٭ …پنجاب، پختونخوا کے ٹیکس فری بجٹ، کسی بحث کے بغیر منظور، تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ، پنشن صرف 5 فیصدO بلوچستان کا750 ارب روپے کا بجٹ، رسمی بحث ہو گیOن لیگ پیپلزپارٹی کے سامنے جھک گئی،25 ارب کا اضافی بجٹ منظورO سندھ ن لیگ کا صدر شاہ محمد شاہ اور سیکرٹری جنرل فارغO ’’میں بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ میں اصلاحات لائوں گا‘‘ جسٹس فائز عیسیٰO کشتی کا سانحہ، پاکستان و یونان میں گرفتاریاںO کراچی کا میئر کا انتخاب، اسلام آباد میں احتجاجی جلسہ ہو گا، جماعت اسلامیO ایران، سرحد پر31 پاکستانی گرفتارO پرویزخٹک اپنی پارٹی بنا رہے ہیںO آئی ایم ایف کا بورڈ اجلاس، ایجنڈے میں پاکستان شامل نہیںO لاہور چودھری شجاعت حسین کی جیل میں پرویزالٰہی سے ملاقات، ق لیگ میں واپسی کا مشورہ، پرویزالٰہی کا انکارO آٹا، لاہور میں 20 کلو پر300 روپے کا اضافہO 24 جون تک شدید گرمی کی پیش گوئیO عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی، پی ٹی آئی کے لئے ترانے تیار کرنے پر شرمندگی کا اظہارO’’ٹانگیں کھینچنا بند کریں‘‘ وزیراعظم شہبازشریفO کینیڈا، خالصتان کا حامی مرکزی کردار ہردیپ سنگھ قتلO پشتین حقوق پارٹی، علی وزیر پھر گرفتار۔
٭ …پیپلزپارٹی نے ن لیگ کو جھٹکا دیا، گزشتہ روز بلاول زرداری نے دھمکی دی تھی کہ سندھ کے سیلاب زندگان کے لئے رقم مخص نہ کی گئی تو بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے فوراً25 ارب روپے منظور کر دیئے۔ اس کے ساتھ وزیراعظم نے بیان دیا کہ ٹانگیں کھینچنے کا عمل بند کیا جائے۔ ادھر ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے ن لیگ سندھ کے صدر محمد شاہ اور سیکرٹری جنرل مفتاح اسماعیل کو ان کے عہدوں سے اس الزام کے تحت فارغ کر دیا کہ ان کی موجودگی میں سید غوث علی شاہ، ممتاز بھٹو، لیاقت جتوئی اور ارباب رحیم ن لیگ کو چھوڑ گئے، انہیں روکا نہیں گیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ن لیگ کے صدر شہباز شریف ہیں مگر عملی طورپر مریم نواز قیادت کر رہی ہیں۔ وہ شہبازشریف کی بجائے براہ راستنوازشریف سے ہدایات لیتی ہیں،جلسوں سے خطاب کرتی ہیں۔ شہبازشریف ان سرگرمیوں سے لاعلم رہتے ہیں۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں آئندہ وزیراعظم کے انتخاب پر بھی تنازع شروع ہو چکا ہے۔ آصف زرداری ایک سے زیادہ بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کا اگلا وزیراعظم بلاول ہو گا۔مریم نواز زور دے رہی ہیں کہ نوازشریف ایک بار پھر وزیراعظم بنیں گے۔ مریم اور بلاول کے درمیان کبھی بہت رابطے ہوتے تھے، اب طویل عرصے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ سندھ میں ن لیگ کو چھوڑ کر پیپلزپارٹی میں جانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، پیپلزپارٹی نے پہلی بار سندھ میں تمام میئروں اور یونین کونسل کے چیئرمینوں کی بیشتر تعداد پر قبضہ کر لیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے بعد جماعت اسلامی اور اس کے بعد پی ٹی آئی کا نمبر آ رہا ہے۔ ن لیگ دُور دُور تک دکھائی نہیں دے رہی۔ اب سندھ میں ن لیگ کو متحرک کرنے کا نیا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ وہاں ن لیگ کی نئی قیادت لائی جا رہی ہے۔ ٭ …اس وقت صورت حال یہ ہے کہ وفاقی حکومت میں خزانہ، داخلہ، دفاع اور اطلاعات کی بڑی چار وزارتیں نلیگ کے پاس ہیں جب کہ ن لیگ کی پنجاب کے سوا کسی صوبے بلکہ آزاد کشمیر بھی کوئی نمایاں پوزیشن دکھائی نہیں دیتی۔ پیپلزپارٹی کے پاس صرف وزارت خارجہ کی اہم وزارت ہے، باقی وزارتیں عام نوعیت کی ہیں۔ خارجہ وزارت کا تعلق بیرون ملک کے امور سے ہوتا ہے، ملک کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، یہ بات پیپلزپارٹی کو گوارا نہیں ہو رہی، اس کے سندھ کے وزراء اکثر یہ اظہار کر چکے ہیں۔ ٭ …یونان کے نزدیک کشتی میں 750 افراد کے ڈوبنے کے بارے میں عالمی اخبارات میں مختلف تبصرے اور انکشافات سامنے آ رہے ہیں ان میں یونان کے ساحلی محافظوں کے کردار پرکڑی نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔ راوی نامہ کے گزشتہ کالم میں اس سانحہ کی پوری ذمہ داری ایف آئی اے اور دوسری سرکاری ایجنسیوں پر ڈالی جا چکی ہے۔ ان نام نہاد اداروں کا اولین فرض ملک کے اندر باہر غیر قانونی نقل و حرکت کو روکنا ہے۔ اب جن انسانی سمگلروں کو ایک دو دنوں میں گرفتار کرنے کے اعلانات کئے جا رہے ہیں، انہیں پہلے کیوں نہیں پکڑا؟ اور ان سرگرمیوں سے روکا گیا؟ یہ بدنہاد لوگ کھلے عام کروڑوں کا کاروبار کرتے رہے، ان کا کیوں محاسبہ نہ کیا گیا؟ وجہ صاف ظاہر ہے کہ ان مذموم سرگرمیوں میں انٹیلی جنس کے یہ ادارے خود شامل رہے ہیں۔ کبھی کبھار ایک آدھ شخص کی غیر قانونی روانگی روکنے اور گرفتار کرنے کے فخریہ اعلانات کئے جاتے رہے مگر 400 افراد غیر قانونی طور پر سرحد عبور کر گئے، ان لوگوں کو پتہ نہ چل سکا؟! ملک کی بدقسمتی کہ بیشتر غیر قانونی سرگرمیوں میں پولیس اور ایف آئی اے وغیرہ خود ملوث دکھائی دیتی ہیں۔ پرانی داستان یاد آ رہی ہے۔ ایک ملک کا بادشاہ سفر پر جا رہا تھا۔ راستے میں سخت پیاس لگی۔ ایک جھونپڑی پر رک کر پانی مانگا۔ ایک بچی دودھ سے بھرا کٹورا لائی۔ بچی نے بتایا کہ ان کی گائے بہت دودھ دیتی ہے۔ بادشاہ کی نیت خراب ہو گئی۔ سوچا کہ گائے کے دودھ پر ٹیکس لگانا چاہئے۔ واپسی پر بادشاہ پھر اسی جھونپڑی پر رکا اور پانی مانگا۔ اندنر سے وہی بچی روتی ہوئی آئی، کہنے لگی کہ ’’شائد ہمارے بادشاہ کی نیت خراب ہو گئی ہے، گائے نے دودھ بہت کم دیا ہے!‘‘ تو قارئین کرام! جب اوپر والوں کی نیتیں خراب ہو جائیں، عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے وزیراعظم اور صدر کے عہدوں کے لئے دوڑیں شروع ہو جائیں قومی ادارے ملک و قوم کے تحفظ کی بجائے خود ہر قسم کی قابل اعتراض سرگرمیوں میںملوث ہو جائیں تو پھر عبرت کے لئے کشتیاں ڈوبنیلگتی ہیں، سڑکوں پر بسیں اور ٹرک اُلٹ جاتے ہیں، کارخانے جلنے لگتے ہیں اور بیماریاں پھیل جاتی ہیں!! عبرت! عبرت! عبرت! ٭ …ایک خبر: سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ملتان بار کونسل کے سابق صدر ریاض الحسن گیلانی کو اُن کے خط کے جواب میں ایک خط بھیجا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ وہ چیف جسٹس بن کر (16 ستمبر) سپریم کورٹ میں بنچوں کی تشکیل کو صاف شفاف بنائیں گے اور دوسری اصلاحات بھی کریں گے۔ اس بات کا مطلب نکلتا ہے کہ بنچوں کا موجودہ نظام درست نہیں۔ میں بصد ادب و احترام اِس خط و کتابت کو نامناسب سمجھتا ہوں۔ کسی شہری کا کسی جج کو خط کے ذریعے مشورے دینا، جج صاحب کی جوابدہی کرنا انتہائی نامناسب حرکت ہے، اسی طرح جناب عزت مآب جج صاحب کا اپنے بارے میں ستائشی جواب دینا بھی عدالتی ادب و احترام اور تکریم کی حدود سے باہر نکل جاتا ہے۔ ہماری عدالتی تاریخ میں اصلاح کے نام پر کچھ عجیب سے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ مسئلہ اصول ہے کہ عدالتی فیصلے کسی شخص یا ذات کے نام سے نہیں، عدالت کے نام اور حوالے سے معروف ہوتے ہیں۔ بس اتنا ہی عرض کرنا تھا۔ ٭ …ایک محترم قاری نے سوال کیا ہے کہ پنجاب اور پختونخوا کی حکومتوں نے اسمبلیوں کی غیر موجودگی میں آئین کے تحت چار چار ماہ کے بجٹ پیش بلکہ منظور کئے ہیں۔ اگر اکتوبر میں انتخابات نہ ہو سکے تو کیا بنے گا!! عزیز قاری پریشان نہ ہوں، پہلے کون سا قانون، عدل، انصافا کو ملحوظ رکھا جا رہا ہے۔ پنجاب اور پختونخوا کی موجودہ حکومتوں کی اپنی پوزیشن متنازع ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 14 مئی کو ان کی حکومتی پوزیشن ختم ہو چکی ہے مگر یہ حکومتیں آئین، قانون اور تمام ضابطوں کے برعکس چلتی چلی جا رہی ہیں! کون روک سکا ہے۔ آئندہ بھی اندھیرنگری چوپٹ راج چلتا رہے گا! آئین اور قانون بے بسی سے منہ دیکھتے رہیں گے!!