اہم خبریں

انڈیاکاسفاک مکروہ چہرہ 

دنیابھرمیں4کروڑ29لاکھ لوگ ایڈزکاشکار ہیں جن میں سے59لاکھ 90ہزاربھارتی ہیں جوکہ دنیاکے کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔بھارتی سرکارکے مطابق ان میں سے ہر سال4 لاکھ

(گزشتہ سے پیوستہ)
دنیابھرمیں4کروڑ29لاکھ لوگ ایڈزکاشکار ہیں جن میں سے59لاکھ 90ہزاربھارتی ہیں جوکہ دنیاکے کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔بھارتی سرکارکے مطابق ان میں سے ہر سال4 لاکھ سے زائدہرسال مرجاتے ہیں۔دنیابھرکے20 کروڑ ٹی بی کے مریضوں میں سے48لاکھ بھارتی ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں،ان میں سے4لاکھ کے قریب ہرسال مرجاتے ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔دنیامیں ہرسال5 لاکھ 25ہزار6سو خواتین زچگی کی حالت میں لقمہ اجل بن جاتی ہیں جن میں سے ایک لاکھ سے زائدبھارتی خواتین ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔بھارت کے44 کروڑ افراداب بھی ناخواندہ ہیں جودنیامیں سب سے زیادہ ہیں۔اس کے4کروڑ80لاکھ بچے تعلیم  سے اب بھی محروم ہیں اور3کروڑ43لاکھ سے زائدفٹ پاتھوں پررہتے ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں ۔
ہرسال اس کے سوالاکھ انسان خود کشی کرتے ہیں اورایک لاکھ بیس ہزارخواتین جہیزنہ لانے پرقتل کردی جاتی ہیں۔جہاں44 کروڑافرادناخواندہ ہیں، وہیں 74 ارب 86 کروڑڈالرزسالانہ دفاع پرخرچ ہوتے ہیں اوراب اس میں مزید17 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔15لاکھ فوج،12لاکھ  ریزروفوج اور ڈھائی ملین پیرا ملٹری فوج کاخرچہ برداشت کیاجاتا ہے۔ ان کو موثربنانے کے لئے 3978ٹینک، 1360 لڑاکا فوجی طیارے،ایک ایئرکرافٹ کیریئراور 160ایٹمی ہتھیارہیں۔ان سے بھی دل نہیں بھراتو اسرائیل سے تین جدیدترین اواکس جنگی طیارے حاصل کرنے کے علاوہ روس سے مزیداسلحے کے کئی معاہدے ہو چکے ہیں۔
2005ء میں امریکہ اورانڈیا میں مشترکہ ڈیفنس پالیسی گروپ’’بھی تشکیل پاگیاتھاجس کے تحت امریکہ نے بھارت کوپہلے اندھیرے میں دیکھنے والے آلات،تھرمل امچنگ اوربغیر پائلٹ اڑنے والے طیار ے فراہم کئے اوراس کے بعد امریکہ کی منظوری کے بعد برطانیہ نے ایٹم بم گرانے والے طیارے بھارت کے حوالے کر دیئے۔امریکہ نے بھارت کے ساتھ ایٹمی توانائی کاسول معاہدہ بھی کیاجس کے بعد یورپ نے بھارت پرعائد پابندیاں بھی ہٹادیں اوراوبامانے توخصوصی دورے میں بھارت کوکئی مزیدمراعات سے نوازالیکن اس جنگی جنون کے باوجودبھارتی سپاہ کوکبھی لداخ میں چین کے ہاتھوں رسوائی کا سامناکرناپڑتاہے اورکبھی پاکستان پرفضائی حملے کے جواب میں خاک چاٹنے پڑجاتی ہے۔ 
