اہم خبریں

خلیفہ ثانی،امیرالمومنین حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہا

خلیفہ ثانی،امیرالمومنین حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہا

آفتابِ نبوت کومکہ شہرمیں اپنی کرنیں بکھیرتے ہوئے پانچواں سال چل رہاتھاعمراس وقت چھبیس برس کے کڑیل جوان تھے رسول اللہﷺ کی طرف سے
آفتابِ نبوت کومکہ شہرمیں اپنی کرنیں بکھیرتے ہوئے پانچواں سال چل رہاتھاعمراس وقت چھبیس برس کے کڑیل جوان تھے رسول اللہﷺ کی طرف سے مکہ کی وادی میں بلندکی جانے والی توحیدکی صدا عمرکیلئے بالکل نامانوس اوراجنبی چیزتھی` عمرکی طبیعت میں بہت زیادہ سختی اور تیزی تھی،جس کسی کے بارے میں معلوم ہو جاتا کہ وہ مسلمان ہوگیا ہے، عمراس کے درپے آزارہوجاتے یہی حال ابوجہل کابھی تھامسلمانوں کو ان دونوں کی طرف سے شدیدپریشانی کا سامنا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ رسول اللہ ﷺ ان دنوں اکثردعا فرمایاکرتے‘یعنی اے اللہ!تودینِ اسلام کوقوت عطا فرما عمربن خطاب یاعمروبن ہشام کے ذریعے… اس ابتدائی دورمیں مکہ میں مٹھی بھرمسلمانوں کومشرکین کے ہاتھوں جس طرح اذیت کاسامناتھااس چیزکودیکھتے ہوئے رسول اللہﷺ نے مسلمانوں کو ملکِ حبشہ کی جانب ہجرت کرجانے کامشورہ دیاتھا،جس پر(نبوت کے پانچویں سال) یکے بعددیگرے مسلمانوں کی دو مختلف جماعتیں مکہ سے حبشہ کی جانب ہجرت کرگئی تھیں‘ایسے ہی ایک موقع پرعمرنے اپنے قریبی عزیزوں میں سے ایک مسلمان شخص کوجب بے بسی ولاچاری کی کیفیت میں مکہ سے حبشہ کی جانب ہجرت کرتے دیکھاتوبڑی ہی حسرت کے ساتھ اسے ہجرت کایہ ارادہ ملتوی کرکے مکہ میں ہی رک جانے کامشورہ دیاجس پراس شخص نے بھی بڑی حسرت کے ساتھ یہ جواب دیاکہ اے عمر! کاش تم نے ہمیں ناحق اس قدرنہ ستایاہوتاتوہم یوں بے وطن ہوجانے پرمجبورنہ ہوتے۔ یہ بات سن کر عمرپہلی باراپنی تمام تر ترش مزاجی کے باوجود دکھی ہوگئے اپنی قوم کویوں ٹوٹتے اوربکھرتے ہوئے اورپھربے وطن ہوتے ہوئے دیکھنایہ چیز عمرکیلئے ا نتہائی صدمے کاباعث بنی،جس کی وجہ سے وہ شب وروزاسی پریشانی میں مبتلارہنے لگے کہ آخریہ معاملہ کس طرح حل ہوگا؟اسی کیفیت میں وقت گز رتارہااورپھربالآخراس کے اگلے سال، یعنی جب نبوت کاچھٹاسال چل رہاتھا،ایک روز عمر کے صبرکاپیمانہ لبریزہوگیاسوچاکہ جس شخص کی وجہ سے میری قوم یوں ٹوٹتی اوربکھرتی جارہی ہے اسی شخص کو(نعوذباللہ)‘ قتل کردیاجائے اوریوں اس مشکل کاہمیشہ کیلئے خاتمہ کردیاجائے یہی بات سوچ کروہ ایک روزسخت گرمی کے موسم میں اورتپتی ہوئی دوپہرمیں ننگی تلوارہاتھ میں لئے ہوئے چل دئیے۔ راستے میں نعیم بن عبداللہ نامی ایک شخص کی ان پر نظرپڑی تووہ ٹھٹھک کررہ گیااس قدرآگ برساتی ہوئی گرمی میں ،اورتپتی ہوئی اس دوپہرمیں عمراپنے ہاتھ میں ننگی تلوارلئے ہوئے چلے جارہے ہیں وہ شخص خوفزدہ ہوگیا اورخوب سمجھ گیاکہ معاملہ خطرناک ہے۔ چنانچہ اس نے اسی خوف ودہشت کی کیفیت میں دریافت کیا:عمر!خیریت توہے؟اس وقت آپ کہاں چلے جارہے ہیں ؟ عمرنے جواب دیا (نعوذباللہ) آج میں اس شخص یعنی رسول اللہﷺ کاکام تمام کرنے جارہاہوں ۔ اس پروہ شخص بولاعمر!پہلے اپنے گھرکی خبرتولے لوتمہاری اپنی بہن اوربہنوئی مسلمان ہوچکے ہیں اس شخص کی زبانی یہ بات سن کر عمر آگ بگولہ ہوگئے اوروہاں سے سیدھے اپنی بہن (فاطمہ بنت خطاب) کے گھر پہنچے۔
اس وقت وہ اوران کے شوہر(سعیدبن زید رضی اللہ عنہ) دونوں تلاوتِ قرآن میں مشغول تھے‘ عمرنے وہاں پہنچتے ہی نہایت غصے کی کیفیت میں بہن کوزدوکوب کرناشروع کردیایہی سلسلہ جاری تھاکہ اس دوران اچانک بہن نے نہایت پرعزم لہجے میں اورفیصلہ کن اندازمیں بھائی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاعمر!تم جس قدرچاہومجھے مارلولیکن کوئی فائدہ نہیں ہوگا…بہن کی زبانی یہ بات سن کراورپہلی باربالکل غیرمتوقع طورپراس کی یہ جرات دیکھ کرعمرچونک اٹھے اورسوچنے لگے کہ اس دین میں اتنی قوت اس کلام میں اس قدر تاثیرکہ اس قدر زدوکوب کے باوجودبہن نے یوں دوٹوک فیصلہ سنادیاتب عمرکے اندازبدلنے لگے اورپھرقدرے توقف کے بعدبہن کومخاطب کرتے ہوئے یوں کہنے لگے اچھاجوکچھ تم پڑھ رہے تھے ذرہ مجھے بھی وہ چیزدکھائواس پربہن نے جواب دیاعمر!تم مشرک ہو،ناپاک ہو،لہٰذاتم اللہ کے اس پاک کلام کونہیں چھوسکتے‘ عمرنے مسلسل اصرارکیا آخرعمرکایہ اصراراب التجامیں تبدیل ہونے لگابہن نے جب عمرکے رویے میں یہ اتنی بڑی تبدیلی دیکھی توکہاکہ بھائی پہلے تم غسل کرکے پاک صاف ہوجائوتب عمرغسل کرکے آئے اور پھر وہی مطالبہ دہرایا،تب بہن نے انہیں وہ اوراق دکھائے جن میں وہ قرآنی آیات تحریرتھیں۔ عمرپڑھتے گئے‘ ترجمہ: ہم نے یہ قرآن اس لئے نازل نہیں کیاکہ تم مشقت میں پڑجائو، البتہ یہ اس شخص کی نصیحت کیلئے نازل کیا ہے جو اللہ سے ڈرتاہو،اس کانازل کرنااس اللہ کی طرف سے ہے جس نے زمین کواور بلند آسمانوں کو پیدا کیا ہے، جورحمن ہے عرش پرقائم ہے،جس کی ملکیت آسمانوں اورزمین اوران دونوں کے درمیان اورزمین کی تہوں کے نیچے کی ہرایک چیزپرہے۔ اگرتوبلندآوازسے کوئی بات کہے تو وہ توہرایک پوشیدہ سے پوشیدہ ترچیزکوبھی بخوبی جانتاہے،وہی اللہ ہے جس کے سواکوئی معبودنہیں اسی کے بہترین نام ہیں ۔(جاری ہے)

متعلقہ خبریں