دیکھنے والوں کے لئے اس میں نشانیاں ہیں‘ لیکن ان نشانیوں کو دیکھ کر سمجھ وہی سکتا ہے کہ جو عقلمند بھی ہو ’’امریکہ نے مجھے اقتدار سے نکالا‘‘ سے لے کر ’’امریکہ مجھے بچائے‘‘ تک ‘ اور ’’ایپسولیوٹلی ناٹ ‘‘ سے لے کر امریکی رکن کانگرس میکسین مور سے اسٹیبلشمنٹ کی شکائتیں لگاکر امریکی امداد مانگنے تک ‘ کسی بچے نے ڈرائونا خواب دیکھا اور نیند کی حالت میں ہی وہ ہاتھ پائوں مارتے ہوئے‘ چیخے لگاکر ’’ماں مجھے بچائو‘‘ یہاں نیند نہیں ‘ بلکہ سب کچھ جاگنے کی حالت میں ہی دیکھا جارہا ہے‘ ابھی تک سانحہ9 مئی کے بلوائیوں کو سزائیں دی نہیں گئیں بلکہ آرمی چیف ہوں یا حکومتی ذمہ داران وہ صرف سزائیں دینے کے اعلانات ہی کررہے ہیں‘ مگر اس کے باوجود صرف لاہور کے زمان پارک ہی نہیں بلکہ امریکہ‘ کینیڈا‘ لندن اور اسرائیل تک تھرتھلی مچی ہوئی ہے۔عمران خان اور امریکی رکن کانگریس میکسین مور واٹر ز کی لیک شدہ آڈیو کے مطابق عمران خان نے اپنی زوم میٹنگ کا آغاز اس یقین کے ساتھ کیا کہ ’’انہیں پاکستان میں بڑے پیمانے پر شہرت حاصل ہے‘ عمران خان نے کہا کہ99 فیصد پاکستانی میری حکومت دیکھنا چاہتے ہیں‘‘ صرف99 فیصد کیوں؟ پورے سو فیصد کیوں نہیں؟ اب کپتان کو اتنی عاجزی بھی اچھی نہیں لگتی‘ صرف99 فیصد پاکستانی ہی عمران نیازی کو حکومت میں نہیں دیکھنا چاہتے‘ بلکہ سمندر کی تہہ میں تیرنے والی مچھلیاں درختوں پر چہچہانے والے پرندے بھی عمران نیازی کو تاحیات پاکستانی وزیراعظم بنتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں‘ پیارے امریکہ! پہلے مجھے بچالو اور پھر وزیراعظم بنوا دو تو تمہارے احسانات کے خزانے میں کون سی کمی واقع ہو جائے گی۔ دیکھو امریکہ! ہر پاکستانی نوجوان میرا دیوانہ ہے ‘ کیا تم نے میرے دھرنوں ‘ جلسے جلوسوں میں ڈانس کرتے ہوئے لڑکیاں اور لڑکے نہیں دیکھے‘ یقین مان لو کہ انہیں کچھ نہیں چاہیے‘ یہ سب میری بتائی ہوئی’’آزادی‘‘ چاہتے ہیں‘ ماں باپ سے آزادی‘ خاندانی رشتوں سے آزادی‘ ناچنے اور گانے کی آزادی‘ اسی لئے تو ابرار الحق اور جنون گروپ کے سلمان احمد جیسے بین الاقوامی گوئیے میں نے ان کے لیڈر بنائے ہیں‘ پیارے ’’امریکہ‘‘ وہ جو ایک ردھم کے ساتھ فواد چودھری نعرہ لگوایا کرتا تھا کہ ’’تیرا باپ بھی دے گا آزادی‘‘ اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر پولیس کے خوف سے اس کی جان توڑ دوڑ دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوہی گیا ہوگا کہ میرے ٹائیگر آزادی کی طرف کس جنونی انداز میں بھاگتے ہیں؟ میری فواد ٹائیگر سے جب بھی ملاقات ہوئی … تو میں اسے اس جان توڑ دوڑ پر شاباش دوںگا‘ برگر مارکہ لڑکیوں اور لڑکیوں کے ذہنوں میں‘ میں نے ’’آزادی‘‘ کا ایسا سپرٹ بھرا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد تو وہ اپنی پناہ گناہوں میں ہی گھگھیاتے ہوئے آزادی‘ آزادی کے نعرے مارنے پر مجبور ہیں‘ کل ایسے ہی ایک نوجوان کی ’’تشریف‘‘ پر اس کی ماں نے لتر برساتے ہوئے کہا کہ ٹھہر ‘ تیری اور تیری آزادی کی ایسی کی تیسی‘ ایپسولیوٹلی ناٹ کی اولاد‘ دیکھو‘ امریکہ مجھ پر حملہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے مراد ایک آدمی آرمی چیف ہے ‘ ملک میں طاقت کا مرکز فوجی ادارہ ہے‘ میکسین مور تم امریکی ہو‘ میرے حق میں آواز اٹھائو‘ ہیلو‘ ہیلو‘ عمران نیازی! میں امریکہ سے قومی سلامتی امور کا سابق مشیر جان بولٹن بول رہا ہوں‘ فکر مت کروں میں نے کہہ دیا ہے کہ ’’عمران خان کے ساتھ ناروا سلوک پاک امریکہ تعلقات میں رکاوٹ اور تنائو بڑھانے کا سبب ہے‘ سویلینز کے مقدمات ملٹری کورٹس میں نہیں چلائے جانے چاہئیں‘ کیا ہوا کہ جو تحریک انصاف کو چند لیڈروں نے چھوڑ دیا‘ ادھر دیکھو‘ سولہ کینڈین اراکین پارلیمنٹ نے پاکستان میں9 مئی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو خط لکھ مارا ہے‘ ظاہر ہے کہ وہ بھی عمران نیازی کے علاوہ کسی دوسرے کو وزیراعظم بنتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔ ہیلو امریکہ! وہ ساٹھ امریکی ارکان پارلیمنٹ کہ جن کی زیادہ تر تعداد یہودی ہے … نے بھی امریکی وزیر خارجہ کو ایک خط لکھا ہے‘ جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ عمران خان کو تحفظ فراہم کیا جائے‘ ان امریکی‘ یہودی اراکین پارلیمنٹ کا بہت تھنکیو! لیکن اس سب کے باوجود پاکستا ن میں امپورٹڈ حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ ’’رول آف لا‘‘ کی باتیں کررہی ہے‘ قانون کی عملداری قائم کی جائے گی‘ بلوائیوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا‘ آرمی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی ‘ یہ اور اس قسم کے بیانات سے میری پریشانی بڑھتی جارہی ہے ‘ دیکھو امریکہ! ’’ایپسولیوٹلی ناٹ‘‘ سے پہلے تمہارے فوجی جب کابل سے بھاگے تو سب سے پہلے میں نے ہی اسلام آباد میں ان کی میزبانی کی تھی‘ اگر عمران خان وزیراعظم نہ ہوتا تو ان امریکی فوجیوں کا کابل میں کیا حشر نشر ہوتا‘ یہ سوچ کر ہی جھرجھری آجاتی ہے‘ جو لوگ چند لوگوں کے چھوڑ جانے سے پی ٹی آئی کی کشتی ڈبونے کی نوید سنارہے ہیں ان کے لئے عرض ہے کہ 16 کینڈین اراکین پارلیمنٹ سے لے کر ساٹھ امریکی اراکین پارلیمنٹ تک میکسین مور سے لے کر جان بولٹن تک ‘ ہر گھر سے عمران نکلے گا‘ تم کتنا عمران کو ڈرائو گئے؟ عمران خان کوئی بنی گالا یا زمان پارک تک ہی محدود تھوڑا ہے‘ بلکہ کینیڈا‘ امریکہ سے لے کر لندن اور اسرائیل تک ہر طرف ہاہاکار مچی ہوئی ہے کہ اب کوئی پوچھے تو کہنا ’’خان آیا تھا‘‘۔
