اہم خبریں

حکومتی معاہدہ اور عدالتی فیصلے

(گزشتہ سے پیوستہ) 2017ء میں سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی بدترین توہین پر مبنی گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا آغاز ہوا تو اس کے خلاف سب سے پہلی پٹیشن تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے نائب صدر سلمان شاہد ایڈو وکیٹ نے بانی صدر تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان طارق اسد ایڈووکیٹ ؒ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی تھی۔جس کی تاریخی اور ایمان آفروز سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے 2017 PLD Islamabad 218 بعنوان سلمان شاہد بنام وفاق پاکستان وغیرہ میں احکامات صادر کرتے ہوئے پیرا نمبر ایک میں FIA کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف درخواستوں پر کارروائی بالکل میرٹ پر کرنے اور اس حوالے سے کوئی بھی درخواست موصول ہونے کی صورت میں فوری طور پر ابتدائی انکوائری کے لئے اس کا اندراج کرنے کا حکم دیا تھا۔پیرا نمبر دو میں PTA کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ویب سائٹس،پیجز کی بلاتاخیر نشاندہی اور بلاک کرنے کے لئے مربوط و جامع نظام وضع کرنے کی ہدایت کی تھی۔چیئرمین پی ٹی اے کو توہین رسالت اور فحش مواد کے سنگین فوجداری نتائج سے عوام الناس کو آگاہ کرنے کے لئے سائنسی طریقہ کار وضع کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔ پیرا نمبر تین میں سیکرٹری وزارت داخلہ کو متعلقہ محکموں اور افراد کے تعاون سے ایک پینل،کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی کہ جو سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد کے خاتمے کے لئے ایک جامع مہم چلائے اور ایسے افراد کی نشاندہی کرے جو گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ہیں اور ایسے افراد کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جاسکے۔

پیرا نمبر چار میں وفاقی حکومت(وفاقی وزارت قانون،وفاقی وزارت آئی ٹی)کو PECA ACT 2016 میں توہین رسالت اور فحش مواد کی تشہیر جیسے جرائم کو شامل کرنے اور دوسرے پر توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے کے متعلق ایک ماہ کے اندر ضروری قانون سازی کرنے کی ہدایت کی تھی۔پیرا نمبر پانچ میں ایف آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ پاکستان سے فرار ہو جانے والے بلاگرز کے متعلق گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ہونے کے حوالے سے قابل گرفت شواہد میسر ہونے کی صورت میں انہیں واپس پاکستان لائے تاکہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاسکے،پیرا نمبر چھ میں وزارت داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ملک میں کام کرنے والی ایسی NGO’s کی بھی نشاندہی کرے جو ملک میں گستاخانہ مواد اور فحش مواد کی اشاعت و تشہیر کے ایجنڈا پر گامزن ہیں تاکہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جاسکے،مذکورہ کیس کے تفصیلی فیصلے کے پیرا نمبر تئیس میں ایف آئی اے سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو توہین رسالت کے مقدمات میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی متعلقہ دفعات شامل کرنے کی ہدایت کی تھی۔پیرا نمبر پچیس میں وفاقی حکومت(وفاقی وزارت داخلہ)کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف ایسا ادارہ تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی،جس میں ملک کی نظریاتی،جغرافیائی اور انتظامی امور سے متعلق افراد شامل ہوں،جو ہر وقت سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم پر نظر رکھیں اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ نے اپنے فیصلے 2018 PCr.LJ 1133لاہور، ملتان بینچ بعنوان محمد ایوب بنام وفاق پاکستان وغیرہ میں احکامات صادر کرتے ہوئے پیرا نمبر ایک میں وفاقی حکومت (وفاقی وزارت آئی ٹی)اور پی ٹی اے کو قانون کے مطابق آزاد ادارہ رہنے دینے کا حکم دیا تھا۔پیرا نمبر دو میں وفاقی حکومت(وفاقی وزارت آئی ٹی و وفاقی وزارت قانون)کو ایک بل پارلیمنٹ کے سامنے قانون سازی کے لئے پیش کرنے کا حکم دیا تھا،جس میں پیکا کے سیکشن 37 میں ترمیم کرتے ہوئے پی ٹی اے کو کسی بھی انفارمیشن سسٹم (پلیٹ فارم،ایپلی کیشن،ویب سائیٹ وغیرہ کو)گستاخانہ مواد نہ ہٹانے کی صورت میں بلاک کرنے کا اختیار دینے،اپیل اور نظر ثانی وغیرہ دائر کرنے کا اختیار انہی سسٹم آپریٹرز کو دینے جن کے اکائونٹس،پیجز اور ویب سائیٹس پی ٹی اے کی جانب سے بلاک کئے گئے اور پیکا کے سیکشن 9 میں جس طرح دہشت گردی اور کالعدم تنظیموں کے متعلق جرائم کی سزا کا اختیار دیا گیا ہے،اسی طرح تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سے 295 سی تک کے جرائم کو بھی پیکا میں شامل کرنے کے لئے قانون سازی کرنے کی ہدایت کی تھی۔ پیرا نمبر تین میں وفاقی حکومت(وفاقی وزارت آئی ٹی)کو پیکا کے متعلق رولز تین ماہ کے اندر بنانے کا حکم دیا تھا۔پیرا نمبر چار میں اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ (چوہدری نثار علی خان)کی صدارت میں اسلامی ممالک کے سفیروں کے اجلاس میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف اقدامات کے حوالے سے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے وفاقی وزارت خارجہ میں ایک سیل قائم کرنے کا حکم دیا تھا۔پیرا نمبر پانچ میں وفاقی حکومت(وفاقی وزارت آئی ٹی،وفاقی وزارت داخلہ) کو پی ٹی اے کی صلاحیت بڑھانے کے لئے تمام اقدامات کرنے اور اس حوالے سے پی ٹی اے کو تمام ضروری ساز و سامان فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ پیرا نمبر چھ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف کارروائی کے لئے ایف آئی اے کے استعداد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت (وفاقی وزارت داخلہ)کو ایف آئی اے کو تمام ضروری ساز و سامان،ماہرین کی ٹیم اور فنڈز فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ( جاری ہے )

متعلقہ خبریں