اہم خبریں

وزیراعظم لندن میں، نوازشریف، واپسی کی تیاری

٭فوجی عدالتوں میں سول شہریوں کے مقدمے، سپریم کورٹ7 رکنی بنچ کی سماعت جاری، وزیردفاع خواجہ آصف و مشیر وزیراعظم عرفان قادر کا سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرنے سے انکارO وزیراعظم پیرس کے بعد لندن میں،تین دن نوازشریف سےمشاورت ہوگیO سینٹ کے چیئرمین کی غیرمعمولی مراعات پرآصف زرداری ناراض25 O جون سےملک بھرمیں طوفانی بارشوں کی پیش گوئی، عیدپربھی بارش ہوگیO یاسمین راشد، خدیجہ شاہ، فہمیدہ بیگم، ضمانتیں خارجO وزیرخزانہ نےسوال پوچھنےپرصحافی کوتھپڑماردیا، موبائل گرادیا گیا،ملک بھرکےصحافتی حلقوں کا احتجاجO کراچی: بندرگاہ کاکنٹرول50 سال کےلئےابوظبہی کےحوالے، چین کوچشمہ بیراج کےٹھیکے!O چین تک اسلام آباد سے بس سروس شروعO عیدپربدھ کوبھی چھٹی ہو گیO غلام سرورخاں،ہمایوں اختربھی عمران خان کو چھوڑ گئےO اسدعمر کو عمر ایوب کا نوٹسO نوازشریف، نااہلی ختم ہونے پرمطمئن، پاکستان آنے کی تیاری شروعO نیویارک، بحراوقیانوس میں ڈوبنےوالی آبدوزکے تمام مسافر ہلاکO عمران خان تیسرے روزبھی انٹی کرپشن آفس میں پیش نہیں ہوئےO بھارتی وزیراعظم مودی،نیویارک، اقوام متحدہ کےباہر یوگاکی کھلی محفل سجائیO پنجاب حکومت کےدو ماہ باقی، وزراء کی تبدیلیاںO آئی ٹی کاروبار، 5 ایکڑ اراضی پر ٹیکس (لگان) ختمO ایران، نائب وزیرخارجہ اسلام آبادمیں!O واشنگٹن، بھارتی وزیراعظم کے خلاف مظاہرہ!
٭سپریم کورٹ کےمعاملات میں ایک بارپھرکشیدگی! چیف جسٹس نےفوجی عدالتوں میں سول باشندوں کے مقدمات کی سماعت کے لئے سردار لطیف کھوسہ اور چودھری اعتزازاحسن کی مشترکہ درخواست کی سماعت کے لئے 9 ججوں پرمشتمل فل بنچ قائم کیا۔ اس میں طویل عرصے بعدیاشائدپہلی بار!جسٹس فائز عیسیٰ کااوردوسری بارجسٹس سردارطارق مسعودکا نام شامل کردیاگیا۔ گزشتہ روز سماعت کے آغاز میں ہی جسٹس فائز عیسیٰ اس بناپربنچ سےالگ ہوگئےکہ ان کی زیرسماعت ججوں کےخلاف قائم کردہ حکومت کے کمیشن کاکیس معطل ہوچکاہے۔ اس کےفیصلے تک وہ موجودہ بنچ میں نہیں بیٹھ سکتے! دوسرے جج،جسٹس سردارطارق مسعود نےموجودہ بنچ کےقیام کوغیر قانونی قرار دیا اور اس سے الگ ہو گئے۔ چیف جسٹس نے باقی سات ججوں کے ساتھ درخواستوں کی سماعت شروع کر دی اورسردارلطیف کھوسہ نےتفصیل کے ساتھ دلائل دیئے۔ دوسری طرف وزیردفاع خواجہ محمد آصف اوروزیراعظم کےخصوصی مشیر (سابق جج ہائی کورٹ و سابق اٹارنی جنرل، عرفان قادر نے سات رکنی بنچ کو غیر قانونی قراردیا اوراس کے فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکارکردیا ہے۔ ٭قانونی حلقوں نے سپریم کورٹ میں اس صورتحال کو افسوس ناک قراردیا ہےاورکہا ہے کہ ایک بار پہلے بھی ایک 9 رکنی بنچ ٹوٹتے ٹوٹتے پانچ رکنی رہ گیاتھا، اس کے تین ججوں نےفیصلہ سنایا، دوججوں نےمخالفت کی۔ بعض قانونی حلقوں کے مطابق 9 ججوں میں صرف 3 ججوں کافیصلہ اقلیت کا فیصلہ تھااس لئےناقابل قبول تھا۔ یہ معاملہ کسی طرح ختم ہواتو نئےسرے سے9 رکنی بنچ کا معاملہ اس تناظر کےساتھ پھرپیش آگیاہےکہ موجودہ چیف جسٹس عمرعطابندیال 16ستمبر کو ریٹائر ہو رہےہیں اورقاضی فائز عیسیٰ 17 ستمبر کونئےچیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے اور 16 اکتوبر2024ء تک ایک سال کےلئےاس عہدے پررہیں گے۔ جسٹس فائزعیسیٰ کے نئےتقررکااعلان ہوچکاہے انہوں نےاپنےمستقبل کے منصوبوں کا اعلان بھی کر دیا ہے اس طرح وہ جانے والے چیف جسٹس کے ساتھ آنے والے چیف جسٹس کی ’’اہمیت‘ اختیار کر رہے ہیں۔ وزیردفاع کے بعد وزیرداخلہ نے راناثناءاللہ نے بھی 9 رکنی بنچ کے دوججوں کی مخالفت کو بہت اہمیت دی ہے۔ ٭کیس کی سماعت کے دوسرے روزفاضل 7 رکنی بنچ کے مختلف سوالات کےجواب میں اٹارنی جنرل اور دوسرے وکلاء نےبتایاکہ آئین اور قانون کےطریق کارکےمطابق فوج کسی شہری کوطلب کرتی ہے تو اس کےخلاف ایف آئی آردرج کراکےایک مجسٹریٹ کے ذریعےفوج کی تحویل میں لےلیاجاتا ہے۔ اس ایف آئی آر صرف جرم بیان کیا جاتا ہے یہ نہیں بتایاجاتا کہ ملزم سےکیا تفتیش کی گئی ہے اور الزام کافوج کی عدالت میں زیرسماعت لانے کا جواز کیاہے؟ لطیف کھوسہ اوراعتزازاحسن کی مشترکہ درخواست میں زوردیاگیاکہ سول باشندوں کے مقدمات کی فوجی عدالتوں میں سماعت کاکوئی آئینی یا قانونی جواز موجود نہیں۔ ٭قارئین کرام! بعض اچانک کوئی اتفاقی واقعہ غیرمعمولی حیثیت اختیار کرلیتاہے۔ گزشتہ روز وزیرخزانہ اسحاق ڈار ایک صحافی شاہدرشید کےآئی ایم ایف کے بارے میں ایک سوال پر آگ بگولا ہو گئے، اس صحافی کو دھکادےکرتھپڑمارا، اسکاموبائل فون چھیننے کی کوشش کی، پھر اپنے سکیورٹی گارڈ کواس کافون چھیننے کاحکم دیااوراندرچلےگئے۔ اس واقعہ پر صحافتی حلقوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔غصے کے عالم میں بعض حلقوں نے وزیرخزانہ کو ماضی کی چند باتیں یاد دلانے کی کوشش کی ہے۔ ان کا تذکرہ چند ایک بار ہو چکا ہے۔ البتہ یہ کہ 14 ماہ کی حکومت کے بار بار بے کار اعلانات کئے گئےکہ آئی ایم ایف کے ساتھ چند روز میں معاہدہ ہونےوالاہے۔ اب رونا رویا جا رہا ہے کہ آئی ایم ایف قرضہ دینے کی بجائے نئی نئی شرائط عائد کرتاجارہا ہے۔ 14 ماہ کی بے کار کوششوں کے بعد اب قوم کو مایوس کن خبر سنا دی گئی ہے کہ آئی ایم ایف سے سودا طے نہیں ہو سکا(مقررہ 30 جون تک صرف چھ دن باقی رہ گئے ہیں) اب حکومت اپنے اور دوست ممالک کے ذریعے غرق شدہ معیشت کوکھڑا کرنےکی کوشش کرےگی۔ وزیرخزانہ کے لئے آئی ایم ایف کا نام اور ذکر چِڑ (پنجابی چیڑ!) بن گئی ہے۔ وہ نفسیاتی طورپر آئی ایم ایف کا نام سنتے ہی بھڑک اُٹھتے ہیں، آگ بگولا ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ روزایسے ایک سوال پر وہ شدید آتش زیرپاہوگئےاور صحافی کو تھپڑ رسید کر دیا۔ مختلف صحافتی تنظیموں نے اس واقعہ پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ تھپڑ مارنے کے اس عمل کو وزیرخزانہ کی ’’گلوبٹ کریسی‘‘ قرار دے کرایک دوسرے کو مشورے دیئے ہیں کہ آئندہ وزیرخزانہ بلکہ کسی بھی وزیر کے سامنے آئی ایم ایف کا نام نہ لیں۔ یہ 14 ماہ بے سُود ناکامی حکومت کے لئے بھڑکا دینے والا طعنہ بن گئی ہے۔ صحافتی حلقوں کے بعض نہائت دلچسپ تبصرے شائع کرنا مناسب نہیں، انٹرنیٹ یا فیس بک پر دیکھے جا سکتے ہیں! ٭ … ملک ہنگامی بدحالی کا شکار ہے اور وزیراعظم کے پھر بیرون ملک دورے شروع ہو گئے ہیں پچھلے دنوں آذربائیجان کا دورہ کیا تھا۔ گزشتہ روز پیرس چلے گئے وہاں سے فارغ ہوئے تو حسب معمول لندن میں بڑے بھائی جان کے پاس حاضر ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ تین دن لندن میں رہیں گے۔ نوازشریف کے ساتھ انتخابات وغیرہ اور ان کی پاکستان واپسی کے بارے میں قانونی پوزیشن کا جائزہ لیں گے (نوازشریف کے خلاف عدالت کو دھوکہ دینے، ضمانت کی مدت کی خلاف ورزی، سزا یافتہ ہونے پر گرفتاری کا امکان، بلاضمانت وارنٹ گرفتاری اور اشتہاری قرار دیئے جانے کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔ چند روز قبل وزیرقانون اعظم تارڑ بھی نوازشریف سے مل چکے ہیں اور انہیں نااہلی ختم ہونے پر مبارکباد کے علاوہ تمام قانونی مشکلات دور ہونے کی یقین دہانی بھی کرا چکے ہیں۔ ٭ ایک جائزہ کے مطابق بلاول بھٹو کے بار بار وزیراعظم بننے کے دعوئوں پر ن لیگ کے حلقے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ کہیں واقعی اگلی حکومت پیپلزپارٹی کے پاس نہ چلی جائے۔ وزیراعظم کا لندن میں قیام اسی تشویش کا ایک حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ٭ ایک دلچسپ واقعہ، وزیراعظم شہباز شریف پیرس میں کانفرنس میں گئے تو بارش ہو رہی تھی۔ وہ گاڑی سے اترے تو ایک خاتون چھتری لئے کھڑی تھی تا کہ مہمان کو بارش سے بچایا جائے۔ شہباز شریف نے چھتری کے نیچے آنے کی بجائے چھتری خاتون سے لے کر اپنے اوپر تان لی اور وہ خاتون بارش میں بھیگتی پیچھے چلنے لگی۔ ٭ ملک کے بڑے دوا ساز ادارے ’’بائر‘‘ نے پاکستان میں کاروبار بند کر دیا۔ ٭ …عید مویشی منڈی، لاہور، جگنو بیل10 لاکھ روپے، کوئی بکرا70 ہزار سے کم نہیں، قصاب فی بکرا 5000 روپے!

متعلقہ خبریں