اس انتہائی پسماندگی کے علاوہ اقلیتوں کے ساتھ جوکچھ بھارت میں ہوتاہے،مہذب دنیامیں اس کاتصوربھی نہیں ہے۔20کروڑ اچھوت جانوروں سے بھی زیادہ بدترزندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کوبنیادی انسانی حقوق دیناتودورکی بات انسان تک نہیں سمجھاجاتاہے۔27 کروڑ مسلمانوں کاحال تواچھوتوں سے بھی بد ترہے۔ انتہا پسندہندوجماعتوں کے17لاکھ سے زیادہ جنونی کارکن ہیں جنہوں نے پورے بھارت میں اقلیتوں کاجینادوبھرکیاہواہے۔ہندومسلم فسادات روزکا معمول ہیں۔سب سے پہلے انہوں نے سکھوں سے مل کرتقسیم کے وقت فسادات اورہجرت کے دوران 10لاکھ مسلمانوں کاقتلِ عام کیا،بعدمیں تاریخی بابری مسجداور ہزاروں مسلمانوں کوشہیدکردیا، گجرات میں درندہ صفت مودی کی حکومتی سرپرستی میں پانچ ہزارمسلمانوں کودن دیہاڑے شہیدکردیا گیاجس میں ڈھائی ہزارکو زندہ جلادیاگیا،ان کی املاک کولوٹااورجلایاگیااوران کارروائیوں پرفخر کرتے ہوئے اورمزید کرنے کاعہد کیا گیا۔ اس قتل عام میں سرکاری مشینری کاکھلے عام استعمال کیاگیا اورجس انسان دشمن مودی کی سرپرستی میں یہ ظلم وستم کاڈرامہ کھیلا گیا اسے کوئی عبرتناک سزادینے کی بجائے دیوتاکامقام دے کر اسے ملک کاوزیراعظم بنادیا گیا۔ ان فسادت اورظلم وستم میں ملوث سرکاری اداروں کے سپاہیوں کوفرض شناسی اوربہادری کے انعامات اورترقیوں سے نوازاگیا۔
مقبوضہ کشمیرمیں1988ء کے بعداب تک ایک لاکھ سے زائدمسلمانوں کوشہیدکردیاگیاہے۔ اڑیسہ میں40ہزارسے زائدعیسائی گھرانوں کوانتہائی ظلم وستم کانشانہ بنایاگیاجونقل مکانی پر مجبور کردیئے گئے۔ان کے گھربارلوٹ لئے گئے، سینکڑوں گھرجلا دیئے گئے، پادریو ں اورننوں کو زندہ جلادیاگیا۔کئی ہزارعیسائی اپنی جان بچانے کی غرض سے ہفتوں جنگل میں چھپے رہے۔ صرف ناگا لینڈ ریاست میں1948ء سے لے کر آج تک تین لاکھ عیسائی اورڈھائی لاکھ سکھوں کوقتل کردیاگیا ہے۔ انتہاپسندجنونی ہندوں کے ظلم وستم سے تنگ آ کران کے ظلم سے نجات حاصل کرنے کے لئے اس وقت بھارت کی22ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں جن کے خلاف بھارت کی8لاکھ سے زائدفوج لڑرہی ہے، صرف شمال مشرقی ریاستوں اورمقبوضہ کشمیرمیں 175 تنظیمیں کام کررہی ہیں۔ صرف منی پورمیں39 اورآسام میں36تنظیمیں آزادی کی جنگیں لڑرہی ہیں۔ ملک کے تقریباچالیس فیصد حصے پرمانوازباغیوں کاقبضہ ہے۔
کاش!جنونی ہندوکویہ بات کوئی سمجھائے کہ اکھنڈبھارت کاخواب دیکھنے،پاکستان کوسبق سکھانے، اپنی ہزارسالہ غلامی کا بدلہ لینے،کشمیرپر بزورطاقت قابض ہونے،آزادی کی تحریکوں کوبزورقوت ختم کرنے اور اقلیتوں کوغلام بنانے کی غرض سے سالانہ62 کھرب روپے فوج اوراسلحے پرخرچ کرنے کی بجائے کشمیرکوآزاد اورپاکستان کوصدقِ دل سے قبول کرلے اور یہ خطیررقم اپنی ننگی بھوکی عوام کی فلاح وبہبودپرخرچ کرے۔