ابھی ایک ماہ قبل عالمی یوم ماحولیات منایاگیا، مودی حکومت ان خطرات کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے جو بڑے پیمانے پرہندو امرناتھ یاترا میں اضافے کے باعث مقبوضہ جموں و کشمیرکے نازک ماحول کو لاحق ہیں۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بڑے پیمانے پر ہندو امرناتھ یاترا کا انعقاد کرکے عالمی یوم ماحولیات کے پیغام کو یکسرنظر انداز کر رہا ہے۔ بھارت سے لائے جانے والے لاکھوں ہندوں کو پہلگام اسلام آباد میں واقع امرناتھ غار میں لے جانے کی اجازت دینے کا مودی حکومت کا فیصلہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں ماحولیاتی تباہی کا باعث ہے۔ مودی حکومت نے امرناتھ یاترا کو ایک عسکری یاترا میں تبدیل کیا ہے کیونکہ اس نام نہاد یاترا کے نام پر لاکھوں اضافی بھارتی فوجیوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں تعینات کرکے کشمیری عوام کو اپنی ہی سرزمین پر یرغمال بنائے رکھا جاتاہے۔ اس کے علاوہ مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کے نازک ماحول کے تحفظ اور اس سے بچانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کر رہی ہے۔ بھارت نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیرکے نازک ماحول کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ بڑی عسکری امرناتھ یاترا کے ذریعے کشمیری عوام کو زیر کرنے کی ناکام کوشش بھی کر رہا ہے۔
بھارت آئندہ آنے والے دنوں میں امرناتھ یاترا کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں پیراملٹری فورسز کی مزید 300اضافی کمپنیاں تعینات کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔اس بات کی منظوری رواں ہفتے بھارتی وزارت داخلہ کے اعلی سطحی اجلاس میں دی جائے گی جس میں پولیس اور پیراملٹری فورسز کے اعلی افسران بھی شریک ہوںگے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں پولیس کے مطالبے پرسالانہ ہندو امر ناتھ یاترا کے لیے پیراملٹری فورسز کی 300اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی جو یکم جولائی سے شروع ہوگی اوررواں برس 31اگست یعنی 62دنوں تک جاری رہے گی جبکہ 200 فوجی کمپنیوں کو شہری علاقوں میں تعینات کیا جائے گا۔قابض بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس سالانہ امر ناتھ یاترا کے لیے جموں و کشمیر کو پیراملٹری فورسز کی سب سے زیادہ 300کمپنیوں کی خدمات فراہم کی گئی تھیںکیونکہ یہ ہندو یاترا 5اگست2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اس کی تقسیم کے بعد پہلی بار ہو رہی تھی۔رواں برس یاترا بھی دو ماہ سے کچھ ہی زیادہ عرصے تک جاری رہے گی۔بھارتی فوجیوں کی زیادہ تر اضافی کمپنیاں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (CRPF) پر مشتمل ہیں جبکہ دیگر کا تعلق انڈو تبتین بارڈر پولیس (ITBP) اور سینٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (CISF) سے ہے ۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر کے پہلگام میں( امرناتھ گپھا) غار اور وسطی کشمیر کے بال تھل گاندربل کا دورہ کرنے والے لاکھوں ہندو یاتری ہمالیائی سلسلے کے نازک ماحول کو بڑے پیمانے پر متاثر کرکے نقصان پہنچا رہے ہیں۔کیونکہ ان دونوں مقامات پر لاکھوں لوگوں کو دو ماہ سے زائد عرصے تک بسانے کے ایک تو ناقص انتظامات ہوتے ہیں، دوسرا ان لاکھوں لاگوں کے فضلہ جات کو ٹھکانے لگایا بھی نہیں جاسکتا ،نتیجتا وہ کھلے میں اپنی بشری حاجات پوری کرتے ہیں،جس سے یہاں کا آبی نظام بھی گندہ اور استعمال کرنے کے قطعی طور پر قابل نہیں رہتا ہے۔ جو اہل کشمیر کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث ہے۔ پورے بھارت میں امر ناتھ یاترا میں شرکت کیلئے چھ ماہ قبل رجسٹریشن کا عمل شروع کیا جاتا ہے اور سرکاری سطح پر اس عمل کو فروغ دیا جاتا ہے۔مقصد ایک ہی ہے کہ ہندوانتہا پسندوں کو اس یاترا میں شامل کرنے پر ابھارکر ان کے ووٹ حاصل کیے جائیں ،جس میں مودی اور بی جے پی کسی حد تک کامیاب بھی ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیرکے نازک ماحول کیلئے نقصان دہ ثابت ہونے کے باوجود بھارت ہر سال بڑی ہندو امرناتھ یاترا کے انعقاد پر بضد رہتاہے، تاکہ کشمیری عوام کو مرعوب کیا جاسکے ۔مقبوضہ کشمیر میں ہندو یاتریوں کی بڑی تعداد پہاڑی سلسلے میں واقع گلیشیئرز پگھلنے اور ہر سال سیلاب آنے کی بنیادی وجہ ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کے بطل حریت مرحوم سید علی گیلانی کئی برس قبل ہندو امر ناتھ یاترا کو نہ صرف مقبوضہ جموں وکشمیر کے نازک ماحول بلکہ کشمیری عوام کی بود وباش کیلئے ایک سنگین خطرہ قرار دے چکے ہیں۔جس پر بھارت اور اس کے حواریوں نے آسمان سر پر اٹھا کر ان کے بیان کو مذہبی منافرت سے تعبیر کیا ،مگر آج مرحوم قائد کی ہندو امر ناتھ یاتر ا کے حوالے سے دور اندیشی نہ صرف حرف بہ حرف درست ثابت ہوتی ہے بلکہ اب تو غیر بھی مذکورہ امر ناتھ یاترا کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی تباہی کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔عالمی برادری باالعموم اور ماحولیات سے متعلق ماہرین باالخصوص اگر اب بھی خواب غفلت میں سوئے پڑے رہے تو پورے مقبوضہ جموں و کشمیر کا وجود ہی خطرات سے دوچار ہوگا۔جس کے بعد افسوس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا،لہذا اب بھی وقت ہے کہ بھارت اور مودی کو ہندو امرناتھ یاترا کے نام پر اہل کشمیر کو زیر کرنے سے باز رکھا جائے۔