اہم خبریں

گرگٹ کی طرح رنگ نہ بدلیں،استقامت ایثاراپنائیں

استقامت،ایثار،قربانی،نظریئے،موقف،سیاسی عقیدے پر اپنےکردارکےذریعےکاربند رہنےکی تاریخ مرتب کیجئے، اقتدار پرستی، دولت و مال و زر کی غیر منطقی حرص و لالچ میں ہرگز مبتلا مت ہوجائیے، اگر غیر ملکی اذہان آپ کی صلاحیتوں کے سبب آپ کو سیاسی طور پر ’’پروموٹ‘‘ کرنے اور اقتدار میں آنے کا موقعہ دیں تو اس ترغیب اور آفر کو قوم پرستی، ملکی مفادات اور اس کے تقاضوں کی ’’سان‘‘ پرپرکھیے اورپھر دل اور دماغ کے اجتماعی فیصلےسے قدم مثبت طورپر اٹھائیے۔ یہ وہ اصول ہیں جن پر میں نے الحمدللہ خود عمل کیا اور دوسروں کو وہی تلقین کرتارہاہوں جس پرعمل میں نے خود کر رکھا ہے۔ ہاں ان اصولوں، اقدار، روایات پر اصرار اور عمل کے سبب میں اقتدار میں کبھی نہ آسکا۔ وہی حلقے جو میرے لکھے ہوئے مشوروں پر مکمل عمل کرتے رہے، خود عہدے اور پیشہ ورانہ امور کے ماہرین بن کر ترقیاں پاتے رہے وہی اکثرمیرے کسی بھی منصب، عہدے، ترقی،سیاسی اقتدار کے سامنے دیواریں بنتے رہے۔ یہ سب کچھ میں نے اپنی جان ناتواں پر برسوں سے سہہ رکھا ہے تب بھی مجھ میں وہ ترغیب، حرص، لالچ، اقتدار کے لئےنہیں ہے جو عموماًکئی سیاسی خودغرض پارٹیوں میں ہوتا ہے۔ اگر آپ کو اللہ تعالیٰ نےچراغ جلا کر روشنی پھیلانے کی توفیق عطا کر رکھی ہو تو اس نعمت کو بیان کیجئے تاکہ دوسرے بھی روشنی، راہنمائی حاصل کرسکیں۔ قرآنی راہنمائی پڑھیے۔