اس رقم سے شہری جوخطِ غربت سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں اورغربت کے ہاتھوں روزانہ مررہے ہیں ان بھوکے افرادکے دووقت کے کھانے کابندوبست کرے ،لاکھوں بچے جوغذائی قلت کاشکارہیں اور سوالاکھ کسانوں کو مرنے سے بچائے،اپنے کروڑوں  شہریوں کوصحت وصفائی کی سہولتیں فراہم کرے، کروڑوںایڈزاور ٹی بی کے مریضوں کو مرنے سے بچائے،کروڑوں بچے جوتعلیم سے اب بھی محروم ہیں اورجوفٹ پاتھوں پررہتے ہیں،ان کی تعلیم اوران کوچھت فراہم کرنے کابندوبست کرے۔یہ نہ صرف اس کے اپنے بلکہ خطے کے اور دنیاکے اربوں لوگوں پراحسانِ عظیم ہوگا،نہیں توجہاں بھارت خودکو دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتاہے وہاں یہ بھی کہے کہ وہ دنیاکاسب سے بڑابے وقوف، متعصب، عیار، مکار، چور،بھوکا،غریب ترین ان پڑھ ،دھوکہ باز،جھوٹا اورجاہل ملک بھی ہے،کیونکہ یہ بھی تواسی کی خصوصیات ہیں ۔
ادھربھارت خطے میں ہتھیاروں کی دوڑمیں مسلسل اضافہ کررہاہے۔مودی،راکاسربراہ ڈوول اور امیت شاہ،تینوں2014ء سے اپنے جوہری پڑوسیوں چین اورپاکستان کومشتعل کرکے پورے علاقائی امن کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مودی کی قیادت میں گرمجوشی پیداکرنے والی ہندوستانی اسٹیبلشمنٹ اپنے پڑوسیوں کوکمزور بنیادوں پربدنام کرنے کے کسی بھی موقع کی تلاش میں ہے۔یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہندوستان کا نیوکلیئربٹن آر ایس ایس کے انتہائی غیرذمہ دارانہ اور جنگجوؤں جیسے راج ناتھ سنگھ،اجیت ڈوول اورامیت شاہ کے ہاتھ میں ہے جوہندوراشٹرااور اکھنڈبھارت کے نام نہاد خواب کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
بھارت میں ماضی میں بہت سے ایسے واقعات ہوئے ہیں،جوواضح طورپربھارتی اسٹیبلشمنٹ کے جدید ترین ہتھیاروں کی حساس حفاظت اور سیکورٹی کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کے بارے میں نادانی کی نشاندہی کرتے ہیں۔بھارت کی مختلف ریاستوں میں یورینیم کی چوری کے حالیہ واقعات،پاکستان میں میزائل داغنا اورپوکھران فیلڈفائرنگ رینج سے 3 بموں کاغلط فائر کرنا، بھارت کے غیرذمہ دارانہ رویے کاعملی مظاہرہ ہیں۔  بھارت جان بوجھ کراپنے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کومشتعل کرکے خطے میں کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی کوشش کررہاہے،جس کے سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔پاکستان اورچین کی فوجی طاقت کوجانچ کربھارت ایک سٹریٹجک غلطی کررہاہے۔اوربھی بہت سے واقعات ہیں جو بھارت میں رپورٹ ہوئے ہیں اوراس نے ہتھیاروں کے تحفظ میں اپنی مجرمانہ لاپرواہی بھی ظاہرکی ہے۔مثال کے طورپر2017ء میں،ایک راکٹ گائیڈڈبم پوکھران رینج سے غلط فائرکیاگیا تھا اورایک اسٹریٹجک لحاظ سے اہم علاقے موہنا گڑھ کے قریب گراتھا جو پاکستانی سرحد سے چند میل دورہے۔

متعلقہ خبریں