرا ہے، وزیراعظم اپنی عوام دوستی کے مظاہرہ کے لئے 50 فیصد کو 30 یا35 فیصد کے پہلے سے طے شدہ کمی فارمولے پر نیچے لے آئیں گے اور عوام پر عظیم احسان کی تشہیر شروع ہو جائے گی۔ گیس، پانی اور بجلی عوام کی بنیادی ضرورت ہیں، گیس پہلے ہی بہت مہنگی فروخت ہو رہی، پیمرا کے نئے اضافہ کے مطابق کم از کم بھی 413 روپے کا اضافہ ہو گا اور کم از کم بل ایک ہزار روپے سے اوپر چلا جائے گا! انسان دوست حکومت!! ٭ …2016ء میں (نوازشریف کا دور) بڑے بڑے جاگیرداروں، نوابوں، سرداروں اور سرمایہ داروں کے بنکوں سے لئے جانے والے 54 ارب روپے معاف کروائے گئے، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اس لوٹ مار کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ دوسرے بے شمار کیسوں کی طرح اس درخواست کو بھی کسی الماری میں بند کر دیا گیا۔ سراج الحق پیروی کرتے کرتے بالآخر خاموش ہو گئے۔ اب اچانک کسی طرح عدالت کی اس کیس پر نظر پڑ گئی۔ سات سال قبل 54 ارب کی رقم کی اب کیا اہمیت ہو سکتی ہے؟ قارئین حساب لگا سکتے ہیں۔ اچانک اعلان ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے دو ججوں سردار طارق مسعود اور جسٹس امین الدین پر مشتمل بنچ 9 جون کو سراج الحق کی درخواست کی نئے سرے سے سماعت شروع کرے گا۔ ظاہر ہے 436 کیسوں کی الگ الگ تفتیش و تشریح میں مزید کئی ماہ بلکہ کئی سال لگ جائیں گے۔ یہ قرضے بنکوں سے لئے گئے تھے۔ درجنوں بنکوں کو تفتیش میں شامل کرنا الگ مسئلہ ہو گا۔ یہ کیس تو چلتا رہے گا۔ میں ایک دوسری بات کرنا چاہتا ہوں۔ سراج الحق کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے سٹیٹ بنک سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔ سٹیٹ بنک نے حکم کی تعمیل کے لئے درجنوں صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ عدالت کو بھیج دی۔ اس رپورٹ کی ایک نقل میں نے بھی حاصل کر لی۔ قرضے معاف کرانے کی لمبی چوڑی تفصیلات سنسنی خیز تھیں۔ اچانک میری نظر ایک کیس پر پڑی، اس میں چودھری خاندان کے بھی ناموں کے ساتھ کروڑوں اربوں کے قرضے معاف کرانے کی تفصیل درج تھی۔ میں نے وہ ساری تفصیل اپنے کالم میں چھاپ دی۔ چودھری صاحبان کا ایک ترجمان خاصا ناراض ہوا مگر سٹیٹ بنک کی سرکاری رپورٹ دیکھ کر خاموش ہو گیا۔ مگر یہ محض چودھری خاندان کا ہی معاملہ نہیں تھا۔ 5 اکتوبر 2007ء کو جنرل پرویزمشرف کے نافذ کردہ ’این آر او‘ آرڈر کے تحت آٹھ ہزار سے زیادہ بڑے بڑے لوگوں، آصف زرداری، نوازشریف وغیرہ کی مبینہ کرپشن کے اربوں بلکہ کھربوں کے قرضے معاف کئے گئے۔ اک دم بنکوں کے ہزاروں نادہندہ بڑے خاندانوں کی کرپشن معاف ہو گئی۔ بعد میں سپریم کورٹ نے یہ بدنام این آر او منسوخ کر دیا مگر خونخوار عناصر کو خون چوسنے کا چسکا لگ گیا 54 ارب کے قرضے معاف کرا کے چھوڑے! ٭ …قرضوں کی بات لمبی ہو گئی۔ بات چودھری پرویزالٰہی سے شروع کرنا تھی۔ موصوف کی نیک نامی دائو پر لگی ہوئی ہے۔ پرویزالٰہی کو جنرل پرویز مشرف نے پنجاب کا وزیراعلیٰ بنایا تھا۔ وہ پرویز مشرف کے اتنے ممنون ہوئے کہ سرعام ’’جنرل صاحب کو 10 بار فوجی وردی میں کامیاب کرائیں گے‘‘ کا نعرہ لگا دیا۔ پرویز مشرف پر زوال آیا تو پرویز مشرف کے دشمن صدر آصف زرداری کے زیر سایہ نائب وزیراعظم بن گئے اور اپنی ق لیگ پیپلزپارٹی کے قدموں پر ڈال دی۔ ماضی قریب کی بات ہے کہ اپنی جُزوی ق لیگ تحریک انصاف کے سپرد کر کے ایک بار پھر پنجاب کے وزیراعلیٰ بن گئے! اور اب ضمانتیں کراتے پھر رہے ہیں!، کبھی تخت کبھی تختہ!! ٭ …پی ٹی آئی پر خزاں کیا نازل ہوئی، ایسے ایسے لوگ عمران خان کا ساتھ چھوڑ گئے جو اس کے سامنے ہر وقت رکوع کے عالم میں جھکے رہتے تھے، گزشتہ روز پرویز خٹک، عثمان بزدار، شیخ یعقوب بھی ساتھ چھوڑ گئے۔ فواد چودھری، فیاض الحسن، علی زیدی اور تقریباً 100 عہدیدار اور ارکان نے بھی تاریکی میں سایہ کی طرح پارٹی کو الوداع کہہ دیا! ٭ …جماعت اسلامی کے سنیٹر مشتاق احمد امریکی جیل میں عافیہ سے ملاقات کرنے والی بہن فوزیہ صدیقی کے ہمراہ گئے تھے۔ انہوں نے اس ملاقات کا روح فرسا حال بیان کیا ہے۔ عافیہ کو بتایا گیا کہ اس کی بیٹی ڈاکٹر بن گئی ہے، بیٹا جوان ہو گیا ہے۔ ملاقات سے قبل فوزیہ صدیقی کی اس طرح مذموم تلاشی لی گئی جس طرح امریکی ہوائی اڈوں پر لی جاتی ہے! عافیہ جیل کے لباس میں آئی۔ دونوں بہنوں کے درمیان شیشہ حائل تھا وہ ہاتھ نہ ملا سکیں، گلے نہ لگ سکیں۔ عافیہ مسلسل روتی رہی، ایک ہی جملہ دہراتی رہی کہ ’’مجھے اس جہنم سے نکالو‘‘ ستم یہ کہ فوزیہ صدیقی، عافیہ کی رہائی کے بارے وزیراعظم نوازشریف سے ملی، نوازشریف نے رہائی کا یقین دلایا اور پھر معاملہ گول کر دیا۔ امریکہ نے ایک شرط پر رہائی کا یقین دلایا تھا کہ پاکستان میں اسامہ بن لادن کی نشاندہی کر کے اسے امریکی فوج کے ہاتھوں مروانے والے پاک فوج کے سابق فوجی افسر کو رہا کر کے امریکہ بھیج دے، یہ شخص پاک فوج کی حراست میں تھا۔ نوازشریف نے اس معاملہ کو گول کر دیا۔ عمران خان نے 2003ء میں عافیہ صدیقی کی رہائی کی مہم کا ساتھ دینے کا اعلان کیا، پھر خاموش ہو گیا۔ وہ وزیراعظم بنا تو اسے اس کا وعدہ یاد دلایا گیا۔ اس نے آئیں بائیں شائیں کر دی عافیہ کی کوئی مدد نہ کی۔ عافیہ کے ٹیکساس کی ایک جیل میں 13 برس گزر گئے ہیں، 73 سال کی قید باقی ہے۔ اسے مبینہ طور پر کراچی میں اس کے سابق شوہر امجد خاں نے انتقام لینے کے لئے اس پر سنگین الزامات لگا کر پولیس کے حوالے کرایا۔ پولیس سے امریکی فوجی اسے افغانستان لے گئے اور بگرام جیل میں بند کردیا۔ پاکستان کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کی گئی بلکہ انکشاف یہ ہوا کہ جس طرح صدر فاروق لغاری نے ڈی جی خان میں روپوش ’’ایمل کانسی‘‘ کو امریکہ کے حوالے کیا تھا اسی طرح جنرل مشرف نے بھاری رقم لے کر عافیہ کو امریکی درندوں کے حوالے کر دیا افغانستان کی بگرام جیل میں اس پر جو ہولناک تشدد کیا جاتا تھا اس پر عافیہ کی چیخوں کی آوازیں جیل سے باہر بھی سنی جاتی تھیں۔ بی بی سی کی ایک خاتون رپورٹر نے یو این او کی توجہ اس ظلم کی طرف دلائی تو عافیہ کو امریکہ لے جایا گیا اور نام نہاد الزامات پر 86 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
