افغانستان میں دہشت گردوں کے تحفظ پر جنرل عاصم منیر کا سخت انتباہO آرمی چیف دوروزہ دورے پر ایران میںO سویڈن میں بائبل/ تورات کو اسرائیلی سفارت خانے کے باہر جلانے کی سرکاری اجازت، اسرائیل کا شدید ردعملO بھارت، منی پور میں اب تک 250 چرچ جلائے گئے، 115 افراد ہلاک، ایک ہزار شدید زخمی، یورپی یونین کا بھارت کو انتباہ!O ملک بھر میں قرضہ دینے کی بے شمار کمپنیاں وجود میں آ گئیں، 25 ہزار کا قرضہ 3 ماہ میں 50 ہزار بنا کر دھمکیاں، خودکشیاں، ایف آئی اے کی ملک بھگتO رانا ثناء اللہ، حسن اقبال، اسحاق ڈار: انتخابات ملتوی نہیں ہوں گے، پرانی حلقہ بندیوں پر ہوں گے، ایم کیو ایم کی مخالفت، نئی مردم شماری کی حلقہ بندیوں پر کرائے جائیںO ایم کیو ایم کا اتحادی حکومت سے علیحدگی کا نوٹسO مولانا فضل الرحمان صدر بن سکتے ہیں، بیٹا اسعد محمودO آئی ایم ایف کے حکم پر بجلی 5 روپے یونٹ مہنگیO کراچی: ڈرائیور نے مالک کو اغوا کر کے ایک کروڑ82 لاکھ روپے تاوان وصول کیا، ملزم دو ساتھیوں سمیت گرفتار، رقم وصول کر لی گئیO ڈالر پھر مہنگا، 277 روپے ریٹ، اوپن 294 روپےO ن لیگ انتخابی تیاریاں شروع کرنے کا اعلان، نئے ترقیاتی منصوبے، پیپلزپارٹی سے آمنا سامناO 2018ء میں شہبازشریف کو ہرانے والے محمد خان لغاری پی ٹی آئی سے الگ، سخت تنقیدO اربوں کی سمگلنگ میں شریک 13 کروڑ روپے کمیشن کھانے والے 20 سکیل کے دو کسٹم کلکٹر گرفتار، تین کے خلاف مقدمے ایک کے گھر سے 54 لاکھ روپے نقد، بھاری غیر ملکی کرنسی برآمد! گھروں پر ایف آئی اے کے چھاپےO پرویز مشرف کے انتقال کے 5 ماہ بعد اس کی اپیل کی سماعت شروعO راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، کوہاٹ شدید بارش، سڑکیں ڈوب گئیںO راولپنڈی: جنرل فیض حمید (ر) کے بھائی بخت حمید کے گھر پر چھاپہ، ایک کروڑ17 لاکھ نقد، متعدد قیمتی موبائل فون برآمد۔
٭ …آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کھلے عام صاف الزام لگایا ہے کہ افغانستان میں پاکستان دشمن طالبان، ٹی ٹی پی کے محفوظ اڈے موجود ہیں جہاں سے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں کی جاتی ہیں۔ (دو روز قبل 12 فوجی شہید ہو گئے، چند روز میں دو میجر، ایک کپتان، ایک لیفٹیننٹ، درجنوں جوان شہید)۔ جنرل عاصم منیر نے سخت الفاظ میں انتباہ کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ دیا جائے۔ اسی قسم کی دہشت گردی ایران کی طرف سے بھی کی جا رہی ہے۔ آرمی چیف ایران سے بھی معاملہ طے کرنے گزشتہ روز تہران پہنچ گئے۔ ایران کا مسئلہ مختلف ہے، وہاں حکومت خود بھی دہشت گردی کے چکر میں پھنسی ہوئی ہے۔ اس کے سرحدی علاقے سے بھی افغان دہشت گرد ایران اور پاکستان، دونوں طرف دہشت گردی میں مصروف ہیں۔ ایک پرانا فتنہ پھر جاگ پڑا ہے کہ 44 سال سے مقیم 40 لاکھ افغان مہاجرین (کچھ واپس جا چکے ہیں) پاکستان کی معیشت پر مستقل بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ انہیں اسلامی اخوت کے جذبہ سے برداشت کیا جا رہا ہے۔ بیشتر افغان مہاجرین نیک نیتی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں مگر ماضی کی طرح پھر انکشاف ہوا ہے کہ ان مہاجرین کے بعض نوجوان پیسے کے لالچ میں پاکستان دشمن عناصر کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ دشمن اپنے گھر میں بھی موجود ہیں، علاقائی حقوق کے نام کی بنیاد پر پاکستان کے فوجی مراکز پر حملے کرتے ہیں۔ بدقسمتی کہ انہیں ایسے حملوں کی ہدایت بعض ایسے عناصر کی طرف سے دی جاتی ہے جو ملک کی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بھی پہنچے ہوئے ہیں۔ ان کا نام کیا لُوں، سب جانتے ہیں۔ ٭ …ساری خبریں اہم ہیں مگر ایک بڑا فراڈ پھر ابھر آیا ہے۔ بدقسمتی کہ اس میں ہماری اپنی سرکاری ایجنسیاں بھی شریک ہیں۔ یہ فراڈ نجی افراد کی طرف سے عوام کو ’’سستے قرضے‘‘ دینے کا ہے۔ یہ فراڈیے باقاعدہ سوشل میڈیا پر اشتہار بازی کرتے ہیں۔ عوام کو دلکش سہولتوں کی پیش کش کی جاتی ہیں اور جب وہ ان معمولی قرضوں میں پھنس جاتے ہیں تو ہندو بنیوں کی طرح ان سے دو تین ماہ میں بھاری سود کے ساتھ دو تین گنا رقم واپس مانگ لیتے ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کے قوانین کے مطابق کوئی شخص نجی طور پر قرضوں کا دھندا نہیں چلا سکتا۔ نجی بنک کھولنے کے لئے سٹیٹ بنک کی سخت شرائط کے تحت طویل مذاکرات کرنا پڑتے ہیں۔ ماضی میں کبھی کوآپریٹوسوسائٹیوں کبھی انعامی لاٹریوں، کبھی جعلی رفاہی اداروں کے نام پر عوام سے کروڑوں اربوں لوٹ لئے گئے۔ ظلم یہ ہے کہ ایف آئی اے، نیب، انٹی کرپشن والے، سی بی آر وغیرہ حتیٰ کہ پوری وزارت خارجہ ملک میں عوام کو لٹتے دیکھتی رہتی ہیں۔ ایسے فراڈیوں کا ابتدائی سطح پر احتساب کی بجائے خود اِن مذموم سرگرمیوں میں شریک ہو جاتی ہیں۔ اب راولپنڈی میں ایک شہری کی الم ناک موت سامنے آئی ہے تو ایف آئی اے نے معمولی رسمی کارروائی کا اعلان کیا ہے کہ تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ سیدھا سوال ہے کہ قرضے دینے والے عوام دشمن عناصر ایک عرصے سے اس گھنائونے کاروبار میں مصروف رہے ہیں۔ سوشل میڈیا میں باقاعدہ مسلسل اشتہار دے رہے ہیں اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے، اس طویل عرصے میں ایف آئی اے کہاں سو رہی تھی!؟آج ہی اخبارات میں شرم ناک خبر چھپی ہے کہ کسٹم کے محکمہ میں 20 ویں گریڈ کے5 افسروں نے صرف چھالیہ کی ناجائز تجارت کی سرپرستی کر کے 13 کروڑ روپے کمائے۔ ایف آئی اے اور دوسری ایجنسیاں ریاست کی لوٹ مار میں خود مصروف ہونے کے باعث خاموش رہیں۔ اتفاق سے چھالیہ کا سکینڈل اور ذرا سی رسمی کارروائی سامنے آ گئی، اربوں کا ایرانی تیل، اربوں کے غیر ملکی سگریٹ، کپڑا اور دوسری اشیاء سمگل ہو رہی ہیں، آٹا، چینی، چاول، گھی کی غیر قانونی برآمدات ہو رہی ہیں، کوئی روکنے والا نہیں۔ حکومتی اتحاد میں شامل 13 پارٹیوں کی بلیک میلنگ 90 وزیر بنوا لئے، پھر بھی آنکھیں دکھا رہی ہیں۔ پیپلزپارٹی، ن لیگ انتخابات میں ایک دوسرے کے سامنے آ چکی ہیں مگر اتحادی حکومت میں مل کر عیش و عشرت میں یکجا ہیں۔ ٭ …اب موجودہ حالت یہ ہے کہ انتخابات کا دور دور کوئی نشان نہیں، الیکشن کمیشن ایک سے زیادہ بار کہہ چکا ہے کہ نئی مردم شماری تین ماہ سے زیادہ ہو گئے ہیں مگر نتائج کا اعلان نہیں کیا جا رہا۔ حکومت نیک نیت ہوتی تو ایک آدھ ہفتے میں اعلان کر سکتی تھی مگر دانستہ نہیں کر رہی کہ اقتدار کو جتنا طول مل سکے، فائدہ اٹھا لیا جائے۔ ذرا دیکھیں، وزیراعظم اور صوبائی وزرائے اعلیٰ کس طرح دھڑا دھڑ پانچ سال بلکہ 12 سال تک ’خوش حالی‘ کے منصوبوں کے اعلانات کر رہی ہیں۔ طویل منصوبوں کے سنگ بنیاد رکھے جا رہے ہیں، اور عالم یہ کہ ہر شعبے، ہر محکمے میں بدعنوانیوں کی انتہا ہو گئی ہے۔ ٭ …مولانا فضل الرحمان کے بیٹے، وفاقی وزیر اسعد محمود نے اشارہ دیا ہے کہ مولانا صدر کے عہدہ کا انتخاب لڑ سکتے ہیں۔ جب ملک کے عہدوں کی ’’…بانٹ‘‘ ہو رہی ہو، ملک کھربوں کے ناقابل ادائیگی جان لیوا مہلک قرضوں سے دوچار ہو، پارٹیاں لوٹ مار کے بڑے عہدوں کی لوٹ مار کے منصوبے بنا رہی ہیں، ہر طرف ’’فری فار آل‘‘ کی دھوم مچی ہوئی ہو، سینٹ کا صدر اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد اصلی چیئرمین سے بھی زیادہ سرکاری سہولتیں مانگ رہا ہو، بل پیش بلکہ منظور بھی کرا دیا ہو، ملک کا صدر خانہ کعبہ اور روضہ رسولؐ کے سامنے اپنے شاہانہ پروٹوکول کا مظاہرہ کر رہا ہو۔ وزیرداخلہ ن لیگ کی انتخابی مہم شروع کرنے کا اعلان کر رہا ہوں، سوائے ایٹمی دھماکے کے قوم کو کوئی خوش خبری نہ سنا سکتا ہو، عین بالکل اسی وقت دوسری پریس کانفرنس میں وزیرخزانہ قوم کو بجلی میں فی یونٹ پانچ روپے اضافہ کی خوش خبری سنا رہا ہو، ملک میں ایک مفرور، جعلی بیمار، اشتہاری سزا یافتہ مجرم کے تاریخی استقبال کی تیاریاں کی جا رہی ہوں، انتخابات کا ابھی کچھ پتہ نہیں کب ہوں گے اور چار نئے وزیراعظموں کا اعلان بھی ہو چکا ہو!! ایسے میں کون سی خوش گوار خبر سنائی جائے؟ اور مرحوم، مغفور پی ٹی آئی، اس کے چیئرمین کے خلاف سپریم کورٹ، تین ہائی کورٹوں کے علاوہ احتساب عدالت، بینکنگ کورٹ، انسداد دہشت گردی کورٹ، آرمی کورٹ، اینٹی کرپشن کورٹ، نیب کورٹ، سیشن عدالتیں اور دوسری عدالتوں میں 83 مقدمے! (بمطابق ترجمان پی ٹی آئی) دائر ہو چکے ہیں۔ تمام چھوٹے بڑے حکمرانوں نے جی بھر کر توشہ خانہ لوٹا! کیا نوازشریف؟ کیا آصف زرداری اور بیگمات، سب فیض یاب ہوئے مگر اپنی حماقتوں سے پکڑا گیا تو عمران خان! کچھ شہر دے لوک وی ظالم سَن، کچھ سانوں مَرن (مرنے) دا شوق وی سی!)