’’پس وہ نعمت جو آپَ کو اللہ تعالیٰ نے عطاء کر رکھی ہے اسے لوگوں کے سامنے بیان بھی کیجئے ‘‘ یہی مطلب ہے سورہ والضحیٰ کی آیت نمبر11 کا جس کا اوپر میں نے ترجمہ کیا ہے۔ اور یہ جو عوامی پذیرائی ہوتی ہے کسی دانشور کی ،عالم دین کی،کسی کالم نگار کی ،دانشور کی ، آئیڈیاز،افکار، وژن دینے والے کی ، سیاست دان کی ، بظاہر وہ مال و دولت نہیں ہوتا حالانکہ زندگی گزارنے کے لئے مادی اجسام، بیوی بچوں، خاندان کی ضرورتوں کو پوراکرنے کے لئےجائزطورپر مال و دولت، گھر، سواری، کھانے، لباس، تعلیم، صحت، علاج معالجے کے لئے پہلی ضروریات مالی رزق ہوتا ہے۔ یہ سب کچھ نہ بھی ملے جسے عرف عام میں مادی رزق کہا جاتا ہے تو وہ عوامی پسندیدگی، پذیرائی، قبولیت عامہ جو کسی بھی ذہنی ، فکری سیاسی، دعوتی، تبلیغی کام کے حوالے سے ملتی ہے۔ افکار سوچنے ، اسے لکھنے سے ملتی ہے یا جو ’’سلیبریٹی‘‘ ہوکر ویلفیئر کے کام کرتا ہے۔ جیسے عمران خان نے عظیم ہیرو کھلاڑی ہونے کے ناطے بھرپور عوامی پذیرائی کوحاصل کیا اور پھر اسےکینسر ہسپتال،نمل یونیورسٹی وغیرہ جیسے ویلفیئر کاموں پر خرچ کیا۔ یہ سب جو عوامی پذیرائی ہوتی ہےاسی کو اللہ تعالیٰ نے سورہ الشرح (الم نشرح) کی آیت نمبر4 میں بیان کیا ہے۔ ترجمہ (اورہم نے آپ کا ذکر بلند کرکے آپ کو رفعت، بلندی، شہرت قبولیت عامہ عطا کی ہے) یہ بھی ’’رزق‘‘ ہی قسم ہے۔ آج کل پراجیکٹ انہدام عمران خان کے حوالے سے دھڑا دھڑ عمران خان کی پارٹی کو چھوڑا جارہا ہے کبھی اسی طرح دھڑا دھڑا دوسری پارٹیوں کے ’’الیکٹ ایبلز‘‘ عمران خان کے ساتھ آکر جمع ہو رہے تھے تاکہ انہیں اقتدار میں حصہ مل سکے چونکہ انہیں محض اقتدار چاہیے تھالہٰذا اقتدارمیں آتے عمران خان کے ذریعے انہوں نے اقتدار حاصل تو کیا مگر ان کی بہت سی خواہشیں ادھوری رہ گئیں۔ علیم خان ،شاہ محمود قریشی، فواد جہلمی اورکچھ دوسرے افراد وزیراعلیٰ پنجاب بنناچاہتے تھےمگر’’مرشدخانے‘‘ کے ذہنی طورپرغلام ہوچکے سیاسی فکری طور پرناپختہ سیاستدان عمران خان نےبزدار کو وزیراعلیٰ بنایا۔ یہ سارا کھیل فرح بی بی، جمیل گوجر اور پنکی پیرنی کے اردگرد کےاذہان کی کارستانی تھی اور وہ لوگ جو حقیقی طور پر عمران خان کے سیاسی ساتھی تھے وہ منہ د یکھتے رہ گئے۔ سیاستدان عمران خان اپنی ضعیف الاعتقادی کےسبب ’’مرشدخانے‘‘ کی ذہنی، نفسیاتی اسیری اورغلامی کے سب شکست کھاچکا ہے۔ جب وہ پاشا پراجیکٹ بنا تھا میں نے اسی وقت جنرل پاشا کو پیغام بھجوایا تھا کہ عمران خان کو عسکری حلقوں کےذریعےاقتدار دلوانا عقل مندی نہیں ہے۔ یہ نقصان کا باعث ہوگا۔ عمران خان بنیادی طور پر کھلاڑی ہے۔ سیاست دان نہیں وہ ’سلیبریٹی‘‘ ہے۔ مدبر، دور اندیش، حقیقت پسند سیاستدان نہیں ورنہ وہ آسانی سے جنرل باجوہ کےانہدام نوازشریف پراجیکٹ کے لئے اپنا اقتدار میں لایا جانا، جہانگیر ترین کی دولت کے ذریعے اوراقدار پرستوں کے پارٹی میں آنے کے ذریعے اقتدار ہرگز نہ حاصل کرتا۔ آج کتنے لوگ اسے چھوڑ چکے ہیں؟ یہ سب لوگ گرگٹ کی طرح کتنی جلدی رنگ بدل رہے ہیں اور کسی اگلی اقتدار پارٹی میں شامل ہونے کو بے بیتاب ہیں؟ کیا جنرل عاصم منیر اور ان کےعسکری رفقاء انہدام عمران خان ہی کی طرح خودغرض مطلبی اقتدار پرست اشرافیہ اورمافیازکا انہدام بھی کریں گے؟ جو آج پی ڈی ایم اقتدار کی صورت میں مسنداقتدار پر ہیں اگلا مرحلہ تو یہی ہونا چاہیے، قوم کو نئےفکر سےآشناخودشناس عزت نفس رکھنے والے حکمران، ارکان پارلیمنٹ چاہئیں۔ حافظ جنرل عاصم منیر مکمل صفائی کے لئےجنرل وحیدکاکڑ کاراستہ اپنائیں، سب صفائی کریں۔ قوم کو نئی فکر، نئے کردار کے حکمران اور ارکان پارلیمنٹ درکار ہیں۔(جاری ہے)

متعلقہ خبریں