دینی مدارس کو اسلام کے قلعے قرار دیا جاتا ہے،اور تھوڑی جمع و تفریق کے بعد یہ بات ہے بھی حقیقت ، خطیب اسلام مولانا سید عبدالمجیدندیم شاہ صاحب نوراللہ مرقدہ کے بقول ’’آج کے دینی مدارس کوئی رومی ؒ،جامیؒ،اور غزالیؒ پیدا کر نے سے قاصر رہے‘‘ تاہم میرے نزدیک دینی مدارس نے گزشتہ دہائیوں میں جو رجال کار تیار کئے وہ بھی اپنی مثال آپ تھے…اس بات سے تو لنڈے کے لبرلز اور سیکولر شدت پسند بھی اختلاف نہیں کرتے کہ پاکستان میں اگر کہیں کہیں اسلامی تعلیمات اور تہذیب کی جھلکیاں دکھائی دیتی ہیں تو یہ برکت بھی دینی مدارس اور علما ء کرام کی ہی ہے،موضو ع تو بڑا دلچسپ بھی ہے اور طویل بھی،لیکن اس پر تفصیلی کالم پھر کبھی سہی۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ اور مجلس شوری کے دو روزہ ملک گیر اجلاس کے بعد دبنگ اعلامیہ میں قائدین وفاق المدارس نے اعلان کیا کہ ہم نے مدرسہ اپنی حکومت کے کنٹرول میں نہیں جانے دیا تو امریکہ یا آئی ایم ایف کے کنٹرول میں کیسے دے سکتے ہیں،مدارس کی حریت و آزادی پر کوئی حرف نہیں آنے دیں گے، مدارس کے خلاف سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتیں،اہل مدارس تقویٰ،صبر اور رجوع الی اللہ کا اہتمام کریں،دینی مدارس اپنے نصاب و نظام میں وقتاً فوقتاً تبدیلی اور بہتری لاتے رہتے ہیں لیکن کسی کا دبائو قابل قبول نہیں۔ وفاق المدارس نے دینی مدارس کے نصاب ونظام پر ہمیشہ پہرہ دیا اور قائدین وفاق اپنی جانوں سے زیادہ دینی مدارس کا تحفظ کرتے ہیں‘ سانحہ باجوڑ کے ذمہ داران کا سراغ لگا کر انہیں نشان عبرت بنایا جائے اور قوم کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے،قران کریم اور دیگر مقدسات کی توہین کو قانون سازی اور قانون کے موثر استعمال سے ہی روکا جا سکتا ہے،قانونی تقاضے پورے نہ کرنے کے باعث فساد کا دروازہ کھل سکتا ہے جس کا ملک متحمل نہیں،جڑانوالہ میں مسیحی برادری کی بستی اور املاک کو نذر آتش کرنا قابل مذمت اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ اور مجلس شوری کے ادارہ علوم اسلامی اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ ملک گیر اجلاس مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کی صدارت میں منعقد ہوا… جس میں مولانا فضل الرحمن، مولانا محمد حنیف جالندھری سمیت ملک بھر سے ڈھائی سو سے زائد اراکین مجلس شوری نے شرکت کی، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ اور مجلس شوری کے ملک گیر ان دو الگ الگ اجلاسوں میں دینی مدارس کے نصاب و نظام کے حوالے سے مختلف امور زیر غور آئے اور کئی اہم فیصلے کئے گئے، خاص طور پر نصاب تعلیم میں بعض تبدیلیوں کی اصولی منظوری دی گئی…اجلاس کے شرکا کو ناظم اعلی وفاق المدارس العربیہ پاکستان مولانا محمد حنیف جالندھری نے حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کیا، جبکہ سرپرست وفاق امیر جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمن نے اقتدار کے ایوانوں میں مدارس کے بارے ہونے والی سیاسی کشمکش اور مدارس کے نصاب و نظام کے بارے میں عالمی اور بیرونی دبا کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال سے بھی شرکا کو آگاہ کیا‘ اور صبر و استقامت سے جدو جہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا،مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر امور کے بارے میں پیش رفت اس لئے نہیں ہو سکی کہ مدارس پر بیرونی ایجنڈہ مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں… انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ہم نے مدارس کو اپنی حکومت کے کنٹرول میں نہیں جانے دیا تو ہم مدارس کو امریکا،آئی ایم ایف یا ایف اے ٹی ایف کے کنٹرول میں کیسے جانے دیں گے‘ اس موقع پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین نے اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ ہم مدارس کی حریت و آزادی پر کوئی حرف نہیں آنے دیں گے۔ صدر وفاق مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اگر اہل مدارس تقوی اختیار کریں،رجوع الی اللہ کا اہتمام کریں اور صبر و تحمل اور ہمت و استقامت سے کام لیں تو مدارس کے خلاف کوئی سازش کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی، انہوں نے اہل مدارس کو تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر توجہ دینے کی ترغیب دی اور اس بات کو واضح کیا کہ مدارس اپنے ایجنڈے کے تحت کام کرتے ہیں، کسی بیرونی دبائو یا مطالبے پر مدارس کے نصاب و نظام میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں،ناظم اعلی وفاق المدارس العربیہ پاکستان مولانا محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ ہم اپنی جانوں سے زیادہ دینی مدارس کا تحفظ کرتے ہیں‘ اس لیے کہ مدارس کا تحفظ دراصل دین کا تحفظ ہے،انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس نے دینی مدارس کے نصاب ونظام پر پہرہ دیا اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے اجلاس میں باجوڑ کے شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی گئی اور سانحہ باجوڑ کے ذمہ داران کا فی الفور سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا… اس موقع پر وزیرستان میں مدارس میں درس و تدریس کے سلسلے کی بحالی اور نقصانات کی تلافی کا بھی مطالبہ کیا گیا،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین نے سانحہ جڑانوالہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ قرآن کریم یا دیگر مقدسات کی توہین کے قانون سازی اور پہلے سے موجود قوانین کو موثر بنا کر ہی روک تھام ممکن ہے‘ انہوں نے کہا کہ اگر بروقت قانونی کاروائی کی جائے تو بہت سے سانحات و فسادات سے بچا جاسکتا ہے، وفاق المدارس کے قائدین نے توہین قرآن کے الزام کے رد عمل میں مسیحی برادری کی بستی کو نذر آتش کرنے کی پرزور مذمت کی، اور اسے اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیا۔