حضرت اقدس پیرومرشد حفظہ اللہ کی باتوں کی خوشبو سے دل و دماغ معطر ہوئے تو سوچا کہ یہ قیمتی باتیں قارئین اوصاف تک بھی پہنچائی جائیں ،کیوں کہ یہ خاکسار اپنی اور ہر مسلمان کی دنیا و آخرت میں کامیابی کا دارومدار دین اسلام پر عمل پیرا ہونے میں مضمر سمجھتا ہے۔ پیر و مرشدفرما تے ہیں کہ،اللہ تعالیٰ نے اسلام میں جو عزت رکھی ہے‘ اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو اس کا احساس نصیب فرمائیں…ہم مسلمانوں کے پاس الحمدللہ سب کچھ موجود ہے اور یہی سب کچھ اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ ہے‘دین اسلام‘ قرآن مجید‘حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم‘کعبہ شریف‘مسجد نبوی شریف‘ مسجد اقصی شریف‘کلمہ طیبہ، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور جہاد‘حتی کہ ہمارا کیلنڈر بھی اپنا ہے…تقویم اور تاریخ بھی اپنی‘ہمارا سال محرم الحرام کے مہینے سے شروع ہوتا ہے‘محرم، صفر، ربیع الاول، ربیع الآخر، جمادی الاولی، جمادی الآخر، رجب، شعبان، رمضان، شوال، ذوالقعدہ، ذوالحجہ‘ یہ کل بارہ مہینے ہیں‘ ان میں چار مہینے زیادہ احترام اور حرمت والے ہیں…محرم، رجب، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ‘ ہمارے مہینوں کی ترتیب‘ اللہ تعالیٰ نے خود مقرر فرمائی ہے اور انہیں چاند کے ساتھ جوڑ دیا ہے‘یوں ہم اپنے ہر مہینے میں ہر موسم کا لطف پا لیتے ہیں‘چنانچہ رمضان‘کبھی گرم، کبھی ٹھنڈا اور کبھی معتدل ملتا ہے‘یہی حال ہماری عیدوں کا بھی ہے۔حضرات صحابہ کرامؓ کے اجماع سے ہماری تاریخ کا کیلنڈر‘حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مبارکہ سے شروع ہوتا ہے‘چنانچہ اس حساب سے آج کل سال ۱۴۴۵ھ چل رہا ہے اور آج اس سال کے چھٹے مہینے جمادی الآخرہ کی سترہ تاریخ ہے‘تو پھر آج کون سا نیا سال؟اور کیسا نیا سال؟…ہم کرسچن نہیں‘الحمدللہ مسلمان ہیں‘ محمدی ہیں‘ تو پھر ہمارا صلیبی سال سے کیا تعلق؟یہ اتفاق ہے اور آزمائش ہے کہ آج کل دنیا پر کافروں، ظالموں کی حکومت ہے‘وہی کافر اور ظالم جو روز غزہ میں ہمارے معصوم بچوں کو مار رہے ہیں‘ ہماری بیٹیوں کو شہید کر رہے ہیں‘ آگے آگے اسرائیل ہے اور اس کے پیچھے امریکہ، برطانیہ، فرانس وغیرہ‘یہ سارے خبیث، دجال، قاتل‘ اسرائیل کو اسلحہ اور مدد دے رہے ہیں اور اقوام متحدہ صرف اوپر اوپر سے شور مچا رہی ہے‘ہمارے دل غم اور غصے سے پھٹ رہے ہیں‘کبھی افغانستان، کبھی عراق اور کبھی شام‘ان درندوں کی پیاس مسلمانوں کے خون سے بجھ ہی نہیں رہی‘پھر بھی ہم ان کے سال منائیں‘ ان کی مصنوعات خریدیں اور ان کو مہذب مانیں تو ہمارے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے‘ ان شااللہ اسلام پھر غالب ہوگا تب خون کے ایک ایک قطرے کا پورا پورا حساب ہوگا۔ اللہ تعالیٰ حرام موت سے حفاظت فرمائیں‘ خودکشی کرنا حرام موت مرنا ہے‘ امریکہ میں گزشتہ سال تقریبا ًپچاس ہزار افراد نے خودکشی کی ہے‘ اگلے سال اس تعداد میں مزید اضافے کا قوی امکان ہے‘ اقوام متحدہ کے ادار صحت کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر چالیس سیکنڈ کے اندر ایک خودکشی ہوتی ہے‘یعنی ہر ایک گھنٹے میں تقریباً نوے افرادخودکشی کر کے خود کو ختم کر رہے ہیںاور خود کشی کی سالانہ تعداد آٹھ لاکھ ہے‘یعنی ہر سال آٹھ لاکھ افرادخود اپنے آپ کو قتل کرتے ہیں‘اسلام میں خودکشی کی بہت سختی سے ممانعت آئی ہے‘ قرآن و حدیث میں اس پر واضح احکامات اور وعیدیں موجود ہیں‘یہاں تک فرمایا گیا کہ خود کشی کرنے والا جہنم میں ڈالا جائے گا‘ اور وہ وہاں بھی اسی کے عذاب سے مسلسل دو چار ہوتا رہے گا‘الحمدللہ مسلمانوں میں خودکشی کا رجحان بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ غیر مسلم کفار اس گناہ میں بھی آگے آگے ہیں۔ غزہ کے شہدا کرام کی تعداد اکیس ہزار ہو چکی ہے تو دل پر شدید صدمے کی چوٹ لگی‘پھر خیال آیا کہ دنیا میں کس نے رہنا ہے؟ سب ہی یہاں سے جا رہے ہیں اور سب ہی یہاں سے چلے جائیں گے‘ یہاں دیکھنے کی بات تو یہ ہے کہ کون یہاں سے کامیاب گیا اور کون ناکام؟ شہدا کرام تو زندہ اور کامیاب ہوتے ہیں‘جبکہ امریکی، اسرائیلی اور انڈین کفار‘ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں خودکشی کر کے مر جاتے ہیں‘ خسرالدنیا والآخر‘ دنیا بھی برباد اور آخرت بھی برباد،اللہ تعالیٰ نے کلمہ طیبہ حمد اور تسبیح میں بڑی برکت رکھی ہے‘ بڑی تاثیر رکھی ہے‘ حضرت علامہ عبدالرحمن الجوزی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں‘ حضرت شیخ ابوبکر بن حماد المقری رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں‘ میں نے حضرت امام معروف الکرخی رحمہ اللہ تعالی سے عرض کیاحضرت! مجھ پر بہت بڑا بھاری قرضہ چڑھ گیا ہے‘ حضرت نے فرمایا! میں آپ کو ایسی دعا بتا دیتا ہوں جس سے اللہ تعالیٰ آپ کا قرضہ اتار دیں گے‘ آپ روزانہ سحری کے وقت پچیس بار یہ دعا پڑھا کریں لا اِلہ اِلا اللہ، واللہ اکبر، وسبحان اللہِ والحمد لِلہِ کثِیرا، وسبحان اللہِ والحمد لِلہِ بکرۃ واصِیلا حضرت شیخ ابوبکر فرماتے ہیں کہ میں نے یہ عمل کیا تو اللہ تعالیٰ نے میرا قرضہ اتار دیا اور مزید مجھے بہت خیر بھی عطا فرمائی‘ پھر میں حضرت امام معروف کرخی رحمہ اللہ تعالیٰ کے پاس گیا اور انہیں پوری صورتحال بتائی تو انہوں نے فرمایا‘یہ دعا عقلمند انسان کا درہم یعنی مال ہے‘مطلب یہ کہ مال جمع کرنے کی بجائے اس دعا کو یاد کر لو‘جب بھی ضرورت ہو تو اسے پڑھ لیا کرو‘ضرورت پوری ہو جائے گی‘گویا کہ یہ دعاجیب میں رکھا ہوا چیک ہے‘ جب چاہو کیش کرا لو‘ حضرت علامہ جوزی رحمہ اللہ تعالی نے اور بھی کئی بڑے بزرگوں کی گواہی لکھی ہے کہ انہوں نے یہ عمل کیا تو ان کے قرضے بھی اللہ تعالی نے اتار دیئے‘ دعا بہت آسان ہے‘ کل چار جملے ہیں جو کہ تقریباً ہر مسلمان کو یاد ہوتے ہیں‘لا اِلہ اِلا اللہ‘ واللہ اکبر ‘ وسبحان اللہِ والحمد لِلہِ کثِیرا ‘ وسبحان اللہِ والحمد لِلہِ بکرۃ واصِیلا… ترجمہ بھی بہت آسان ہے‘اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں‘ اللہ تعا لی ٰسب سے بڑے ہیں ‘میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور حمد کرتا ہوں بہت زیادہ ‘ اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور حمد صبح اور شام پڑھنے کا وقت وہ ہے جو سحری کا وقت ہوتا ہے اور تعداد پچیس ہے جو سحری میں نہیں جاگتے وہ رات کو سوتے وقت یا فجر کے وقت پڑھ لیا کریں‘ بلا ضرورت کبھی قرضہ نہ اٹھائیں‘ مال آتے ہی قرضہ ادا کرنے میں ایک منٹ کی تاخیر نہ کریں‘ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے مدد نہ مانگیں‘اللہ تعالیٰ ہم سب سے راضی ہو جائے،اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہنا‘یہ ہر غم اور ہر پریشانی کا علاج ہے‘ہم نہ تقدیر کو روک سکتے ہیں‘نہ بدل سکتے ہیں‘نہ ہی ہم تقدیر کو آگے پیچھے کرسکتے ہیں اور نہ تقدیر کو سمجھ سکتے ہیں‘ہمارے ذمے بس یہ ہے کہ ہم تقدیر پر ایمان لائیں کہ ہر تقدیر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے۔